0
Friday 15 Jun 2012 21:25

اینکر پرسن کی سازشیں

اینکر پرسن کی سازشیں
تحریر: اعظم کوہستانی

میرے خیال میں جو بھی اس وقت یہ آرٹیکل پڑھ رہا ہے اس نے یقیناً مبشر لقمان اور مہر بخاری کی پہلے سے طے شدہ ویڈیو دیکھی ہوگی۔ پھر بھی اگر کسی نے نہ دیکھی ہو تو اس کے لیے یہ لنک دیا جارہا ہے۔ http://www.youtube.com/watch?v=mPiR2idDdBU الیکٹرونک میڈیا نے اپنی آزادی سے جو ناجائز فائدہ اٹھایا ہے شاید ہی کوئی اٹھا پایا ہو۔ صاف اور سچی بات یہ ہے کہ میڈیا حقیقتاً بدمعاش بن چکا ہے، یہ وہ منہ زور گھوڑا ہے جس کی باگ کسی کے قابو میں نہیں آرہی ہے۔ چیف جسٹس کے ساتھ کھیلے جانے والے اس کھیل میں صرف یہی دو بدمعاش اینکر پرسن شامل نہیں ہیں بلکہ یہ ایک لڑی کے صرف دو دانے ہیں جن کی مکروہ شکل عوام کے سامنے آچکی ہے۔ MQM کے حوالے سے مبشر لقمان کے جانب دارانہ رویئے پر سب ہی شاکی تھے، مگر صورتحال اتنی سنگین ہوگی یہ شاید کس نے نہیں سوچا ہوگا۔ جب کہ دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ ہفتے عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور عدلیہ کے خلاف سازش بے نقاب ہوئی، ایسا کرنے والے کون ہیں۔ اجلاس میں ملک ریاض کے انٹرویو کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کا انٹرویو ریکارڈ ہوا، پھر پس پردہ وڈیو آئی، میڈیا میں یہ معاملہ سامنے آیا، وڈیو کی مطابق پلانٹڈ سوال ہوئے، دوران انٹرویو عبدالقادر گیلانی کا فون آیا، یہ انٹرویو عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش تھا، منصوبہ بندی کے ساتھ عدلیہ کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی، چیئرمین پیمرا کو اس وڈیو کیساتھ طلب کیا گیا تھا، چیئرمین پیمرا نے فوٹیج کیساتھ رپورٹ بھی پیش کردی۔ اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین پیمرا عبدالجبار سے میڈیا سے متعلق سوالات کیے۔ چیئرمین پیمرا نے چیف جسٹس کو بتایا کہ خلاف قانون کام کرنی والے چینلز کو نوٹس جاری کرتے ہیں، قانون کے خلاف کام کرنے والے چینلز کے لائسنس بھی منسوخ کیے۔

اس پر چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا کو کہا کہ آپ دیکھتے نہیں کہ ٹی وی پر کیا ہو رہا ہے، کیا اس انٹرویو میں کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی؟ چیئرمین پیمرا نے جواب دیا ہے جب شکایت آتی ہے تو اس پر کارروائی کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دن رات عدلیہ کو بدنام کیا جا رہا ہے، پیمرا کیا کر رہا ہے، یہ چیزیں میڈیا پر چل رہی ہیں تو پیمرا نے کیا کیا، ٹی وی پر جو چل رہا ہے وہ سنجیدہ معاملہ ہے، عدلیہ کے خلاف سازش بے نقاب ہوئی، عدلیہ سے متعلق تو پارلیمنٹ میں بھی بات نہیں ہوسکتی، جب کہ دوسری جانب پاکستانی تاریخ کے بڑے اسکینڈل کے مرکزی کردار ملک ریاض کی جانب سے متعدد معروف اور معتبر صحافیوں و اینکرز کو رقوم اور پلاٹ دینے کے دستاویزی شواہد رقوم اور پلاٹ دینے کے دستاویزی شواہد سامنے آئے ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ ہیڈ آفس راولپنڈی، اسلام آباد کے لیٹر پیڈ پر جاری تفصیلات کے مطابق ملک ریاض کی جانب سے جن صحافیوں و اینکرز کو رقوم اور پلاٹس دیئے گئے ان میں مبشر لقمان، ڈاکٹر شاہد مسعود، نجم سیٹھی، کامران خان، حسن نثار، حامد میر، مظہر عباس، مہر بخاری، ماروی سرمد، ارشد شریف، نصرت جاوید اور مشتاق منہاس وغیرہ شامل ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جاری کیے گئے دستاویزی شواہد کے مطابق ملک ریاض نے مبشر لقمان کو تین قسطوں میں 2 کروڑ 85 لاکھ روپے (جو نیشنل بینک میں ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے) اور مرسیڈیز بینز دی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کو ایک کروڑ 7 لاکھ روپے دیئے (جو یک مشت نیشنل بینک میں ان کے اکاؤنٹ منتقل ہوئے)، کے علاوہ 7 بار دبئی کا دورہ اور وہاں ہوٹل میں قیام کے اخراجات اور کرائے پر کار فراہم کی۔ میڈیا کے ایک بڑے گروپ کے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز نجم سیٹھی نے ایک کروڑ 94 لاکھ روپے وصول کیے (جو مسلم کمرشل بینک ڈی ایچ اے لاہور سے بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹ ٹائٹل سے نجم سیٹھی کے اکاؤنٹ 14-7 سوئفٹ کوڈ MUCBPKKAA منتقل ہوئے)، کے علاوہ بحریہ ٹاؤن لاہور میں ایک کنال پلاٹ لیا اور امریکا کا 3 روزہ دورہ کیا، جس میں تمام اخراجات ملک ریاض نے برداشت کیے۔

