0
Wednesday 3 Sep 2014 22:21

اساتذہ نفاق اور انتشار کا کسی طرح بھی حصہ نہ بنیں، یونین صدر سید زاہد

اساتذہ نفاق اور انتشار کا کسی طرح بھی حصہ نہ بنیں، یونین صدر سید زاہد
سید زاہد حسین کا تعلق پاراچنار کے نواحی علاقے احمد زئی سے ہے۔ انہوں نے اعلٰی تعلیم گورنمنٹ ڈگری کالج پاراچنار اور اسکے بعد پشاور یونیورسٹی سے حاصل کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد پہلے جونیئر کلرک جبکہ 1999ء میں محکمہ ایجوکشن میں بحیثیت PET ملازمت اختیار کی۔ 2011ء میں کرم ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے۔ بحیثیت یونین صدر کے انہوں نے علاقے کے طلباء اور اساتذہ کے لئے گران قدر خدمات انجام دیں۔ کرم میں اساتذہ اور طلباء کے مسائل کے حوالے سے معلومات جمع کرنے کی غرض سے اسلام ٹائمز نے انکے ساتھ گفتگو کی ہے، جسے معزز قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔

اسلام ٹائمز: زاہد حسین صاحب آپ خود ٹیچر ہیں، بلکہ کرم ٹیچرز یونین کے صدر رہے ہیں۔ بتائیں بطور استاد آپ کیا محسوس کررہے ہیں؟
سید زاہد حسین:
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ مجھے معلم بناکر بھیجا گیا، اسی حدیث پاک کی روشنی میں ہر انسان کی یہ خواہش ہونی چاہیئے کہ وہ ٹیچر ہو، بالخصوص ٹیچر کو تو فخر کرنا چاہیئے کہ وہ رسول اللہ (ص) کے پیشے سے منسلک ہیں چنانچہ میں اپنے پیشے پر فخر کرتا ہوں۔ دو حوالوں سے، ایک یہ کہ ایک پاک اور نبوی پیشے سے وابستہ ہوں۔ دوم یہ کہ اس نبوی پیشے سے اپنے بال بچوں کو پال رہا ہوں۔

اسلام ٹائمز: یہ بتائیں کہ کرم ٹیچر ایسوسی ایشن کا نصب العین کیا ہے؟
سید زاہد حسین: کرم ایجنسی کے میل اور فی میل اساتذہ کے مسائل کو بلا تفریق حل کرنا ہماری تنظیم کا نصب العین ہے۔

اسلام ٹائمز: بطور سابق صدر ایسوسی ایشن آپ نے تنظیم اساتذہ کیلئے کیا خدمات انجام دی ہیں؟
سید زاہد حسین
: بحیثیت صدر میں نے حتی المقدور اساتذہ کا ہر جائز کام کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، جس میں خدا نے بندہ کو کامیابی بھی عطا کی ہے۔ میری صدارت کی سب سے اہم کامیابی اساتذہ برادری کا متفق اور متحد ہونا ہے میں اور میرے کابینہ نے یہ کام عملی طور پر انجام دیا ہے۔ جس کا ہر کوئی گواہ ہے۔ اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ میرے کابینہ کے آدھے اراکین کا تعلق حزب مخالف سے تھا۔ اس کے باوجود ہم نے متفق و متحد رہ کر کام کیا اور دو سال کا اپنا ٹینیور بڑی محبت اور احترام سے ختم کیا۔ جس پر بندہ کو فخر ہے۔

اسلام ٹائمز: اساتذہ تنظیم کا صدر کتنے سال کیلئے چنا جاتا ہے؟
سید  زاہد حسین: کرم ویلی ٹیچرز ایسوسی ایشن کا دورانیہ دو سال کا ہوتا ہے۔

اسلام ٹائمز: کافی عرصہ ہوا، آپ نے استعفی دیا ہے، بتائیں، دوبارہ الیکشن کیوں نہ ہو سکے؟
سید زاہد حسین: 19-12-2013 کو جب ہمارا ٹینیور ختم ہوا، تو ہم نے استعفٰی دیکر اساتذہ کی موجودگی اور انہی کے مشورے سے ایک الیکشن کمیٹی تشکیل دی، جو تقریبا 10 اساتذہ کرام پر مشتمل تھی، لیکن بدقسمتی سے کرم ایجنسی کے حالات کچھ اس طرح بنے اور کچھ الیکشن کمیٹی کی غفلت تھی کہ ابھی تک الیکشن نہ ہو سکے اور باقاعدہ یونین نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ کو گونا گوں مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ چنانچہ اب ہر استاد یونین کی اشد ضرورت محسوس کر رہا ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یونین کے بغیر اساتذہ کے مسائل حل ہونا بہت ہی مشکل ہے۔

اسلام ٹائمز: اساتذہ کرام اکثر اپنے سابقہ صدور سے شکوہ کرتے ہیں۔ خصوصاً مدمقابل ٹیم، بتائیں آپ کہیں ایسے ردعمل کا شکار تو نہیں ہوئے ہیں اور یہ بتائیں کہ آئندہ الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ ہے؟
سید زاہد حسین: واقعی اساتذہ کرام سابقہ صدور سے گلہ کرتے ہیں۔ لیکن میں جب بھی کسی سے ملتا ہوں۔ تو وہ مجھے دوبارہ صدر بننے کا مشورہ دیتے ہیں، بلکہ اصرار کرتے ہیں۔ یہی میرے لئے کافی ہے۔ اور یہ کہ میرے ساتھ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے کہ کسی نے شکوہ کیا ہو یا کوئی ردعمل دکھایا ہو، اس کے باوجود میری ذاتی رائے بلکہ مصمم ارادہ ہے کہ دوبارہ الیکشن میں حصہ نہ لوں۔

اسلام ٹائمز: آپ کے دور میں ایک اہم مسئلہ حل ہوا یعنی کنٹریکٹ اساتذہ کو پرمیننٹ (مستقل) کرلیا گیا۔ بتائیں اس حوالے سے آپ نے کن افراد یا شخصیات کا تعاون حاصل کرلیا؟
سید زاہد حسین: ہمارے دور میں اساتذہ کرام کی کنٹریکٹ پالیسی مکمل طور پر ختم ہوگئی۔ اس سلسلے میں فاٹا کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ صوبائی لیول پر ہر ایک تنظیم نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور یہ تنہا ہماری بس کی بات تھی بھی نہیں۔ یہ سارا کریڈیٹ ANP حکومت کو جاتا ہے۔ خیراللہ حواری کی انتھک کوششوں سے یہ معاملہ حل ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے وزیر تعلیم سیکرٹری فنانس، سیکرٹری فاٹا، ACS سب سے بار بار ملاقاتیں کیں، اور انہی کے تعاون سے یہ سب کچھ ممکن ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنے دور صدارت کا کوئی اہم کارنامہ بتا سکتے ہیں؟
سید زاہد حسین: ہمارے صدارت کا سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ ہم نے ایجنسی لیول پر میرٹ کو بحال کیا۔ اور اپ گریڈیشن کو ایجنسی وائز کرنے کا حکم حکام بالا سے حاصل کیا۔ دوسری بڑی کامیابی یہ، کہ کرم ایجنسی کے دو سو اساتذہ کا ایک پراجیکٹ تھا۔ وہ تمام کے تمام ہمارے دور صدارت میں ریگولر ہوئے اور میرٹ پر ان کی تقرری ہوئی جو میرے دور صدارت کی اہم ترین کامیابی ہے۔

اسلام ٹائمز: سنا ہے کہ اساتذہ سمیت دیگر تمام سرکاری ملازمین سے وابستہ تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس میں کہاں تک صداقت ہے؟
سید زاہد حسین: بالکل گورنر نے تمام محکموں کے ملازمین کی یونینز پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے کافی کوششیں کی ہیں کہ گورنر صاحب سے بذات خود ملیں کیونکہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے بغیر اساتذہ کے کام اچھے طریقے سے ہونا مشکل بلکہ محال ہیں۔ گورنر صاحب نے کسی ایک یا دو سیکرٹریوں کی باتوں میں آکر یہ پابندی لگا رکھی ہے جسکی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور ہماری ٹیچرز تنظیموں کی متفقہ یہ کوشش ہے کہ ایسی پابندی کو جلد ازجلد ختم کرایا جائے۔

اسلام ٹائمز: اپنے ما بعد کیلئے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
سید زاہد حسین: تمام لوگوں خاص طور پر اساتذہ کرام سے میری گزارش ہے کہ اتفاق و اتحاد کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ خصوصاً اساتذہ کرام سے ملتمس ہوں کہ وہ دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ ان ہی کی وجہ سے ہم حلال روزی کماتے ہیں۔ اگر ہم سے اس حوالے سے کوئی کوتاہی ہوئی تو آنے والی نسلیں تباہی سے روبر ہوںگی جبکہ آنے والے یونین صدر اور کابینہ سے میری خواہش ہے کہ کرم ایجنسی کے نازک حالات میں مثبت کردار ادا کریں۔ مثبت کردار ادا کرنا بس میں نہیں تو خاموش رہیں کسی نفاق اور انتشار کا خود حصہ نہ بنیں۔
خبر کا کوڈ : 407991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش