1
0
Thursday 3 Sep 2015 20:30

یوم دفاع کے تقاضے

یوم دفاع کے تقاضے
تحریر: شاہد رضا

مملکت خداداد پاکستان جو برصغیر کے باغیرت اور شجاع مسلمانوں کی لازوال محنتوں اور ان گنت قربانیوں کے باعث حاصل ہوا۔ تحریک پاکستان میں اسلام سے محبت رکھنے والے ہر کلمہ گو نے حصہ لیا اور اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کروایا، جس کے نتیجے میں پاکستان حاصل ہوا۔ قیام پاکستان کے ابتدائی ایام سے لے آج تک دشمنان پاکستان نے اس ملک کو تہ و بالا کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں، جس کی کئی مثالیں گذشتہ ادوار میں تاریخ  کے دامن میں سموئی ہوئی ہیں۔ کبھی دشمن اس ملک کو سرمایہ کی غیر منصفانہ تقسیم کے ذریعے اور کبھی سرحدی تقسیم میں بے انصافی کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ جب ان سب حربوں کے ذریعے دشمن استقلال پاکستان کو توڑنے میں کامیاب نہ ہوسکا تو باقاعدہ عسکری راستہ اپناتے ہوئے پاکستان پر فوجی حملہ کر دیا۔

تاریخ پاکستان پر 5 ستمبر 1965ء کا دن اپنے گہرے نقوش چھوڑ گیا، یہ وہ دن تھا جس دن بھارتی افواج نے پاکستان پر حملہ کیا اور ایک نعرہ لگایا کہ 6 ستمبر کی صبح ہماری فوج لاہور کے ہوٹل میں چائے پیئے گی۔ بھارتی جارحیت کا پاکستانی افواج کی طرف سے منہ توڑ جواب دیا گیا، جس سے دشمن افواج پسپا ہو کر بھاگ کھڑی ہوئیں اور الحمدللہ ہماری افواج کے بہادر اور شجاع جوانوں نے نہ فقط جانی نقصان پہنچایا بلکہ بھارتی افواج کو اپنے اثاثہ جات چھوڑ کر بھاگ جانے پر مجبور کر دیا۔ اس جنگ میں نہ فقط افواج پاکستان نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ پاکستانی عوام نے بھی فوج کے شانہ بشانہ حصہ لیا اور فوجی جوانوں کے ساتھ اگلے مورچوں پر بھارتی افواج کے خلاف جنگ کی۔ پاکستانی قوم جو پوری دنیا میں غیور قوم ہے اور جس کی تاریخ میں کبھی بھی مادر وطن کے ساتھ غداری کے ثبوت نہیں ملتے۔ دراصل پوری قوم کو افواج پر مکمل اعتماد تھا اور ہماری افواج ہمارا سرمایہ افتخار ہیں۔

افواج پاکستان نے ہمیشہ مادر وطن پر آنے والی ہر مشکل گھڑی میں قوم کو سہارا دیا ہے۔ چاہے وہ سرحدی جنگ ہو یا قدرتی آفات ہوں، جس کی مثال شاید ہی کسی ملک میں ملتی ہو۔ الحمدللہ افواج پاکستان نے ہمیشہ ملک و قوم کی عزت کو پامال ہونے سے بچایا ہے اور ہمیں باوقار قوموں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے۔ آج بھی اگر قوم کسی ادارے پر اعتماد کرتی ہے اور امید کی نظریں اگر کسی ادارے پر جا کے رکتی ہیں تو وہ افواج پاکستان ہیں، کیونکہ اس ادارے سے وابستہ ہر فرد کو مادر وطن کے لئے جان دینے کا ہی سبق پڑھایا جاتا ہے۔ وہ جوان جو چٹانوں سے زیادہ قوی ارادے رکھتے ہوں اور جن کے عزم و یقین میں کبھی بھی کمی کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ ان فوجی جوانوں کے مقابلے میں بھارت تو کیا روس، امریکہ جیسی سپر پاور طاقتیں بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتیں ہیں۔

ملت پاکستان ایک دشمن شناس قوم ہے، یہ وہ قوم ہے جس نے ہمیشہ سے اپنے دشمن کا مل کر مقابلہ کیا ہے۔ جب کبھی بھی کسی نے بھی مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی ہے تو پوری قوم نے اس کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ یہ خاصیت پاکستانی قوم کے اندر بدرجہ اولی موجود ہے کہ ہمارے اندرونی اختلافات اپنی جگہ ہیں، لیکن وطن کے دشمن کے مقابلے میں ہم سب ایک ہیں اور پاکستان کی سالمیت میں ایک بنیادی عنصر قوم کی دشمن کے خلاف وحدت ہے۔ اسی وحدت کے ذریعے ہم نے بھارت کو کئی بار شکست کا مزہ چکھایا ہے۔ اس قوم نے ہر میدان میں دشمن کے مقابلے میں اپنے اس وحدت کے ہتھیار کو بہت اچھے طریقے سے استعمال کیا ہے۔ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ملت پاکستان یوم دفاع منا رہی ہے، لیکن اس سال یوم دفاع کے کچھ  اپنے تقاضے ہیں اور شاید اس سال کے یوم دفاع کو تجدید عہد دفاع کے طور پر منایا جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ کیونکہ اس سال کا یوم دفاع ایک ایسے موقع پر آیا ہے کہ جب ہماری افواج اندرون پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نبرد آزماء ہیں اور بیرون پاکستان میں بھارتی سرحدی جارحیت روزانہ کی بنیادوں پر جاری ہے۔

دوسری طرف پاک بھارت مذاکرات کی منسوخی، بھارتی سیاست دانوں اور افواج کے سربراہوں کی گیدڑ بھبھکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ لہذا ان سب حالات کے پیش نظر اس دفعہ یوم دفاع کے موقع پر پاکستانی قوم کو افواج پاکستان اور یوم دفاع کے شہداء کے ساتھ عہد وفا کرنا ہوگا کہ ہم ہر طرح کے حالات میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ آج ایک دفعہ پھر فوج جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کے لئے انہی ماؤں کی ضرورت ہے، کیونکہ اس وقت فوج دو محاذوں پر جنگ میں مصروف عمل ہے۔ ایک طرف آپریشن ضرب عضب پوری قوت کے ساتھ جاری ہے تو دوسری طرف سرحدی محاذ پر بھی پنجہ آزمائی جاری ہے۔ لیکن اس وقت مہم ترین محاذ دہشت گردی کے خلاف ہے، جہاں پر نہ فقط دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ضروری ہے بلکہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ لہذا اگر آج ملت پاکستان نے کسی بھی دہشت گرد یا سہولت کار کے ساتھ نرم گوشہ رکھا تو یہ وطن کے ساتھ بے وفائی ہوگی۔ وہ قوم جو اپنے ملک کے دفاع میں سجنیدہ نہ ہو اسے یوم دفاع منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر ہم نے افواج پاکستان پر اعتماد کرتے ہوئے اسی محبت اور خلوص کا مظاہرہ کیا کہ جس کا 1965ء میں پاکستانی قوم نے مظاہرہ کیا تھا تو انشاءاللہ وہ دن دور نہیں ہے جب مادر وطن سے ظلمتوں کے اندھیرے جھٹ جائیں گے اور روشن پاکستان کا سورج طلوع ہوگا اور ہم دہشت گردی کے اس ناسور سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھٹکارا پا جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 483855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

jafar
Pakistan
Salam Brot. I have read it is realy outstanding post regarding the Defence Day. Thanks
ہماری پیشکش