1
0
Saturday 4 Jun 2016 13:25

کاش ہم کربلا و شام میں ہوتے!

کاش ہم کربلا و شام میں ہوتے!
تحریر: جہاد مہدی فائزی

بڑے تعجب کی بات ہے، ہمارے اکثر نوجوان بلکہ ہم سبھی جب مجلس میں بیٹھے مصائبِ سن رہے ہوتے ہیں کہ بیبی زینب (س) اور امام (ع) کی 4 سالہ بچی پر ظلم و ستم ہوا، ان کی چادریں چھین لی گئیں وغیرہ تو ہم زور زور سے روتے ہیں اور دل ہی دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کاش ہم کربلا میں ہوتے تو بیبی (س) کی چادر یوں نہ چھیننے دیتے! کاش ہم کربلا میں ہوتے تو شمر لعین کو یوں سکینہ (س) کو طمانچے نہ مارنے دیتے! کاش ہم کربلا میں ہوتے تو سکینہ (س) کے کانوں سے یوں خون نہ بہتا! کاش ہم کربلا میں ہوتے تو یوں خیموں کو آگ نہ لگانے دیتے...!

اسی طرح ہم شام کے حوالے سے کہتے ہیں کاش ہم شام میں ہوتے تو یوں سادات کے ہاتھوں میں زنجیریں نہ ڈالی جاتیں! کاش ہم شام میں ہوتے تو یوں بازار نہ سجنے دیتے، کاش ہم شام میں ہوتے تو یوں آلِ رسول (ص) کو بازاروں میں نہ آنے دیتے، کاش ہم شام میں ہوتے تو یوں زینب (س) کو کوئی پتھر نہ مارتا، کاش ہم شام میں ہوتے تو یوں زینب (س) کو بھرے بازار میں بنا چادر کے خطبے نہ دینے پڑتے، کاش ہم شام میں ہوتے کاش کاش کاش ......!!!

اب ذرا کاش کاش کرنا بند کیجئے اور آج کے حالات کو دیکھئے۔ آج وہی شام موجود ہے اور وہی یزید...!! آج اسی یزید کی نظریں سیدہ زینب (س) کو دوبارہ اسیر کرنے کی جسارت کر رہی ہیں، ہم کہتے ہیں کہ ہم ہوتے تو کوئی زینب (س) پہ پتھر نہ برساتا اور سکینہ (س) کو طمانچے نہ مارتا۔ مگر آج ہمارے ہوتے ہوئے، ہمارے سامنے، یزید شام میں بیبی زینب (س) کے روضے پر نہ صرف پتھر بلکہ گولیاں، بارود اور بم برسا رہا ہے۔ آج کا یزید زینب (س) کے روضے کو مسمار کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، آج کے یزید نے زینب (س) کو پھر سے اسیر کرنے کا سوچ رکھا ہے.....!!!
آپ کی کاش کاش کہاں ہے برادران!

میرے نوجوان دوستو! کیا ہمارے لئے یہی کافی ہے کہ مجلس میں جائیں، مجلس و ماتم میں شرکت کریں کہ بی بی (س) کو پُرسہ دے کر واپس گھر آکر اے سی میں سوجائیں؟ کیا بیبی (س) ہم سے یہی چاہتی ہیں...؟
آج پاکستان تمہیں پکار رہا ہے!
آج شام تمہیں پُکار رہی ہے!
آج عراق، یمن، شام، سعودیہ، بحرین... تمہیں پکار رہا ہے!
اور تو اور آج ہماری مظلومہ بیبی (س) ہمیں پُکار رہی ہے کہ آؤ میری مُصیبت پر رونے والے جوانوں، آج مجھے تمہاری جوانی کی ضرورت ہے، آج مجھے عباس (ع) اور علی اکبر (ع) جیسوں کی ضرورت ہے، جو میری حفاظت کریں۔ آج بیبی (س) کو ایسوں کی ضرورت ہے، جو بیبی (س) کو یزید کی گولیوں اور بمباری سے محفوظ رکھیں!

آخر میں سلام پیش کرتا ہوں اُن نوجوان مجاہدین کو جو زینب (س) کے لئے آج کے دور میں عباس بن کر سامنے آئے ہیں، جو یکے بعد دیگرے اپنی جان فِدا کر رہے ہیں، مگر حرمِ بیبی (س) پر کوئی آنچ آنے نہیں دے رہے۔ خدا ان جوانانِ زینبیون کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور جو شہید ہوگئے، انہیں حضرتِ عباس (ع) کی شفاعت عطا فرمائے اور ہمیں بیبی (س) کے حرم کی حفاظت کرتے ہوئے شھادت نصیب عطا فرمائے۔ آمین
خبر کا کوڈ : 543176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
اللہ تعالٰی ہم سب کو شہداء کے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہماری پیشکش