0
Monday 26 Dec 2011 00:12

پاکستان کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کا چینی فیصلہ

پاکستان کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کا چینی فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ چین نے پاکستان کے ساتھ اپنی کرنسی کے تبادلے کے ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد بیجنگ کے سخت کنٹرول میں کام کرنے والی چینی کرنسی یوآن کے بیرون ملک استعمال کو بتدریج وسعت دینا ہے۔

بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چین ہانگ کانگ اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے ساتھ تجارت میں اپنی کرنسی یوآن کے محدود استعمال کی اجازت دے چکا ہے تاکہ چینی برآمدات میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ چین کی طرف سے تھائی لینڈ کے مرکزی بینک سمیت ارجنٹائن اور کئی دیگر ریاستوں کے مرکزی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی معاہدے طے کیے جا چکے ہیں۔

ہفتے کے روز چینی مرکزی بینک کی طرف سے کہا گیا کہ اس نے جمعے کے روز پاکستان کے مرکزی مالیاتی ادارے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ یہ اتفاق کر لیا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ 10 بلین یوآن یا قریب 1.6 بلین امریکی ڈالر کے برابر ادائیگی کر کے 140 بلین پاکستانی روپے خریدے گا۔ چینی مرکزی بینک نے بغیر کوئی تفصیلات بتائے صرف اتنا ہی کہا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں یوآن اور پاکستانی روپے کا تبادلہ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں مددگار ثابت ہو گا۔

ایسے دو طرفہ معاہدوں سے مرکزی بینکوں کو ایک دوسرے کے ملک کی کرنسیوں تک بڑی مقدار میں دسترس تو حاصل ہو جاتی ہے تاہم تجارتی بینکوں کو دوسرے ملک کی کرنسی میں لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے کے لیے پھر بھی اپنے لیے کوئی نہ کوئی نیا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

چین کے امریکہ اور کئی دیگر بڑے تجارتی ساتھی ملکوں کا الزام ہے کہ بیجنگ حکومت اپنی بہت سخت مالیاتی پالیسی کے ساتھ چینی یوآن کو ایکسچینج ریٹ کی مناسبت سے دانستہ طور پر اتنا کم قیمت رکھتی ہے کہ یوں چینی برآمدات کو ناجائز فائدہ حاصل ہوتا ہے اور چینی برآمدات اپنے ہاں درآمد کرنے والے ملکوں کی مقامی منڈیوں اور پیداوار کو نقصان پہنچتا ہے۔

کئی امریکی ارکان کانگریس یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ بیجنگ کو فوری طور پر اپنی مالیاتی پالیسی کو تبدیل کرنا چاہیے اور یوآن کی قدر کو دانستہ کم رکھنے کا رویہ ترک کر دینا چاہیے۔ ایسے امریکی ارکان کانگریس کے بقول اگر بیجنگ حکومت ایسا نہیں کرتی تو امریکہ کو اپنے ہاں پہنچنے والی چینی برآمدات پر سزا کے طور پر اضافی درآمدی محصولات عائد کرنے چاہیئں۔

چین نے جو اپنی کرنسی کو زیادہ سے زیادہ حد تک ایک انٹرنیشنل کرنسی کے طور پر دیکھنے کا خواہش مند ہے، مختلف ملکوں کے ساتھ یوآن کے ان ملکوں کی کرنسیوں کے ساتھ تبادلے کی سوچ بھی اسی لیے اپنائی ہے کہ یوآن کو آہستہ آہستہ ایک بین الاقوامی کرنسی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 125107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش