1
2
Sunday 17 Mar 2024 20:08

جنگ فلسطین بارڈر سے باہر نکل چکی ہے

جنگ فلسطین بارڈر سے باہر نکل چکی ہے
تحریر : سید علی عباس زیدی

اسرائیل کی لبنان کو مسلسل 5 مہینوں تک اسرائیل پر حملوں کے بعد اب فل اینڈ فائنل دھمکی، اسرائیل نے لبنان کو ڈیڈ لائن دے دی اور یہ جنگ دونوں ممالک کی بقاء کی جنگ ہوگی، دونوں میں سے کوئی ایک بچے گا۔ دونوں ممالک میں اس سے پہلے بھی بہت مرتبہ جنگ ہوچکی ہے اور سن 2006ء کی جنگ کافی مشہور ہوئی تھی جو 33 دن چلی تھی اور اسرائیل کو لبنانی قیدی چھوڑنا پڑے تھے، وہ جنگ بھی غزہ وار کی طرح لبنان کے اسرائیلی فوجی اغوا کرنے کےبعد شروع ہوئی تھی اور بدلے میں لبنان نے اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے قیدی رہا کروائے تھے۔ یہی حکمت عملی دیکھتے ہوئے حماس نے بھی لبنان کی طرح اسرائیل میں گھس کر بہت سے اسرائیلی فوجی اغوا کر لئے اور حماس کا ارادہ تھا کے بدلے میں ہم اسرائیلی قید میں اپنے قیدیوں کو رہا کروا لیں گے مگر اسرائیل حماس کی اس حرکت سے غصے میں آگیا اور انا پرستی کا شکار ہوکر فوری حملہ کردیا، جب پہلے مہینے تک جنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو مجبوراً اسرائیل کو کچھ  فلسطینی قیدی چھوڑ کر اپنے قیدی چھڑانا پڑے مگر مختصر سی جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے پھر غزہ پر بھرپور حملہ کردیا اور جنگ اب تک جاری ہے مگر غصّے میں کئے ہوئے فیصلے اکثر غلط ہوتے ہیں۔

اب جنگ فلسطین بارڈر سے باہر نکل چکی ہے، جنگ کی آگ مسلسل پھیل رہی ہے، ابھی تو فلسطین کا ایک شہر غزہ لڑ رہا ہے، اگر باقی شہر بھی مزاحمت پر اتر آئے تو اسرائیل کا کیا ہوگا اور ویسے بھی فلسطین کی 75 فیصد سے زیادہ آبادی غزہ سے باہر رہتی ہے، اگر اللّه نہ کرے غزہ کو اسرائیل فتح کر بھی لیتا ہے تو فلسطین کے کسی دوسرے شہر سے مزاحمت شروع ہوجائے گی۔ فلسطینی وہ ہیں جو پتھر سے بھی لڑنا جانتے ہیں، اسرائیل کی انا پرستی نے جنگ کو اس نتیجے پر پہنچا دیا ہے کہ ملکوں کی بقاء کا مسئلہ ہوگیا ہے، مطلب 2 ملکوں کی لڑائی میں کوئی ایک بچے گا یا تو فلسطین رہے گا یا اسرائیل یا تو لبنان رہے گا یا اسرائیل، لڑائی اتنی آگے چکی ہے کہ کبھی ملک شام پر حملہ ہوتا ہے، کبھی عراق، کبھی یمن، کبھی لبنان پر، جن جن ممالک پر حملہ ہوچکا ہے وہ مسلسل اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں، جب سے امریکہ نے اسرائیل کا کھل کر ساتھ دیا ہے اس کے بعد سے مڈل ایسٹ میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے بڑھ گئے ہیں، جس طرح اسرائیل کی حمایت میں بہت سے ممالک باقاعدہ جنگ میں شامل ہوئے ہیں جیسے امریکہ انگلینڈ فرانس جرمنی وغیرہ۔

اسی طرح  فلسطین کی حمایت میں بھی بہت سے ممالک باقاعدہ جنگ میں شامل ہوئے ہیں، جیسے لبنان، عراق، شام،یمن، جنوبی افریقہ وغیرہ اور بہت سے ممالک نے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جیسے افغانستان، الجزائر، مراکش، برازیل، وغیرہ اور بہت سے غیر مسلم ممالک نے اسرائیلی سفیر واپس بلائے ہیں، مطلب اسرائیل سے تعلقات ختم کئے ہیں، معذرت کے ساتھ یہ کہنا پڑے گا مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم فلسطین کے حق میں بول رہے ہیں اور اپنی حکومتوں کو فلسطین کا ساتھ دینے پر مجبور کرتے ہیں، جو ممالک اسرائیل کے ساتھ ہیں وہاں کی عوام اپنی حکومت کے خلاف اور فلسطین کے حق میں مظاہرے کرتی ہے، فلسطین جنگ شروع ہونے کے بعد فلسطینی جھنڈا دنیا میں سب سے زیادہ لگایا اور لہرایا جانے والا جھنڈا بن گیا ہے، ایسا کسی سفارت خانے کے بغیر ہوا ہے کہ عوام نے ہر ملک میں فلسطینی پرچم لہرایا ہے۔

آہستہ آہستہ دنیا 2 گروہوں میں تبدیل ہورہی ہے، فلسطینی گروپ اور اسرائیلی گروپ، امریکہ تک میں فلسطین کی حمایت میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں، مسلم ممالک سے زیادہ غیر مسلم ممالک میں فلسطین کے حق میں مظاہرے ہورہے ہورہے ہیں اور وہ مظاہرے غیر مسلم ہی پلان کرتے ہیں، غیر مسلم لوگوں نے تو کرسمس کے موقع پر کرسمس ٹری پر بھی فلسطینی فلیگ لگایا تھا اور ایک ہم ہیں سال میں ایک دفعہ یوم القدس کی ریلی میں جاکر خوش ہوجاتے ہیں، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ شیعہ آبادیاں چھوٹے بڑے فلسطینی جھنڈوں سے سج جاتیں، مگر شیعہ آبادیوں میں گھس کر ایسا لگتا ہے کہ فلسطین سے ہمارا دور کا بھی تعلق نہیں ہے، اگر فلسطین سے محبت ہے تو نظر آنی چاہیئے، افسوس کی بات ہے کہ آج فلسطین وار کو 5 مہینے ہونے کو آرہے ہیں مگر کیا ہم اپنی گاڑیوں بائیک گھروں وغیرہ پر کوئی فلسطینی فلیگ کوئی اسٹیکر لگا سکے؟ محبت اظہار مانگتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1122782
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سیدہ نجم زہرا
Pakistan
اچھی کوشش ہے، جاری رکھیں۔ مولا علی علیہ السلام زور قلم عطاء فرمائیں، آمین
ہماری پیشکش