0
Thursday 31 Dec 2015 23:28

سال 2015 میں 16 خودکش حملے ہوئے!

سال 2015 میں 16 خودکش حملے ہوئے!
رپورٹ: ایس اے زیدی

رواں سال ملک میں جاری دہشتگردی میں واضح کمی نظر آئی ہے، تاہم جنوری سے لیکر دسمبر تک مردان میں ہونے والے خودکش حملہ سمیت 16 خودکش دھماکے ہوئے، جن میں کئی معصوم اور بے گناہ شہری نشانہ بنے، دہشتگردی کے ان واقعات میں امن اور انسان دشمن دہشتگردوں نے مساجد، امام بارگاہوں و دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنایا۔ آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے کے بعد ملک میں جاری دہشتگردی کی خطرناک لہر کسی حد تک کم ہوئی ہے، تاہم پاکستانی قوم اور فوج دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ اس سال بھی ملت تشیع دہشتگردوں کا سب سے بڑا نشانہ رہی۔
سال 2015ء میں ہونے والے خودکش حملوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

جنوری
:
9 جنوری کو راولپنڈی کی ایک امام بارگاہ امام بارگاہ عون محمد رضوی چٹیاں ہٹیاں کے باہر خودکش حملہ ہوا، جس میں 6 افراد شہید ہوئے۔ جس کے بعد 20 جنوری کو واہ کینٹ میں پشاور سے راولپنڈی آنے والی وین سے دوران تلاشی ایک بمبار دستی بم پھینک کر فرار ہونے لگا، تاہم محاصرہ کرنے پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ 30 جنوری کو شکارپور امام بارگاہ میں خودکش دھماکا ہوا، جس میں 80 سے زائد نمازی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فروری:
13 فروری کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں واقع امامیہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس جس میں 25 سے زائد نمازی شہید اور 56 زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ میں تین دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔ سترہ فروری کو لاہور پولیس لائز کے باہر خودکش دھماکا ہوا، جس میں لیڈیز پولیس اہلکاروں سمیت 27 افراد شہید ہوئے۔ حملے کی ذمہ داری طالبان جماعت الاحرار نے قبول کی۔ اٹھارہ فروری کو وفاقی دارالحکومت امام بارگاہ قصر سکینہ (س) کے سامنے خود کش حملہ ہوا، جس میں 4 افراد شہید، 10 زخمی ہوئے۔

مارچ
15 مارچ کو لاہور میں دو گرجا گھروں کے باہر خود کش دھماکے ہوئے، جن میں 16جاں بحق 85 زخمی ہوئے، 20 مارچ کو کراچی میں رینجرز کی موبائل پر خودکش حملہ ہوا، جس میں دو اہلکار جاں بحق 5 زخمی ہوئے۔

مئی
چھ مئی کو لوئر کرم میں ہونے والے ایک فٹ بال میچ میں خودکش حملہ ہوا، جس میں مزاحمت کرتے دو افراد شہید ہوئے۔ 24 مئی کو حب بلوچستان میں صدر مملکت ممنون حسین کے صاحبزادے سلمان حسین کے قافلے پر بم حملہ ہوا، جس میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔ 30 مئی کو ٹانک میں آزاد امیدوار کی کامیابی کے جشن میں دھماکا ہوا جس میں 7 افراد شہید ہوگئے۔

اگست
16 اگست کو اٹک میں خودکش حملہ ہوا، جس میں صوبائی وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ سمیت 19 افراد شہید ہوئے۔

ستمبر
یکم ستمبر کو جمرود خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر کے باہر خود کش دھماکا ہوا، جس میں 6 افراد جاں بحق، جبکہ 56 زخمی ہوئے۔ 18 ستمبر کو پشاور فضائیہ کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس میں 16 نمازیوں سمیت 30 سے زائد افراد شہید جبکہ 13 حملہ آور مارے گئے۔

اکتوبر
14 اکتوبر کو نون لیگ کے ایم این اے سردار امجد فاروق خان کھوسہ کے ڈیرے پر خود کش حملہ ہوا، جس میں بلدیاتی امیدوار سمیت 8 افراد جاں بحق ہوئے، اس کے علاوہ 22 اکتوبر 8 محر الحرام کو بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل بھاگ کے علاقے گوٹھ میں چھلگری امام بارگاہ پر خودکش حملہ ہوا، جس میں 6 بچوں سمیت 10 عزادار شہید جبکہ 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اگلے ہی روز 23 اکتوبر 9 محرم الحرام کو سندھ کے علاقہ جیکب آباد میں دہشتگردوں نے جلوس عزاء کو نشانہ بنایا، جس میں 25 سے زائد عزادار امام (ع) شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

دسمبر
13 دسمبر کو تکفیری دہشتگردوں نے کرم ایجنسی کے علاقہ پاراچنار میں عید گاہ مارکیٹ کے قریب دھماکہ کیا، شہری اس وقت خریداری میں مصروف تھے، اس سانحہ میں بے گناہ 30 سے زائد افراد شہید جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے، علاوہ ازیں سال کے آخر میں 29 دسمبر کو دہشتگردوں نے خیبر پختونخوا کے علاقہ مردان میں نادرا آفس کے قریب خودکش حملہ کیا، جس میں 26 شہری شہید جبکہ 42 زخمی ہوئے۔

خبر کا کوڈ : 508836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش