0
Friday 19 Aug 2016 16:14

تحریک حسینی کی 25 رکنی نئی کابینہ کا اعلان

تحریک حسینی کی 25 رکنی نئی کابینہ کا اعلان
تحریر: شاکر حسین شاد

تحریک حسینی نے اپنی مرکزی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعہ کے روز مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں نماز ظہرین کے بعد تحریک کے سابق صدر مولانا منیر حسین جعفری نے اپنے اور اپنی کابینہ کے استعفٰی کے اعلان کے فوراً بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے نئے صدر مولانا یوسف حسین جعفری، جو 11 مئی سے سنٹرل جیل بنوں میں زیر حراست ہیں، جیل سے بار بار یہ پیغام بھیجتے رہے ہیں کہ انکی غیر موجودگی میں تحریک کے قائم مقام صدر کا اعلان کیا جائے، نیز مرکزی کابینہ کی تشکیل کا عمل پورا کیا جائے، لہذا انہی کی سفارش اور مشورے پر 25 ارکان پر مشتمل کابینہ تشکیل دی گئی ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے تحریک حسینی، بالخصوص اس تنظیم کے سرپرست اعلٰی علامہ سید عابد حسین الحسینی سے مکمل وفاداری اور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ مستقبل میں بھی وہ تنظیم کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس فیصلے کے مطابق جناب ثاقب حسین خان بنگش کو قائم مقام صدر مقرر کیا گیا جبکہ دیگر افراد کے عہدوں کا تعین قائم مقام صدر کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا۔ تحریک کے سابق صدر نے کہا کہ اصل ذمہ داری چھوڑنے کے بعد بھی وہ کرم کے مسائل کے حل کے لئے جانفشانی سے کام کرتے رہیں گے۔

اسکے بعد قائم مقام صدر ثاقب حسین بنگش نے شرکاء سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ گو کہ تحریک کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم کرم اور اہلیان کرم کے مسائل کی قانونی جنگ ہر محاذ پر لڑی جائے گی اور یہ کہ اپنے قانونی موقف سے ایک اینچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے انکا مطالبہ تھا کہ اپنے جائز قومی مطالبات کا حصول تنہا صدر یا فقط کابینہ کے بس کی بات نہیں، بلکہ یہ سب کچھ آپ لوگوں کے تعاون ہی سے ممکن ہے۔ اس دوران شرکاء نے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ اپنے جائز مطالبات کے حصول کی خاطر کسی بھی مالی اور جانی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ 3 شعبان المعظم کو تحریک حسینی نے مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں مولانا یوسف حسین جعفری کو اپنے نئے میر کاروان کے طور پر منتخب کرتے ہوئے ان کی صدارت کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اس دوران امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے منعقدہ جلسے کے لئے پنجاب سے دعوت شدہ شیعہ اور سنی دو علماء کرام کو کرم ایجنسی میں اجازت نہ دینے پر شرکاء جلسہ نے سڑک پر آکر احتجاج کرنا چاہا، جبکہ حکومت نے بغیر کسی مذاکرات کے ان پر ہلہ بول دیا اور فائرنگ کرکے انکے 3 افراد کو قتل نیز ایک درجن سے زاید افراد کو زخمی کر دیا۔ اس کے علاوہ 48 افراد کو گرفتار کرکے سنٹرل جیل بنوں بھیج دیا گیا۔ جن میں سے اکثر تاحال جیل میں ہیں۔ 27 رمضان المبارک کو سینیٹر سجاد حسین طوری کی سربراہی مین تشکیل شدہ جرگے کی ثالثی میں حکومت اور تحریک حسینی کے مابین ایک صلح نامہ انجام پا گیا ہے، جسکی رو سے 5 مطلوب افراد کے عوض عیدالفطر تک دیگر تمام قیدی رہا ہونا تھے۔ مگر تاحال صلح نامے پر کسی قسم کا عمل درآمد نہیں ہوسکا اور قیدی جوں کہ توں پس زندان ہیں۔
خبر کا کوڈ : 561580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش