0
Tuesday 12 Jun 2012 18:45

ارسلان افتخار عدلیہ کا ڈان، بحريہ ٹاؤن پروجيکٹ ڈبويا گيا تو ذمہ دار سپريم کورٹ ہو گی، ملک ریاض

ارسلان افتخار عدلیہ کا ڈان، بحريہ ٹاؤن پروجيکٹ ڈبويا گيا تو ذمہ دار سپريم کورٹ ہو گی، ملک ریاض
اسلام ٹائمز۔ ارسلان افتخار کیس کے اہم کردار ملک ریاض نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے پر الزامات کی بارش کردی۔ انہوں نے قرآن ہاتھ میں لے کر چیف جسٹس سے پوچھا کہ وہ بتائیں رات کے اندھیرے میں ان سے کتنی ملاقاتیں کیں۔ سپریم کورٹ میں اپنے بیان کے بعد ملک ریاض نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے قرآن پاک کا نسخہ ہاتھ میں لے کر چیف جسٹس سے تین سوال کئے، ملک ریاض کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بتائیں کہ رات کے اندھیرے میں چیف جسٹس سے ان کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں۔ ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں ارسلان افتخار اور رجسٹرار سپریم کورٹ بھی موجود تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ چیف جسٹس نے ارسلان کیس میں ثبوت دیکھنے سے کیوں انکار کیا۔
 
ملک ریاض نے بتایا کہ ان کے پارٹنر احمد خلیل کی رہائشگاہ پر وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی، جس میں سپریم کورٹ کے ایک اور جج بھی شریک تھے۔ ملک ریاض نے کہا کہ چیف جسٹس معصوم ہوں گے، لیکن ارسلان افتخار معصوم نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایف آئی اے کو کہا گیا کہ انہیں قتل کے مقدمے میں ملوث کیا جائے۔ ملک ریاض نے کہا کہ وہ انتہائی غریب آدمی تھے اپنی محنت سے کامیابی حاصل کی۔ تریسٹھ برس میں کبھی تھانے تک نہیں گیا۔ ملک ریاض کا کہنا تھا کہ پنجاب میں چوہدری نثار پیچھے پڑے ہیں تو ادھر یہ لوگ۔ ملک ریاض نے کہا کہ عدلیہ کا ڈان ارسلان افتخار ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق ارسلان افتخار کیس کے مرکزی کردار ملک ریاض کا کہنا ہے کہ عدلیہ یرغمال ہے، عدلیہ کو ارسلان افتخار ڈان کے طور پر چلا رہا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک ریاض نے کہا کہ میرے چیف جسٹس آف پاکستان سے تین سوال ہیں کہ چیف جسٹس بتائیں کہ رات کے اندھیرے میں مجھ سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں۔ کیا ارسلان افتخار مجھے نہیں جانتا، کیا ارسلان ان ملاقاتوں میں نہیں تھا۔ احمد خلیل کے گھر چیف جسٹس اور وزیراعظم کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں۔ چیف جسٹس قرآن سامنے رکھ کر بتائیں کہ انہیں اس کیس کا کب سے پتہ تھا اور انہوں نے اس سقت کیوں سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔ اب میڈیا میں بات آنے پر ازخود نوٹس لے لیا۔ 

ملک ریاض نے کہا کہ ملاقاتوں میں سپریم کورٹ کے موجودہ جج بھی شریک تھے۔ میں ان ملاقاتوں کا جواب مانگتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رشوت نہیں دی میں بلیک میل ہوا۔ رشوت دی بھی تو میرے داماد نے دی، وہ بھی بلیک میل ہو کر۔ میری طرح اور بھی بزنس مین بلیک میل ہوتے رہے ہیں۔ ملک ریاض کا کہنا تھا کہ پنجاب میں چوہدری نثار ہمیں مار رہا ہے اور یہاں یہ مار رہے ہیں، ہمارا پروجیکٹ بھی ڈبویا گیا تو ذمہ دار سپریم کورٹ ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے توہین عدالت میں بلائیں، جیل بھی جانے کو تیار ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ جو بیان عدالت میں لکھ کر دیا اس پر قائم ہوں، جو میڈیا کو بتانا تھا بتا دیا، جو چیف جسٹس سے سوال کرنا تھے کر لئے۔ وقت آنے پر مزید انکشافات کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رشوت نہیں دی بلیک میل ہوئے ہیں، ملک ریاض نے کہا کہ انہیں جیل بھیج دیا جائے اور وہ مرنے کیلئے بھی تیار ہیں، ملک ریاض نے کہا کہ وقت آنے پر مزید اہم انکشافات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 170608
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش