0
Saturday 22 Feb 2014 11:57

کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی اونے پونے داموں لیز پر دیئے جانے کا انکشاف

کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی اونے پونے داموں لیز پر دیئے جانے کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں پنجاب میں اربوں روپے مالیت کی زرعی، کمرشل اور رہائشی ہزاروں ایکڑ اراضی پر مشتمل کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی اونے پونے کرائے اور لیز پر دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ صرف لاہورکے جلو پارک میں 85مربع قیمتی کمرشل اراضی پر بااثر افراد کا قبضہ ہے۔ ناجائز قابضین میں (ن) لیگ کے لاہور سے ایم پی اے حبیب اعوان بھی شامل ہے۔ 12مربع زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔ کمیٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے قبضہ واگزار کرانے میں مدد کی درخواست کر دی ہے۔کمیٹی نے وزارت امور کشمیر سے 1986ء سے قبل فروخت کی گئی کشمیر پراپرٹی کی بھی تمام تفصیلات سات روز کے اندر طلب کر لیں ہیں۔ 

آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کی تجویز کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بحث کرائی جائے گی آزادکشمیر اور گلگت و بلتستان میں پی ایس ڈی پی کے تحت 19 ارب سے زائد کے منصوبے زیرتکمیل ہیں جن میں سے 12ارب آزادکشمیر اور 7 ارب جی بی میں چل رہے ہیں۔ سیکرٹری امورکشمیر شاہد اﷲ بیگ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیر امورکشمیر برجیس طاہر نے وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کی آمدن 4کروڑ سے بڑھا کر 7کروڑ کر دی تاہم وزیر امورکشمیر نے کمیٹی اجلاس میں اعتراف کیا کہ مارکیٹ پرائس کے مطابق حقیقی لیز اور کرائے کی آمدن اربوں روپے ہو سکتی ہے اور انہوں نے قبضے ختم کرانے اور لیز، کرایوں کی آمدن بڑھانے کیلئے رکن اسمبلی پرویز ملک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبے کی تجویز پر کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بحث کرانے کیلئے تیار ہیں۔ 

قائمہ کمیٹی امورکشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس جمعرات کو یہاں کمیٹی کے چیئرمین ملک ابرارکی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان سمیت وزیر امورکشمیر، سیکرٹری امورکشمیر، ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے مسئلہ کشمیر اور خارجہ پالیسی بارے بریفنگ دی جبکہ سیکرٹری امورکشمیر نے کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کی آمدن سمیت تمام تفصیلات پر اور گلگت و بلتستان اور آزادکشمیر میں پی ایس ڈی پی منصوبوں بارے بریفنگ دی۔ 


شاہد اﷲ بیگ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی مہاراجہ کشمیر اور راجہ پونچھ کی ملکیت ہے۔ 1947ء سے 1955ء تک اس کا انتظام حکومت آزادکشمیر کے سپرد تھا پھر وزارت امور کشمیر کے حوالے کیا گیا یہ اراضی کمرشل، زرعی اور رہائشی ہے اور لاہور، راولپنڈی، خانیوال، سیالکوٹ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں واقع ہے۔ اس میں 4149 ایکڑ زرعی زمین، 251 کنال کمرشل زمین اور 55 کنال رہائشی زمین شامل ہے۔ 1955ء سے 1986ء تک کشمیر پراپرٹی کی فروخت پر پابندی نہ تھی جبکہ 1986ء میں اس کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی جو آج تک برقرار ہے۔ 

موجودہ وزیر سے قبل اس کی آمدن عرصہ دراز سے چار کروڑ روپے چلی آ رہی تھی جسے وزیر امور کشمیر برجیس طاہر کے اقدامات سے سات کروڑ تک بڑھا دیا گیا ہے اس کے علاوہ راجہ آف پونچھ کا ملکیتی پونچھ ہائوس جو کہ دس منزلہ ہے اور 96فلیٹوں پر مشتمل ہے یہ 23 کنال رقبے پر محیط ہے جبکہ اس کے ساتھ سات کنال دس مرلے اوپن ایریا ہے۔ پونچھ ہائوس کمپلیکس ہائوس کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ 

اس موقع پر وزیر امورکشمیر نے کہا کہ لاہور میں کشمیر پراپرٹی پر قبضے ختم کرانے اور لیز و کرایوں میں اضافے کیلئے (ن) لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک کی صدارت میں کمیٹی قائم کی ہے جو تیزی سے کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف خود کشمیر پراپرٹی کو قبضہ مافیا سے چھڑانے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے بھی مدد کیلئے رابطے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف لاہور میں کشمیر پراپرٹی کے 85 مربع اراضی پر بااثر قبضہ مافیا کا کنٹرول ہے۔ 

کمیٹی کے رکن عبدالغفار ڈوگر نے کشمیر پراپرٹی پر قبضہ کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے واگزار کرانے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ کمیٹی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر امورکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر اور جی بی کو صوبے بنانے کی تجویز پر وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بحث کرانے پر تیار ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو حکومت نے بتایا ہے کہ پاکستان کشمیری حریت پسند افضل گورو کو بھارتی حکومت کی طرف سے دی گئی پھانسی کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے پر غور کر رہا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیرکے حل کا خواہاں ہے۔ 

ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ محسن راضی نے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کو مسئلہ کشمیر اور خارجہ پالیسی بارے بریفنگ دی اور اس دوران ارکان کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر کشمیر کے دونوں خطوں میں ہونے والی تجارت میں عارضی تعطل ختم کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سائیڈ سے جانے والے ٹرکوں میں 114 بوریوں سے حشیش برآمد ہوئی جس کی وجہ سے تجارت معطل ہو گئی تھی۔ حکومت آزادکشمیر واقعہ کی انکوائری کروا رہی ہے اسکی ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔ انکوائری کے حوالے سے حکومت آزادکشمیر سے رابطے میں ہیں بھارتی حکومت نے اپنی سائیڈ پر منشیات منگوانے کے الزام میں بعض لوگ گرفتار کیے ہیں ہم بھی ملزمان کو تلاش کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ جنوبی اور شمالی علاقوں میں امن و امان کے حوالے سے حالات کی خرابی میں بھارت سمیت کئی غیر ملکی خفیہ ہاتھ ملوث ہیں۔ وزیر امور کشمیر محمد برجیس طاہر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ دفتر خارجہ انہیں انسانی حقوق کے تمام عالمی فورموں پر ہائی لائٹ کرے تاکہ بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کیا جا سکے۔ افضل گورو کی شہادت کے بارے میں چھپنے والی کتاب میں کیے جانے والے انکشافات تشویش ناک ہیں۔
خبر کا کوڈ : 354269
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش