0
Saturday 5 Apr 2014 21:32
صدارتی انتخابات میں تمام خدشات غلط ثابت کر دیئے

افغان شہریوں نے دھونس، دھمکی اور لالچ کو مسترد کر دیا، بڑی تعداد میں حق رائے دہی کا استعمال

افغان شہریوں نے دھونس، دھمکی اور لالچ کو مسترد کر دیا، بڑی تعداد میں حق رائے دہی کا استعمال
اسلام ٹائمز۔ افغان صدارتی انتخابات کون جیتے گا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے، نتائج کا اعلان 24 اپریل کو کیا جائے گا۔ افغانستان کے نئے صدارتی انتخابات کے لیے افغان عوام نے بڑی تعداد میں حق رائے دہی استعمال کیا، خوف اور لالچ بھی ووٹرز کو پولنگ سے دور نہ رکھ پائے۔ افغان الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرن آوٴٹ تقریباً 60 فیصد رہا، 35 فی صد خواتین نے بھی پولنگ میں حصہ لیا۔ نہ موسلا دھار بارش کی فکر، نہ دھمکیوں کا خوف، صدارتی انتخابات میں افغان شہریوں نے تمام خدشات غلط ثابت کر دیئے، صبح سات بجے کابل کے شہری باہر نکلے تو آسمان بادلوں سے اور سڑکیں سکیورٹی اہل کاروں سے بھری تھیں۔ ابتدا سے ہی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تبدیلی، ترقی اور امن کی امید لیے ووٹرز کی طویل قطاروں نے دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کر دیا، جو سمجھ رہے تھے کہ شاید سنگینوں کی نوک کا خوف شہریوں کو گھروں میں بٹھادے۔
بندوق کا زور نہ چلا تو طالبان نے لالچ کا سہارا لیا، پانچ ڈالر لے لو لیکن باہر نہ نکلنا، لیکن شہریوں نے ہر دھونس، دھمکی اور لالچ کو مسترد کر دیا، مردوں کے شانہ بشانہ خواتین نے بھی بڑی تعداد میں حق رائے دہی استعمال کیا، کئی پولنگ اسٹیشنز پر بیلٹ پیپرز بھی کم پڑگئے۔ صدارتی انتخابات میں 8 امیدوار حصہ لے رہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ اشرف غنی احمد زئی، زلمے رسول اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان مقابلہ کانٹے کا ہے، پولنگ کا وقت شام چار بجے تک تھا، لیکن بھاری ٹرن آوٴٹ کو دیکھتے ہوئے اس میں ایک گھنٹے کا اضافہ کر دیا گیا۔ اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرامن انداز میں انتقال اقتدار کا مرحلہ طے کیا جا رہا ہے، امید یہی ہے کہ بلٹ کے بجائے بیلٹ کا استعمال شاید پرامن مستقبل کی نوید لے کر آئے۔
خبر کا کوڈ : 369614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش