0
Thursday 27 Oct 2016 02:07

امام سجاد (ع) اور واقعۂ کربلا

امام سجاد (ع) اور واقعۂ کربلا
تحریر: محمد جان حیدری

حضرت امام سجاد (ع) واقعۂ کربلا میں اپنے والد امام حسین (ع) اور اولاد و اصحاب کی شہادت کے دن، شدید بیماری میں مبتلا تھے اور بیماری کی شدت اس قدر تھی کہ جب بھی یزیدی سپاہی آپ کو قتل کرنے کا ارادہ کرتے، ان ہی میں سے بعض کہہ دیتے تھے کہ "اس نوجوان کے لئے یہی بیماری کافی ہے، جس میں وہ مبتلا ہے۔"(1)]
اسیری کے ایام
عاشورا سنہ 61 کے بعد، جب لشکر یزید نے اہل بیت کو اسیر کرکے کوفہ منتقل کیا، تو ان میں سے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے علاوہ حضرت امام سجاد (ع) نے بھی اپنے خطبوں کے ذریعے حقائق واضح کئے اور حالات کی تشریح کی اور اپنا تعارف (2) کراتے ہوئے یزید کے گماشتوں کے جرائم کو طشت از بام کر دیا اور اہل کوفہ کی ملامت کی۔(3)] حضرت امام سجاد (ع) نے کوفیوں سے خطاب کرنے کے بعد ابن زیاد کی مجلس میں بھی موقع پا کر چند مختصر جملوں کے ذریعے اس مجلس کے حاضرین کو متاثر کیا۔ اس مجلس میں ابن زیاد نے حضرت امام سجاد (ع) کے قتل کا حکم جاری کیا (4) لیکن حضرت زينب سلام اللہ علیہا نے مداخلت کرکے ابن زياد کا خواب شرمندہ تعبیر نہيں ہونے دیا۔ اس کے بعد جب یزیدی لشکر اہل بیت (ع) کو "خارجی اسیروں" کے عنوان سے شام لے گیا تو بھی حضرت امام سجاد علیہ السلام نے اپنے خطبوں کے ذریعے امویوں کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش کی۔ جب اسیران آل رسول (ص) کو پہلی بار بزم یزید میں لے جایا گیا تو حضرت امام سجاد (ع) کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ امام (ع) نے یزید سے مخاطب ہوکر فرمایا: تجھے خدا کی قسم دلاتا ہوں، تو کیا سمجھتا ہے، اگر رسول اللہ (ص) ہمیں اس حال میں دیکھیں!؟(5) یزید نے حکم دیا کہ اسیروں کے ہاتھ پاؤں سے رسیاں کھول دی جائیں۔(6)]

اسیری کے بعد
حضرت امام سجاد (ع) نے واقعۂ کربلا کے بعد 34 سال بقید حیات رہے اور اس دوران آپ نے شہدائے کربلا کی یاد تازہ رکھنے کی کوشش کی۔ پانی پیتے وقت والد کو یاد کرتے تھے، حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر گریہ کرتے اور آنسو بہاتے تھے۔ ایک روایت کے ضمن میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت امام سجاد (ع) نے (تقریباً) چالیس سال تک اپنے والد کے لئے گریہ کیا، جبکہ دنوں کو روزہ رکھتے اور راتوں کو نماز و عبادت میں مصروف رہتے تھے، افطار کے وقت جب آپ کا خادم کھانا اور پانی لا کر عرض کرتا کہ آئیں اور کھانا کھائیں تو آپ (ع) فرمایا کرتے: "فرزند رسول اللہ بھوکے مارے گئے! فرزند رسول اللہ (ص) پیاسے مارے گئے!" اور یہی بات مسلسل دہراتے رہتے اور گریہ کرتے تھے، حتٰی کہ آپ کے اشک آپ کے آب و غذا میں گھل مل جاتے تھے؛ آپ مسلسل اسی حالت میں تھے یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوئے۔(7)]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
(1) کشف الغمه ابو نعیم اصفہانی ج 2 ص .107
(2) طبقات ابن سعد ج5 ص162
(3) صفة الصفوة ج 2 ص 54
(4) الاولیاء ج 3 ص 136
(5) سید الاهل، زین العابدین، ص 47
(6) شیخ مفید، الارشاد، ج 2، ص 113.
(7) منتهی الامال،ج 1، ص 733  
خبر کا کوڈ : 579004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش