0
Saturday 19 Sep 2015 19:07

پشاور پھر دہشتگردوں کا نشانہ بن گیا

پشاور پھر دہشتگردوں کا نشانہ بن گیا
تحریر: تصور حسین شہزاد

آپریشن ضرب عضب کو تسلسل سے جاری رکھنے کے عزم بالجزم کے واشگاف اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد ہی نام نہاد طالبان نے پشاور کے نواحی علاقہ بڈھ بیر میں ایئرفورس کی بیس پر حملہ کرکے 16 نمازیوں سمیت 29 افراد کو شہید اور 29 کو زخمی کر دیا جبکہ کوئیک ری ایکشن فورس کی جوابی کارروائی میں 13 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ دہشتگردوں نے علی الصبح پشاور کے علاقہ بڈھ بیر میں واقع ایئر فورس کے بیس کیمپ پر حملہ کیا۔ دہشتگردوں نے بیس کیمپ میں داخل ہونے کیلئے 2 مختلف راستے استعمال کئے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دہشتگرد بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں جائے وقوعہ پر پہنچے۔ ان کا ہدف تو ایئربیس تھا، جہاں ایئر فورس کے جنگی جہاز اور دیگر اہم تنصیبات ہوتی ہیں، لیکن خوش قسمتی سے انہیں سکیورٹی فورسز نے پہلے ہی روک لیا۔ سب کے سب دہشتگرد خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھے، جو کوئیک ری ایکشن فورس کے نرغے میں آگئے اور ان کی بروقت کارروائی کے باعث دہشتگردوں کو گھیر لیا گیا، جس پر وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اور ان کے ایک گروپ نے قریبی مسجد میں گھس کر اندھادھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجہ میں 16 نمازیوں سمیت 29 افراد شہید اور 29 سے زائد زخمی ہوگئے۔

سکیورٹی اداروں کی طرف سے جوابی آپریشن میں 13 دہشتگرد ہلاک جبکہ 2 افسران سمیت 10 جوان زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے پورے علاقے کا محاصرہ کرکے آپریشن کلیئرنس شروع کیا گیا اور علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ عسکری ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے کیمپ کے رہائشی علاقے اور دفاتر کو بھی نشانہ بنایا، مگر وہ بیس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہ ہوسکے، پاک فضائیہ کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایئرفورس کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ واقعہ کے اطلاع ملتے ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی پشاور پہنچ گئے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں پی اے ایف ایئر بیس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے اور ملک سے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی پشاور میں ہونیوالے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فورسز کی جانب سے حملے کو ناکام بنانے پر سکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

وزیر اطلاعات کے پی کے مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ پورا ملک دہشتگردی سے متاثر ہے، لیکن اب صورت حال پہلے سے کافی بہتر ہوچکی ہے۔ ایک آدھ واقعہ ہو جانا بڑی بات نہیں، پشاور ایئربیس پر حملہ کرنیوالے تمام دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشتگرد پاک فضائیہ کی ایئر بیسز کو پہلے بھی کئی بار نشانہ بنا چکے ہیں۔ جن میں 22 مئی 2011ء میں کراچی کے مہران ایئربیس پر حملہ کرکے دھماکوں اور فائرنگ سے رن وے پر کھڑے کئی طیاروں کو نقصان پہنچایا۔ دہشتگردوں نے پی سی اورین طیارے کو راکٹ حملے میں تباہ کر دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ 16 اگست 2012ء کو اٹک میں واقعہ کامرہ ایئر بیس پر حملہ کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس جدید ہتھیاروں سے لیس دہشتگرد بیس کے عقب میں واقع پیر مکھن سے بیس کی حدود میں داخل ہوئے۔ سکیورٹی پر مامور اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد 6 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 3 نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔ بیس پر چینی انجینئرز بھی موجود تھے جو محفوظ رہے۔ حملے کے وقت بھی بیس پر 30 لڑاکا طیارے کھڑے تھے۔ دہشت گردوں کے حملے میں فضائی نگرانی کیلئے استعمال ہونیوالے سویڈن سے حاصل کئے گئے ساب طیارے کو شدید نقصان پہنچا۔ کالعدم تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی۔

2012ء میں دہشتگردوں کے حملے میں تباہ ہونیوالے ساب طیارے کو ایک ہفتہ قبل ہی پاکستان ایئرو نائٹیکل کمپلیکس کے ماہرین نے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی لاگت سے دوبارہ آپریشنل کیا ہے۔ پاکستان آرمی اس وقت پوری طرح ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے سرگرم عمل ہے۔ اس نے دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں، معاونین، سہولت کاروں، ہمدردوں اور بہی خواہوں کیخلاف بھی کارروائیاں تیز کی ہوئی ہیں۔ دہشتگرد بہت زیادہ فرسٹریشن کا شکار ہیں۔ خاص طور پر ان کے ذرائع آمدن پر قدغن لگنے سے انہیں شدید ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔ جنوبی پنجاب میں بھی ان کی پناہ گاہیں بن رہی ہیں۔ شمالی وزیرستان میں خود پاکستان نے ڈرونز حملوں سے ان کا ناطقہ بند کر دیا ہے۔ ایسے میں مایوسی اور گھبراہٹ میں شدت پسند حساس قومی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے درپے ہیں، جس کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مکمل اعانت میسر ہے۔ پشاور میں جب شدت پسند ایئربیس پر حملہ کر رہے تھے، اسی وقت نیکال سیکٹر پر بھارتی فوجی پاکستانی بارڈر فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف تھے۔ صاف مطلب یہی ہے کہ بھارت نے ابھی ایک دن پہلے پرامن رہنے کا کیا، وعدہ اس لئے توڑ رہا تھا کہ وہ پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی کارروائی کو حسب منشا کامیاب کروا سکے۔ لیکن اسے شائد ادراک نہیں کہ پاکستان سول عسکری قیادت پہلے سے دلجمعی اور اتحاد کے ساتھ دہشتگردی کو بیخ وبن سے اکھاڑنے پر کمربستہ ہوچکی ہے۔

بزدل دشمن اہل پاکستان کے دہشتگردی کے خاتمہ کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا۔ کل جس طرح نوجوان کیپٹن سید اسفند یار نقوی نے دلیرانہ انداز میں اپنے زیرکمان جوانوں کو دشمن کے سامنے سینہ سپر کرکے بزدل دہشتگردوں کی مزاحمت کرکے ان کا حملہ پسپا کیا، وہ جرات کی داستان عزیمت ہے، جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہمارے جواں ہمت محافظ وطن عزیز کو ہر چیلنج سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ان جیسے جاں نثاران وطن کے ہوتے ہوئے کوئی عیار دشمن پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف درست کہتے ہیں کہ قوم اندرونی و بیرونی دشمن سے مقابلہ کرتی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کیونکہ آج ہم ملک و قوم کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ جنگ کسی ایک طبقے گروہ یا مذہبی و لسانی جماعت کی ہی نہیں، یہ پاکستان اور اس میں بسنے والے سبھی باشندوں کی بقا کی جنگ ہے۔ اسے کامیابی سے ہمکنار کروانا بلا تمیز، رنگ و نسل اور مذہب ہر پاکستانی کا شہری کا بنیادی فرض ہے۔ دہشتگرد بھی کسی ایک ادارے یا افراد کے مجموعے کیخلاف نہیں، بلکہ ہمارے ملک اور پوری قوم کیخلاف صف آرا ہیں۔ انہیں نیست و نابود کرنے کیلئے عساکر پاکستان کے ساتھ بچے بچے کو دشمن کے ساتھ جنگ آزما ہونا پڑے گا۔ جب تک سرزمین پاک سے آخری دہشتگرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، کسی کو چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے، اس کیلئے ہمیں باہمی اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک ہونا پڑے گا، اسی میں ہماری کامیابی کا راز مضمر ہے۔
خبر کا کوڈ : 486404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش