0
Sunday 27 Jul 2014 10:57

داعش کا خواتین کے ختنہ کرانے کا فتویٰ، انسانی حقوق تنظیموں کی تشویش

داعش کا خواتین کے ختنہ کرانے کا فتویٰ، انسانی حقوق تنظیموں کی تشویش
اسلام ٹائمز۔ عراق میں فساد برپا کرنے والی دہشتگرد تنظیم داعش کی جانب سے ایک فتویٰ نما حکم منظر عام پر آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور اس ملک کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ داعش شمالی شہر موصل اور اس کے نواح میں رہنے والی گیارہ سے چھیالیس سال کے درمیان عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے ختنوں کے حکم پر عمل درآمد کراکے رہے گی۔ حمورابی انسانی حقوق کمیشن کے میڈیا تعلقات کے سربراہ ولیم وردہ نے ایک عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہمیں یقین ہے کہ داعش نے جس فتوے کا اعلان کیا ہے، وہ اس پر عمل درآمد کرائے گی۔ ولیم وردہ کا کہنا تھا کہ شہر کے زعماء نے وزیراعظم نوری المالکی کی مخالفت کی بنا پر داعش کا ساتھ دیا تھا لیکن وہ بالآخر اس کے مخالف ہوجائیں گے، کیونکہ وہ اس گروپ کے تاریک نظریات سے اس سے پہلے آگاہ نہیں تھے۔ عراق کے آزاد ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ایک رکن بشریٰ العبیدی کا کہنا ہے کہ عراق میں خواتین کے ختنے غیر قانونی ہیں اور اس سے ان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے کمیشن نے داعش کی جانب سے کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک فہرست تیار کی ہے اور اس کو اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو بھیج دیا ہے۔ یاد رہے کہ عراق میں اقوام متحدہ کی نائب نمائندہ ڑاکولین بیڈ کاک نے جمعرات کو سب سے پہلے داعش کے اس فتویٰ کی اطلاع دی تھی اور بتایا تھا کہ ''اس جنگجو گروپ نے ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل اور اس کے آس پاس مقیم گیارہ سے چھیالیس سال کی لڑکیوں اور خواتین کے ختنوں کے لیے ایک فتویٰ جاری کیا ہے۔''
خبر کا کوڈ : 401709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش