0
Wednesday 20 May 2015 12:40

یمن جنگ سے فائدہ کس کو ہوا؟؟؟

یمن جنگ سے فائدہ کس کو ہوا؟؟؟
تحریر: شاہد رضا

عالم اسلام میں ہمیشہ سے دشمن قوتوں نے مسلمانان عالم کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی ہے اور اس کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنائے ہیں۔ عصر حاضر میں امریکہ و اسرائیل دنیا بھر میں مسلمان قوتوں کو کمزور کرنے اور افواج عالم اسلام کو آپس میں لڑوا کر ختم کرنے کے لئے سازشیں کر رہے ہیں، جس کی مثالیں سابقہ ادوار میں اردن، مصر، شام، عراق جیسے ممالک ہیں۔ امریکہ جس کی معیشیت کا انحصار اسلحہ ساز فیکٹریوں پر ہے، وہ دنیا بھر میں مختلف ممالک کو اسلحہ بیچ کر سپر پاور بنا ہوا ہے۔ کبھی عرب کو عجم کا خوف دلا کر تو کبھی عربستان کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کروا کر اپنا اسلحہ بیچتا ہے۔ حالیہ یمن جنگ بھی کچھ اسی طرح کے امریکن و اسرائیلی پروپیگنڈہ سے شروع ہوئی ہے اور اس میں اصل مفادات صیہونیوں کے ہی ہیں، جن میں چند ایک کی طرف اشارہ ہے۔

(1)۔ خطے میں انصاراللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ختم کرنا۔
(2)۔ ڈوبتی ہوئی امریکن معیشت کو بچانا۔
(3)۔ مسلمانوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا۔
(4)۔ خلیج فارس میں عوام کو کسی نہ کسی بحران میں مبتلا رکھنا۔
(5)۔ خطے میں بڑھتی ہوئی اسلامی بیداری و شعور کو موڑ کر داخلی جنگ کی طرف کرنا۔
(6)۔ گریٹر اسرائیل کی راہیں ہموار کرنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو وجود میں لانا۔
(7)۔ مسلم اقوام کی افواج کو آپس میں لڑوا کر اسرائیل کو تحفظ دینا۔
(8)۔ اسرائیلی مظالم پر پردہ ڈالنا اور حماس و حزب اللہ کی توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانا۔

اقوام عالم کو سوچنا چاہیے کہ وہ جنگ جس میں سب سے بڑا خسارہ مسلمانوں کو ہی ہے، دونوں طرف عرب اور مسلمان ہیں جن کے لئے حرم اور مقدس مقامات اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں، وہ بھلا حرم کے لئے کیسے خطرہ ہوسکتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ اگر دو عرب ممالک کے درمیان کچھ غلط فہمیوں اور دشمن کی سازش کی وجہ سے جنگ شروع ہوگئی ہے تو باقی مسلمان ممالک کو اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنی چاہیے اور دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہیے اور دشمن کے مذموم ارادوں کو دنیائے اسلام میں بے نقاب کرنا چاہیے، اس میں سب سے بڑی ذمہ داری متولیان حرم کی بنتی ہے کہ صیہونیت کے اس منفی پروپیگنڈے کو سمجھیں اور عالم اسلام کی قوت ان کے خلاف صرف ہونی چاہیے۔

اقوام عالم کا کردار

آج پوری امت مسلمہ کا یہ بنیادی فرض بنتا ہے کہ وہ گریٹر اسرائیل کے لئے ہونے والی منصوبہ بندی کو سمجھیں اور اپنے اپنے ممالک میں اس کا سدباب کریں، ورنہ بیت المقدس کی طرح خانہ کعبہ بھی اسرائیل کے قبضہ میں ہوگا اور عالم اسلام اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے آپس میں لڑ کر کمزور ہوجائے گا اور کوئی اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ لہذا اس وقت وہ ممالک جو اس جنگ میں فریق بنے ہوئے ہیں، انہیں اس جنگ کو ختم کرانا چاہیے، جہاں پر دونوں اطراف سے نقصان مسلمانوں کا ہی ہو رہا ہے، وہ چاہے سعودی عرب ہو یا یمن۔ سعودی عرب مہنگے داموں امریکہ سے اسلحہ خرید کر اپنی معیشت کو تباہ کر رہا ہے اور یمن کا اسٹرکچر تباہ ہو رہا ہے، جس پر بلین ڈالرز خرچ کئے گئے۔ پس ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بڑھتی ہوئی آگ کو بجھایا جائے اور مزیذ خون ریزی کو روکا جائے۔
خبر کا کوڈ : 462165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش