0
Monday 25 Apr 2016 00:00
نام نہاد اور ملک دشمن لیڈروں نے پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے

کراچی میں مصطفٰی کمال کی پاک سرزمین پارٹی کا پہلا سیاسی جلسہ

نیب یا کسی اور ادارے کے تحت نہیں بلکہ اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم سے احتساب کا عمل مضبوط ہوگا
کراچی میں مصطفٰی کمال کی پاک سرزمین پارٹی کا پہلا سیاسی جلسہ
رپورٹ: ایس جعفری

پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے چوبیس اپریل بروز اتوار مزارِ قائد سے متصل باغ جناح گراؤنڈ میں اپنے پہلے سیاسی جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس میں کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے لوگوں نے ریلیوں اور قافلوں کی شکل میں شرکت کی۔ پاک سرزمین پارٹی کے جلسہ میں شام 5 بجے کے بعد لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا، اور جلسے کے شرکاء کیلئے جلسہ گاہ میں کرسیوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ کے اطراف پاکستان کے قومی پرچم لگائے گئے تھے، جبکہ جلسہ گاہ میں مصطفٰی کمال کی تصویر کے بینرز آویزاں کئے گئے تھے۔ قائدین کے خطاب کیلئے ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا، جس کی لمبائی 80 فٹ اور چوڑائی 24 فٹ تھی۔ اسٹیج پر بڑی اسکرین بھی نصب کی گئی تھی۔ پاک سرزمین پارٹی کے تحت منعقدہ جلسے میں شرکاء نے ہاتھوں میں کسی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ جلسے میں ملک کے مختلف نغمے اور پارٹی نغمے چلائے گئے، اور نغموں کے ذریعہ شرکاء کو گرمایا جاتا رہا۔

پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق جلسے میں کراچی سمیت ملک بھر سے لوگوں نے شرکت کی، جبکہ اندرون سندھ کے تمام اضلاع سے قافلوں نے جلسے میں شرکت کی۔ جلسے کے شرکاء نے قومی پرچم سے مناسبت رکھنے والا لباس زیب تن کیا ہوا تھا، جبکہ شرکاء نے پاک سرزمین پارٹی کی مخصوص ٹی شرٹس بھی پہن رکھی تھیں۔ جلسے میں نوجوان، خواتین اور بزرگوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جناح گراؤنڈ میں جلسہ کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، جلسے کے شرکاء کی آمد کیلئے ایک گیٹ مختص کیا گیا تھا، جہاں پر بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار موجود تھے، اور واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے۔ شرکاء کی آمد کے وقت پاک سرزمین پارٹی کے رضاکار اور پولیس اہلکار جامعہ تلاشی لے رہے تھے۔ خواتین کیلئے لیڈیز پولیس اہلکار، لیڈیز کمانڈوز اور رضاکار بھی الگ سے تعینات تھیں۔ جلسہ گاہ کے اطراف میں سکیورٹی اہلکاروں کو کھڑا کیا گیا تھا، اور جلسہ گاہ کے قریب گھروں کی چھتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات تھے۔ جلسہ کی سکیورٹی کے پیش نظر صرف ایک راستے کو مختص کیا گیا تھا، جبکہ جلسہ گاہ کے اطراف لائنز ایریا، نمائش چورنگی اور نیو ایم اے جناح روڈ سے آنے والی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا تھا۔

جلسے کے شرکاء کیلئے جناح گراؤنڈ میں عارضی فوڈز اسٹریٹ قائم کی گئی تھی، جس میں مختلف اقسام کے کھانے اور مشروبات بھی رکھے گئے تھے۔ فوڈز اسٹریٹ میں چنا چاٹ، گول گپے، حلیم، بریانی، سموسے، پکوڑےْ، دہی بھلے اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء موجود تھیں۔ پاک سرزمین پارٹی کے جلسہ سے بہت سے لوگوں کو روزگار بھی میسر ہوا، جس میں چھابڑی والے اور ریڑھی پر لوگوں نے مختلف اشیاء فروخت کیں، جبکہ جلسہ میں شرکت کرنے والوں کیلئے فیس پینٹنگ کیلئے بھی اسٹال لگائے گئے تھے، اور ایک فیس پینٹنگ کیلئے 10 روپے مختص کئے گئے تھے، اور فیس پینٹنگ کیلئے صرف چہروں پر قومی پرچم بنائے جا رہے تھے۔ پاک سرزمین پارٹی کے باغ جناح گراؤنڈ میں جلسہ کیلئے 5 سے زائد نغمے تیار کئے گئے تھے، جن کو جلسہ میں چلانے کے بعد شرکاء میں جوش پیدا کیا گیا۔ پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے تیار کئے گئے نغموں میں ”اس وطن کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ“، ”کمال ہے، کمال ہے، مصطفٰی کمال ہے، جس کا اللہ پر ایمان ہے، وہ مصطفٰی کمال ہے“، راحت فتح علی خان کی آواز میں ”سب اپنے نظریئے پاس رکھو، ہم اپنا نظریہ رکھتے ہیں“ کا نغمہ بھی تیار کیا گیا اور ”یہ ہمارا وطن، یہ تمہارا وطن، پیارا پیارا وطن، جیوے سارا وطن“ اور دیگر شامل تھے۔

مزار قائد سے متصل باغ جناح میں پاک سرزمین پارٹی کے تحت پہلے عوامی جلسہ عام میں سید مصطفٰی کمال نے سورة فاتحہ سے تقریر کا آغاز کیا اور شرکائے جلسے کو خوش آمدید کہا۔ مصطفٰی کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج 30 دن ہوئے ہیں، دنیا میں شاید کوئی ایسی پارٹی بنی ہو، جس نے 30 دنوں میں لاکھوں کا مجمع جمع کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہو، میں اس ریکارڈ پر عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، دنیا یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسا جلسہ ہوا ہو، جس سیاسی جلسے میں اس سیاسی جماعت کا جھنڈا نہ ہو، ہاں ایک سیاسی جماعت تھی، جس نے اپنے جلسے میں سیاسی جھنڈا نہیں، بلکہ قومی پرچم لہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر دور میں سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، لیکن آج پاکستان ایک نازک دور کی لکیر بھی کراس کر چکا ہے، ہم فرقوں میں، قومیتوں میں اتنے تقسیم ہو چکے ہیں کہ ہمیں اپنی پاکستانی شناخت ہی ڈھونڈنا مشکل ہوگئی تھی، دو لوگوں کی شروع کی ہوئی جماعت میں لاکھوں لوگ شامل ہوگئے ہیں، ملک بھر سے لوگ جوق در جوق ہمارے قافلے میں شامل ہو رہے ہیں، جلد منشور کا اعلان کریں گے۔

مصطفٰی کمال نے کہا کہ ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے، جو اسلام آباد کے ایوانوں تک رہے یا سندھ اور بلوچستان میں رہے، ہم چاہتے ہیں کہ گلی کوچوں میں اور ہر پاکستانی کے گھر کی دہلیز پر جمہوریت ہو، ہم ایسی جمہوریت چاہتے ہیں کہ جس میں اختیارات نچلی سطح تک ہو اور بنیادی مسائل کا حل یونین کونسلوں کی سطح پر ہو، سکیورٹی کا نظام کمیونٹی پولیس کے پاس ہو، اگر آپ ہمیں ہمارے بنیادی مسائل کا حل کا اختیار نہیں دے سکتے، تو ہم ایسی جمہوریت کو رد کرتے ہیں، ہمیں ہمارا حق اپنی دہلیز پر چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا نظام جمہوریت کی پہلی سیڑھی ہے، یہ نظام وزیراعلٰی اور وزراء چلا رہے ہیں، پینے کا پانی، تعلیم، صحت، سڑکیں بنانا، ارکان پارلیمنٹ کا کام نہیں، بلکہ مقامی نمائندوں کا کام ہے، آج اربوں روپے کا بجٹ خردبرد ہو رہا ہے، ارکان پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے، بااثر افراد نے بجٹ کو خردبرد کرنے کیلئے کمپنیاں بنا رکھی ہیں، ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے، جمہوریت جب مضبوط ہوگی، جب اختیارات مقامی حکومتوں کے نمائندوں کے پاس ہوں گے۔

رہنما پی ایس پی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوجی آپریشن ہو رہے ہیں، کراچی اور بلوچستان میں بھی آپریشن ہو رہا ہے، ان فوجی آپریشنز سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے، گڈ گورننس بہتر کرکے اور عوام کی خدمت کرکے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں، فوجی آپریشنز کے بعد جو علاقے کلیئر ہوئے ہیں، وہاں عوام کے مسائل حل کرنا ہوں گے، وہاں تعلیم عام کرنا ہوگی اور لوگوں کو روزگار دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں یونین کونسلوں کو اختیارات دیئے بغیر عوام کی خدمت نہیں کی جا سکتی، مقامی حکومتوں کے نظام کیلئے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے، کوئی بھی وزیراعظم یا وزیراعلٰی گاؤں گوٹھوں میں جا کر خدمت نہیں کرسکتا، عوامی خدمت مقامی حکومتوں کے نظام کی مضبوطی سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ بات کرتے ہیں کہ نئے صوبے بنائیں جائیں، جب تک مقامی حکومتیں مضبوط نہیں ہوں گی، تب تک نئے صوبے بنانے کا فائدہ نہیں ہوگا۔

رہنما پی ایس پی نے کہا کہ ہم لوکل گورنمنٹ کا نظریہ پیش کر رہے ہیں، جہاں یونین کونسلوں میں اختیارات مقامی لوگوں کے پاس ہوں گے، نہ کرپشن ہوگی اور نہ نیب کی ضرورت ہوگی، مقامی لوگوں کے پاس اختیارات ہوں گے تو محلے والے ہی اس شخص کا احتساب کرسکتے ہیں، نیب نے آج تک کتنے لوگوں کو پکڑا اور کتنا پیسہ ریکور کیا، ملک میں کرپشن مقامی حکومتوں کے نظام کو اختیارات ملنے کی وجہ سے ختم ہوگی۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ ایک شخص کو سارے اختیارات اور پیسہ دے دیا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ کھل کر خرچ کرو، جب وہ خرچ کرتا ہے تو اس کے پیچھے نیب کو لگا دیا جاتا ہے، اسی وجہ سے آج تک کرپشن ختم نہیں ہوئی اور نہ ہی پاکستان میں اس کا پیسہ واپس لایا گیا ہے۔ ہمارے فارمولے پر ہی عمل کرکے ختم ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر دروازے پر ووٹ مانگنے نہیں، بلکہ عوام سے ملنے جاؤں گا اور ان کو کہوں گا کہ تم اپنے نظریہ پر قائم رہو، اگر سندھی ہو، مہاجر یا کسی بھی قوم سے ہو، اپنی قوم سے جڑے رہو، پیپلز پارٹی سے، مسلم لیگ (ن) سے ہو، ایم کیو ایم سے ہو یا تحریک انصاف ہو، کسی بھی جماعت سے ہو اپنی جماعت میں رہو، لیکن میرا پیغام محبت اور امن کیلئے ہوگا، میں لوگوں کو کہوں گا کہ جڑے رہو، نفرتیں ختم کرو۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ میری بات سنو، میں آپ کی بات سنوں گا، اگر آپ کو میری بات سمجھ آئے گی تو میرے ہو جانا، نہیں تو ہم دونوں ایک دوسرے کے گلے ملیں گے اور کسی سے اختلافات نہیں رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے فالو کرنا چاہتے ہو اور آج اس جلسے میں آ چکے ہو، تو میری اس بات کو مانو کہ کسی سے مت لڑنا اور جس سے ناراض ہو کر آئے ہو، تو اسے جا کر منا لینا۔

اپنے خطاب میں مصطفٰی کمال نے کہا کہ کراچی دنیا بھر کا مشہور شہر تھا، اس شہر کے پڑھے لکھے لوگوں کی ایک شناخت تھی، دنیا بھر میں ان لوگوں کا ایک مقام تھا، لیکن آج بدقسمتی سے اس شہر کے لوگوں پر ٹارگٹ کلر، موبائل چھیننے اور را کے ایجنٹ کے الزامات لگے، مختلف لوگوں کو مختلف ناموں اور گینگز سے ان کی شناخت ہوتی ہے، ہم ان کی شناخت کو بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے، یہ شہر زخمی زخمی ہوگیا ہے، جو 70 فیصد ریوینو کما کر پورے ملک کو دیتا ہے، کراچی سینٹرل ایشیا کا کردار ادا کرتا ہے، یہ شہر ایک انکم انجن ہے، لیکن آج اس شہر پر ایک بدنما داغ لگ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شہر میں جس نے بھی آکر سیاست کی، اس نے صرف اپوزیشن کا کردار ادا کیا، لیکن یہاں کے لوگوں کی بات نہیں کی، یہاں کے لوگوں کے بنیادی مسائل پر بات نہیں کی، کراچی میں ماس ٹرانزٹ کی بات کسی نے نہیں کی، کسی نے ان ماؤں سے ہمدردی نہیں کی، جن کے بچوں کو ایجنٹ بنایا گیا، کسی نے بھی یہاں کے لوگوں کے گھروں میں جا کر ان کے بچوں کیلئے تعزیت نہیں کی۔

مصطفی کمال نے کہا کہ ہم اس شہر کو پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت بنائیں گے، یہاں کوئی سندھی، پختون، پنجابی ایک دوسرے سے دست و گریباں نہیں ہوگا، ہم کراچی کی روشنیوں کو بحال کریں گے، کراچی کو را کے ایجنٹوں کا نہیں، بلکہ حب الوطنوں کا شہر بنائیں گے، ایسا شہر بنائیں گے، جو ملک کے دفاع، تعلیم اور معاشی نظام میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے، آج ہم نے وطن پرستی کی بنیاد رکھ دی ہے، ابھی ہمیں بہت سفر طے کرنا ہے، آپ اس جھنڈے کے نیچے جمع ہوگئے ہیں، اس جھنڈے کی حرمت کو بحال رکھیں گے اور اپنے طرز عمل سے یہ ثابت کر دیں گے کہ ہم ایک ہیں، پاکستانی ہیں اور اپنے طرز عمل سے گھروں میں موجود وہ لوگ جو ہمارا پیغام سن رہے ہیں، وہ بھی ہمارے قافلے میں شامل ہو جائیں گے۔ مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ان کے پاس نہیں آئے تھے، آج 24 اپریل کے جلسے کے بعد پاکستانیوں تیار ہو جاؤ، ہم ایک ایک گلی میں آنے والے ہیں۔ مصطفٰی کمال نے اپنے خطاب کے اختتام پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔

انیس قائم خانی نے شرکائے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آ ج کا دن 24 اپریل تاریخ میں وہ دن ہوگا، جس دن انیس قائم خانی اور مصطفٰی کمال نے قومی پرچم کو اٹھایا ہے اور بتایا ہے کہ اس پرچم میں کتنی طاقت ہے، تین مارچ کو صحافیوں نے کہا تھا کہ کہ یہ دو لوگ ہیں، لیکن پھر ہمارا قافلہ شروع ہوا اور آج لاکھوں لوگ شامل ہوچکے ہیں، تم سمجھتے تھے کہ ہمیں گھروں میں قید کر دو گے، چند لوگوں کے ہاتھوں میں ٹماٹر اور جوتے دے کر تم یہ سمجھتے تھے کہ ہمارا راستہ روک دو گے، لیکن اب ہمارے پاس ایم کیو ایم کا نہیں، بلکہ پاکستان کا پرچم ہے اور قومی پرچم کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر اب تم نے کچھ کیا، تو تمہارا ایسا گھیراؤ کریں گے کہ تمہارا پاکستان میں جینا دوبھر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی وطن پرستی کے قافلے میں شامل ہوتا تھا، تو میں کہتا تھا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، آگے دیکھنا کیا ہوتا ہے۔

میں آج کہتا ہوں کہ تم نے مجھے نفرت سکھائی، لیکن مصطفٰی کمال نے مجھے پیار کرنا سکھایا، آج پھر کہتا ہوں کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی، آج کراچی میں جلسہ کیا ہے، اب پاکستان کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں جلسے کریں گے اور ہر جگہ پارٹی کا نہیں، بلکہ پاکستان کا قومی پرچم لہرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حرکتیں کرنا چھوڑو، ہماری چند ماؤں بہنوں کو آگے لانا چھوڑ دو، اگر تم میں ہمت ہے، تو بھارت کا پرچم چھوڑ کر پاکستان کا پرچم اٹھاؤ، اب ہر وقت ایک ہی نعرہ ہوگا، پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ صرف کراچی اور حیدر آباد کی پارٹی ہوگی، لیکن میں اس جلسے کے توسط سے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ پورے پاکستان کی پارٹی ہوگی، آج پاکستان کی ایک ہی امید اور ایک ہی آس ہے، جو مصطفٰی کمال ہے۔

ایم کیو ایم چھوڑنے والی سابق رکن سندھ اسمبلی اور خاتون رہنما بلقیس مختیار نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کر اور اپنا گھر بار چھوڑ کر پاکستان بنایا تھا، لیکن اس کے نام نہاد اور ملک دشمن لیڈروں نے اسے دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے، ہمارے نام نہاد لیڈر ایک دوسرے سے ملتے بھی ہیں، ان کی دعوتیں بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو حلیم بھی کھلاتے ہیں، ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ کر حکومت بھی کرتے ہیں، لیکن عوام کو کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں کیا شناخت دی، بھتہ خور، وطن دشمن اور دہشت گرد بنوا دیا، تہذیب و تمدن اور تعلیم، مذہب چھین لیا، اب ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں بچا، اب ہمیں پاکستان کی تقدیر کو بدلنا ہے، اس سفر کا آغاز مصطفٰی کمال نے کیا ہے، مصطفٰی کمال کے ہاتھ مضبوط کریں۔ خاتون رہنما نے کہا کہ کوئی کسی بھی گروہ یا فرقے سے تعلق رکھتا ہے، خدا کیلئے ماؤں کی گودیں نہ اجاڑوں، بہنوں کو بیوہ نہ کرو، جب تک مائیں، بہنیں اور بزرگ زندہ ہیں، تب تک کوئی اس ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم را کے ایجنٹ نہیں، چار پانچ افراد نے پوری قوم پر بدنما داغ لگایا، اب مصطفٰی کمال نے پاکستان کا نعرہ لگایا ہے اور وہ قوم کو بچانے آئے ہیں، اپنی ماؤں، بہنوں اور بزرگوں سے کہوں گی کہ وہ شعور کا مظاہرہ کریں، جس قوم کی مائیں، بہنیں باشعور ہوں، اس کا کوئی نام و نشان نہیں مٹا سکتا۔ جلسے میں بلقیس مختار نے ”ہم نہ ہوں ہمارے بعد، پاک سرزمین شاد باد“ کا نعرہ لگوایا، اور شرکاء سے عہد لیا کہ وہ اس وطن کے تحفظ اور استحکام کیلئے مصطفٰی کمال کے ہاتھ مضبوط کریں، دیگر قوم کے لوگ اردو بولنے والوں کا دل بڑا کریں، ہم وطن پرست ہیں، وطن دشمن نہیں۔ پاک سرزمین پارٹی کے جلسے کے اختتام پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ جلسے کے شرکاء نے آتش بازی پر پاکستانی پرچم لہرائے اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔ شاندار آتش بازی سے آسمان پر ہر طرف روشنی بکھر گئی اور آسمان بقعہ نور کا منظر پیش کرنے لگا۔ جلسے کا اختتام ’’اس پرچم کے سائے تلے، ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں‘‘ کے ملی نغمے پر ہوا۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے اسٹیج پر ایک دوسرے سے گلے مل کر جلسے کی کامیابی کی مبارکباد دی، جبکہ جلسے کے شرکاء کا شکریہ بھی ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 535089
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش