اسلام ٹائمز۔ ایوان بالا کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن نے فرقہ وارانہ قتل و غارت کے حوالے سے حکومتی اعداد و شمار مسترد کر دیئے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار ہمارے نہیں صوبوں کے دیئے ہوئے ہیں۔ جس پر حاجی عدیل نے کہا کہ ایسا ہی ایک جواب چوہدری نثار نے دیا تھا، وہ دن اور آج کا دن وزیر داخلہ سینیٹ سے مفرور ہیں۔ حاجی عدیل کی بات پہلے تو حکومتی ارکان کو سمجھ نہیں آئی، لیکن کچھ وقت گزرا تو اچانک مشاہد اللہ کھڑے ہوئے اور بولے یہ کیا مفرور مفرور لگا رکھا ہے، بہت سن چکے ہیں، جو یہ بات کرتے ہیں، انکے اپنے لیڈر اسفند یار ولی ایک دھماکہ کے بعد سے مفرور ہیں۔
اس چپقلش کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ ڈپٹی چیئرمین نے فوراً ہی سب کے مائیک بند کرنے کا حکم دیا تو معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا۔ اجلاس کی معمول کی کارروائی شروع ہوئی تو ایوان نے اپوزیشن کے پی ایم ڈی سی ترمیمی آرڈیننس کو نامنظور کرنے کی قرارداد اور قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر انکم ٹیکس بل دو ہزار چار کو کثرت رائے سے مسترد کردیا، جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