کامران خان نے 62 لاکھ روپے وصول کیے (جو NIBC بینک لمیٹڈ بحریہ ٹاﺅن برانچ اکاؤنٹ نمبر 8263982 سے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے)۔ اس کے علاوہ ملک ریاض نے انہیں بحریہ ٹاؤن میں 2 کروڑ کا گھر دینے کا وعدہ کیا تھا، جو مئی 2012ء تک انہیں نہیں ملا۔ حسن نثار نے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے وصول کیے۔ (یہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ ٹائٹل کے نمبر 42279-2 کے علاوہ حبیب بینک لمیٹڈ، ایل ڈی اے پلازہ برانچ، لاہور کوڈ 1315 سوئفٹ HABBPKKAX315 سے منتقل کی گئی)، اس کے علاوہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن میں 10 مرلہ کا پلاٹ بھی لیا۔ دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے والے ایک معروف اینکر حامد میر نے ملک ریاض سے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے وصول کیے (یہ رقم NIBC بینک لمیٹڈ، بحریہ ٹاؤن برانچ کے اکاؤنٹ نمبر 8284050 سے ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی) حامد میر نے اسلام آباد میں 5 کنال کا پلاٹ بھی لیا۔ مظہر عباس کو 10 لاکھ روپے (جو ان کے مسلم کمرشل بینک اکاؤنٹ نمبر 0075232201000124 میں ٹرانسفر ہوئے) اور لاہور میں 10 مرلہ کا پلاٹ دیا گیا۔

مہر بخاری کو ایک اور اینکر کاشف عباسی سے شادی کے موقع پر 50 لاکھ کی سلامی دی گئی اور اسلام آباد میں ایک کنال کا پلاٹ دیا گیا۔ ماروی سرمد نے 10 لاکھ روپے وصول کیے (جو ان کے اکاؤنٹ میں NIBC بینک لمیٹڈ، بحریہ ٹاؤن برانچ کے اکاؤنٹ نمبر 8284059 سے منتقل کی گئی)۔ ارشد شریف کو ملک ریاض کے کہنے پر نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کا بیورو چیف بنایا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے دو قسطوں میں 85 لاکھ روپے لیے (جو ان کے اکاؤنٹ میں UBL اکاؤنٹ نمبر 37100154 سے منتقل کی گئی)۔ ایک اور معروف، مظلوم اور معتبر اینکر نصرت جاوید جو حب الوطنی کی تصویر بنے نظر آتے ہیں، نے 78 لاکھ روپے وصول کیے (یہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں مسلم کمرشل بینک ڈی ایچ اے لاہور کے بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ لمیٹڈ کے ٹائٹل اکاؤنٹ نمبر 14-7سوئفٹ کوڈ نمبر MUCBPKKAA سے منتقل کی گئی) اس کے علاوہ انہوں نے نذرانے میں ٹویوٹا کرولا بھی لی۔

سپریم کورٹ نے ملک ریاض کے ایک نجی ٹی وی چینل پر آف ایئر گفتگو کا نوٹس لے لیا اور چیئرمین پیمرا سے فوٹیج بھی آج دوپہر تک طلب کر لی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز نجی ٹی وی چینل پر ملک ریاض کے انٹرویو کی وڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں پروگرام میں وقفے کے دوران میڈیا بڑی کاروباری شخصیت اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے فرزند کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ویڈیوز سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ یہ ویڈیو ٹی وی چینل کے عملے کی طرف سے افشاں کی گئی ہے۔
 
مبشر لقمان جو میڈیا کے حلقوں میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف سے قریبی تعلقات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، ان کی وکلاء تحریک کے خلاف بدنام زمانہ مہم اور آزاد عدلیہ کی بحالی خاص طور پر اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ اور اب یہ اس سازش میں مہر بخاری کے ساتھ مرکزی کردار کے طور پر سامنے آئے ہیں، جنہوں نے اس پروگرام میں شرکت کی اور تیسری شخصیت بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض حسین تھے۔ پس پردہ ریکارڈ کی گئی یہ ویڈیو یو ٹیوب اور بعض بڑے ٹی وی چینلز پر اس عنوان کے ساتھ کہ ”ملک ریاض کا دنیا ٹی وی پر مہر بخاری اور مبشر لقمان کے ساتھ طے شدہ انٹرویو “ نشر کی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 171529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش