0
Thursday 10 Mar 2016 19:51

نیب سے خوفزدہ سندھ حکومت کے درجن سے زائد کرپٹ اعلٰی افسران حفاظتی ضمانت پر

نیب سے خوفزدہ سندھ حکومت کے درجن سے زائد کرپٹ اعلٰی افسران حفاظتی ضمانت پر
رپورٹ: ایس جعفری

پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے ایک درجن سے زائد اعلٰی سطح کے افسران کرپشن اور دیگر الزامات میں عدالتوں سے ضمانت پر ہیں، حفاظتی ضمانت کرانے والے افسران میں چیف سیکرٹری صدیق میمن اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی بھی شامل ہیں، جبکہ اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے کئی اعلٰی افسران ملک سے فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی ساتھی اور سابق وفاقی مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے گرد گھیرا تنگ ہونے اور کرپشن اور بدعنوانیوں کے حوالے سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی انکوائریوں کے خوف کے باعث اس وقت سندھ حکومت کے ایک درجن سے زائد اعلٰی افسران نے عدالتوں سے حفاظتی ضمانت کرائی ہوئی ہے۔ حفاظتی ضمانت کرانے والے افسران میں چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام حیدر جمالی بھی شامل ہیں۔

حفاظتی ضمانت کروانے والوں میں ان شخصیات کے ساتھ ساتھ احمد بخش ناریجو، فضل اللہ پیچوہو، آفتاب میمن، غلام مصطفٰی، محمد علی شاہ، اعجاز بلوچ، سہیل احمد، جمیل میندھرو، سہیل حبیب، کرم دین پریاڑ اور سہیل احمد راجپوت سمیت درجن سے زائد اعلٰی افسران بھی شامل ہیں، جبکہ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث خاموشی سے جرمنی فرار ہونے والے ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو کے ساتھ ساتھ سابق سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور سیکرٹری سوسائٹیز شازر شمعون اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر منظور کاکا بھی برون ملک فرار ہوچکے ہیں، منظور کاکا جنکی تنخواہ اور مراعات وغیرہ سب ملا کر ایک سے سوا لاکھ روپے بنتی تھی، ان کے کینیڈا میں 5 ارب کے اثاثے سامنے آچکے ہیں، اس انکشاف کے بعد حکومتِ پاکستان نے امریکا، کینیڈا، برطانیہ، خلیجی، عرب و مغربی ممالک کو خطوط لکھے تھے کہ وہ وہاں جائیداد اور غیر معمولی اثاثے رکھنے والے پاکستانی سیاست دانوں اور بیورو کریٹس کی تفصیل فراہم کریں، لیکن اس کے علاوہ فرار ہونے والے کرپٹ اعلٰی افسران کی پاکستان واپسی کیلئے تاحال کسی قسم کے قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

دوسری جانب یہ اب انکشاف ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کرپٹ ترین اعلٰی افسران کو نوازنے کیلئے گریڈ 19 اور 20 سے 24 سے زائد اعلٰی افسران کو پوسٹنگ ہی نہیں دی، جبکہ بعض محکموں میں اعلٰی افسران کو بھی تعینات ہی نہیں کیا گیا ہے، جبکہ من پسند افراد کو نوازنے کے لئے بیک وقت 2 سے 3 عہدے دے دیئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اے ایس پی ڈاکٹر فہد بھی بیک وقت ایس پی گلشن، ایس پی جمشید اور اے ایس پی فیروز آباد کے عہدوں پر براجمان ہیں، اس کے علاوہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نور محمد لغاری بھی ڈی جی حیدر آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پی ڈی لیاری ری اسٹیلمنٹ پروجیکٹ کے عہدوں پر بھی فائز ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے مطابق جونیئر افسران کی سینئر پوسٹوں اور بیک وقت اضافی عہدوں پر تعیناتی پہلے ہی غیر قانونی قرار دی جا چکی ہے۔ نیب نے آصف زرداری کے انتہائی قریبی ساتھ ڈاکٹر عاصم کے گرد تو گھیرا تنگ کر دیا ہے، دیکھتے ہیں کہ سندھ حکومت کے کرپشن میں ملوث، حفاظتی ضمانتوں پر ملک میں موجود اور بیرون ملک فرار دیگر درجنوں اعلٰی افسران کے گرد گھیرا کب تنگ کیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 526652
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش