0
Thursday 22 Feb 2024 11:35

ایک اہم کمانڈر کی یاد میں

ایک اہم کمانڈر کی یاد میں
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

الجزیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام ٹائمز فارسی نے لکھا ہے "ابراہیم حسین ابونجا" جن کا لقب "ابوالمعتصم" تھا، اسرائیلی ہتھیاروں کے ریورس انجینئرنگ پراجیکٹ میں حماس کے عسکری ونگ، عزالدین القسام بٹالین کے سب سے نمایاں کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ ابراہیم حسین ابونجا 2017ء میں رفح میں القسام کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے ایک دھماکے میں شہید ہوگئے تھے۔ ابراہیم ابونجا مقبوضہ علاقوں میں سے ایک النجیہ میں 1948ء میں ایک مجاہد اور غریب فلسطینی خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم انراوا اسکولوں میں مکمل کی (اقوام متحدہ کی امداد اور ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین)۔ انہیں صہیونیوں نے 1992ء میں پہلی مرتبہ فلسطینی انتفادہ سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے پر گرفتار کیا تھا۔

اس فلسطینی مجاہد نے 3 سال تک انگریزی کی تعلیم حاصل کی اور پھر عربی کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے 1991ء میں عربی شعبے میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ ابونجا نے 1985ء میں اخوان المسلمون میں شمولیت اختیار کی اور 1992ء میں پہلے انتفاضہ میں سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار ہوئے اور ساڑھے تین سال قابض حکومت کی جیلوں میں گزارے۔ القسام بٹالین کی صفوں میں ان کی ابتدائی سرگرمیاں 2000ء میں پہلی انتفاضہ کے آغاز سے شروع ہوئیں۔ ابونجا القسام  بریگیڈ کے ہتھیار بنانے والے یونٹ کے سب سے نمایاں انجینئروں میں سے ایک تھے۔ ان کی فعالیت کا اثر القسام بٹالین کے جدید ہتھیاروں میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔

ابونجا کے پاس دو کمروں پر مشتمل ایک گھر تھا، جس کا ایک کمرہ فوجی سرگرمیوں کے لیے وقف تھا، جسے انہوں نے ہتھیار بنانے کی ایک ورکشاپ میں تبدیل کر دیا تھا۔ وہ القسام بٹالین میں کئی عہدوں پر فائز رہے، جن میں سے آخری رفح بریگیڈ میں انجینئرنگ یونٹ کی کمان تھی۔ انہوں نے غزہ پٹی کے اندر قابضین کے خلاف القسام کی بیشتر فوجی کارروائیوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ابراہیم ابونجا دھماکہ خیز مواد کی انجینئرنگ کے چند ماہرین میں سے ایک تھے۔ انہوں نے فوجی صنعتوں میں بہت سے فلسطینی دھڑوں کی خدمت کرنے اور ان کے ساتھ تجربات کے تبادلے میں حصہ لیا۔ اسلامی جہاد تحریک اور عوامی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ ان کا تعاون خصوصی اہمیت کا حامل تھا۔

ابونجا اپنے جہادی اور بہادرانہ موقف نیز فلسطینیوں کے دفاع کے لیے قربانیوں کے لیے مشہور تھے۔ 2006ء میں ایک مرتبہ القسام بٹالین کے جنگجوؤں کے ایک گروپ کو دستی بم چلانے کی تربیت دیتے ہوئے، غلطی سے ایک دستی بم القسام فورسز کے قریب گرا، ابونجا نے باقی جنگجوؤں کو بچانے کے لیے دستی بم کے اوپر چھلانگ لگا دی۔ وہ شدید زخمی ہوگئے اور دو سال تک زخمی رہے لیکن صحت یاب ہونے کے  فوراً بعد انہوں نے القسام بٹالین میں دوبارہ جہاد کا کام شروع کر دیا۔ یہ ممتاز فلسطینی مجاہد صہیونیوں کو عرصے سے  مطلوب تھا، ان پر کئی بار قاتلانہ حملے ہوئے، کئی بار گولی ماری گئی، لیکن وہ ہر بار بچ گئے، یہاں تک کہ ان کے ساتھی مذاق میں کہتے تھے کہ ان کی سات جانیں ہیں۔

2008ء کی جنگ کے دوران جب ابونجا القسام بٹالین کے کمانڈروں میں سے ایک تھے، صیہونی جنگجوؤں نے رفح میں الشبورہ پناہ گزین کیمپ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا۔ وہ 2014ء کی جنگ میں بھی شریک ہوئے۔ اپنے جہادی کیرئیر کے دوران کئی بار زخمی ہوئے۔ وہ القسام بٹالینز میں اسرائیلی ہتھیاروں کی ریورس انجینئرنگ کے سب سے بڑے عہدیداروں میں شمار کیے جاتے تھے۔ وہ غزہ پر داغے جانے والے صہیونی راکٹوں اور میزائلوں کا جائزہ لیتے اور ان کے بعض صحیح پرزوں کو ہتھیاروں کی تیاری اور ریورس انجینئرنگ کے کام میں استعمال کرتے تھے۔

یہ بااثر فلسطینی مجاہد بالآخر 7 جون 2017ء کو 51 سال کی عمر میں اس وقت ایک دھماکے میں مارا گیا، جب وہ القسام کے ایک پراجیکٹ پر کام کر رہا تھا۔ ان کی تدفین کی تقریب میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سمیت فلسطینی مزاحمت کے اہم سیاسی اور عسکری حکام نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 1117956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش