1
Friday 15 Mar 2024 16:30

آخری سانسیں لیتی نیتن یاہو حکومت

آخری سانسیں لیتی نیتن یاہو حکومت
تحریر: علی احمدی
 
پیر 11 مارچ کے دن شائع ہونے والی امریکی انٹیلی جنس ذرائع کی تازہ ترین رپورٹس نے اس بارے میں شدید تذبذب پیدا کر دیا ہے کہ آیا غاصب صیہونی رژیم کا وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اقتدار میں باقی رہ پائے گا یا نہیں؟ کیونکہ امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کے سربراہ نے کہا ہے کہ کم از کم عارضی طور پر ہی سہی لیکن غزہ جنگ روکنے کا واحد قابل عمل حل قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے نے 2024ء میں درپیش خطرات اور جنگ کے اختتام کے بارے میں اسرائیلی نقطہ نظر سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کی سربراہی میں دائیں بازو کا انتہاپسند اتحاد ٹوٹنے کے خطرے سے روبرو ہو چکا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی رائے عامہ میں نیتن یاہو پر اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے۔
 
سی آئی اے کی رپورٹ میں آیا ہے: "اسرائیلی معاشرے کی رائے عامہ میں حکومت چلانے کی صلاحیت سے متعلق بنجمن نیتن یاہو پر عدم اعتماد مزید گہرا اور وسیع ہو گیا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ اس کے مستعفی ہو جانے اور نئے الیکشن کے انعقاد کیلئے بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے شروع ہو جائیں گے۔" سی آئی اے کے سربراہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جنگ بندی کے بارے میں معاہدہ طے نہ پانے کی صورت میں اہل غزہ، اسرائیلی یرغمالیوں اور ان کے اہلخانہ کے حالات مزید سخت ہو جائیں گے، کہا: "جنگ بندی کے حصول کیلئے کوششیں جاری ہیں لیکن ان کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کی جا سکتی۔" برونز نے مزید کہا: "اس رژیم کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کے حملے کا جواب دینے کی ضرورت سمجھ آتی ہے لیکن اس میں عام شہریوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔"
 
نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: "یہ امکان پایا جاتا ہے کہ اسرائیل آئندہ سالوں میں مسلسل حماس کی جانب سے مسلح کاروائیوں سے روبرو رہے گا اور اسرائیلی فوج حماس کے اس زیر زمین انفرااسٹرکچر کو ختم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی جہاں حماس کے جنگجو پناہ حاصل کرتے ہیں اور اپنی توانائیاں بحال کر کے اسرائیلی فورسز پر اچانک حملہ کرتے ہیں۔" سی آئی اے کے سربراہ نے اس رپورٹ میں کہا: "مشرق وسطی میں ٹکراو کی سطح کم کرنا راہ حل کا پہلا قدم ہے اور غزہ کی پٹی تک انسانی امداد پہنچانے کی کوشش انجام پائے گی۔" برونز نے کہا: "جب تک جنگ بندی نہیں ہوتی غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم بہت مشکل ہے۔" اس نے واضح کرتے ہوئے کہا: "امریکہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ حزب اللہ لبنان اور ایران غزہ میں جنگ مزید شدت اختیار کر جانے اور پھیل جانے کے خواہاں نہیں ہیں۔"
 
حالیہ دنوں میں غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملے کے بارے میں جو بائیڈن اور بنجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ لیکن گذشتہ چند ماہ کے دوران تیار ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹس حالیہ تناو سے پہلے تیار کی گئی تھیں۔ سالانہ رپورٹ عام طور پر سینیٹ میں دو روزہ اجلاس میں پیش کی جاتی ہے جہاں ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹیاں بھی موجود ہوتی ہیں۔ پیر کے دن سینیٹ کے اجلاس میں انٹیلی جنس ذرائع سے نیتن یاہو کابینہ سے متعلق سوالات نہیں پوچھے گئے۔ دوسری طرف ان سے پوچھے گئے زیادہ تر سوالات اسرائیل، غزہ اور قیدیوں کے تبادلے کیلئے جاری مذاکرات پر مرکوز تھے۔ سی آئی اے کے سربراہ ولیم برونز پیر کے دن قیدیوں کے تبادلے کیلئے مذاکرات کے سلسلے میں اپنے آٹھویں دورے سے واپس آیا تھا۔ امریکی حکام کو توقع تھی کہ رمضان سے پہلے پہلے جنگ بندی ہو جائے گی۔
 
ولیم برونز نے بتایا کہ وہ غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کیلئے کوشش کر رہے ہیں جس میں 40 اسرائیلی یرغمالی آزاد کئے جائیں گے اور غزہ میں مزید انسانی امداد بھیجی جائے گی۔ اسرائیلی یرغمالیوں میں خواتین، عمررسیدہ افراد اور بیمار شامل ہیں جن کی آزادی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ برونز نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ کتنے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ لیکن مذاکرات میں شامل دیگر افراد نے بتایا ہے کہ نچلی سطح کے سینکڑوں فلسطینی قیدی اور سنگین سزا پانے والے 15 قیدی بھی آزاد کئے جائیں گے۔ برونز نے کہا: "مایوس کن حالات کا شکار اہل غزہ کی مدد کا واحد راستہ پہلے مرحلے میں قابل حصول نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے تاکہ ان کے ذریعے بعد میں پائیدار جنگ بندی ممکن بنائی جا سکے۔"
 
دوسری طرف انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوتی اور اہل غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی وہ اسرائیلی اور اسرائیل کے حامیوں کی کشتیوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ امریکہ اور برطانیہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں کشتیوں کی آمدورفت یقینی بنانے کے بہانے سے یمن میں کئی علاقوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پیر کے دن انہوں نے یمن پر 13 فضائی حملے انجام دیے ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ نے اس بارے میں کہا: "انصاراللہ یمن غزہ جنگ کو اپنے اہداف کے حصول اور اپنا ایجنڈہ آگے بڑھانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ یہ تنظیم غزہ جنگ میں شامل ہو چکی ہے اور جنگ کا ایک فرقی بن گئی ہے۔" برونز نے مزید کہا: "بحیرہ احمر میں اور اسرائیل کے خلاف یمن کے حملے جنگ کے بھیلاو کیلئے حقیقی خطرہ ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 1122711
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش