0
Wednesday 8 Feb 2017 16:47

کالعدم اہلسنت والجماعت اپنی بقاء کیلئے خود کو بحیثیت سیاسی جماعت سامنے لانا چاہتی ہے

کالعدم اہلسنت والجماعت اپنی بقاء کیلئے خود کو بحیثیت سیاسی جماعت سامنے لانا چاہتی ہے
ترتیب: ایس جعفری

حکومتی اور ریاستی اداروں کے دباﺅ کے بعد کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) نے اپنے فرقہ وارانہ بنیادوں پر اپنے مؤقف اور نعروں سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیا ہے، کالعدم اہلسنت والجماعت جو ماضی میں کالعدم سپاہ صحابہ اور کالعدم ملت اسلامیہ کے ناموں کے ساتھ کام کرتی رہی ہے، جن پر ریاستی اداروں کیجانب سے پابندی لگا دی گئی تھی، موجودہ سیاسی اور عالمی حالات کے تناظر اور جھنگ میں ملنے والی سیاسی کامیابی کے بعد اب کالعدم جماعت کو ایک سیاسی تنظیم کے طور پر سامنے لانے کا عندیہ دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم اہل سنت والجماعت کی جانب سے ماضی قریب میں پنجاب جھنگ میں صوبائی اسمبلی کی نشست PP 78 میں کالعدم سپاہ صحابہ کے بانی حق نواز جھنگوی کے بیٹے مسرور نواز جھنگوی کی کامیابی، کراچی میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں کامیابی اور ریاستی اداروں کے دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کے دباﺅ کے بعد سیاسی میدان کے انتخاب کے اشارے دیئے جا رہے ہیں۔ کالعدم اہلسنت والجماعت کے صدر اورنگزیب فاروقی نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم اپنے پلٹ فارم سے کسی بھی مخالف فرقہ کے خلاف نعرے لگانے کی اجازت نہیں دیگی، ہم مخالفین سے نظریاتی اختلافات رکھتے ہیں، لیکن کس کو بھی مسلح سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی، اب اپنے پلیٹ فارم سے کسی بھی دیگر فرقے کے خلاف آواز اُٹھانے کی اجازت نہیں دینا چاہتے۔

قومی سلامتی سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ کالعدم جماعتوں کو اپنی بقاء کیلئے پالیسی تبدیل کرنا ہوگی، کیونکہ عالمی سطح پر تبدیلیوں کے بعد اب ان کالعدم گروپوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جو کسی بھی طرح سے فرقہ واریت، دہشتگردی یا سہولت کاری میں ملوث پائے جائیں گے۔ سلامتی امور کے ماہر محمد عامر رانا کا کہنا ہے کہ ریاست نے یہ بات طے کرلی ہے کہ اب کسی بھی ایسے گروپ یا گروہ کے افراد کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو کسی بھی طرح سے دہشتگردی، تشدد کو فرقہ واریت کی بنیاد پر اُکسائے گا، جس کے بعد ان گروپوں کو قومی سیاسی دھارے میں شامل کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کالعدم جماعت کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف مبنی نعروں اور پالیسیوں کو ایک دم تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کو افرادی قوت کی فراہمی کا سلسلہ بھی ان کالعدم گروپوں کی جانب سے جاری رہتا ہے۔ دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کی اہم قیادت کی پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں اور گرفتاریوں کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی کیلئے اپنے وجود کو قائم رکھنے کیلئے پالیسیوں اور نعروں میں تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے اور وہ اس کیلئے اب کوشاں بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

کالعدم سپاہ صحابہ سے نام بدل کر کام کرنے والی تنظیم اہلسنت والجماعت پاکستان میں میں شیعہ کافر، بریلوی مشرک و دیگر تکفیر کے نعروں کی بانی تنظیم ہے، کالعدم لشکر جھنگوی سمیت دیگر تنظیمیں دہشتگردوں کو بھرتی کرنے کیلئے اہلسنت والجماعت کا ہی پلیٹ فارم استعمال کرتی ہے، تاہم بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان نے بھی دباؤ کے تحت کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بظاہر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، حال ہی میں کالعدم جماعة الدعوة (سابقہ لشکر طیبہ) کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظربندی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کے پیش نظر کالعدم اہلسنت والجماعت بھی تکفیر پر مبنی اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے پر مجبور نظر آتی ہے، لیکن اس صورتحال میں اس کالعدم تنظیم کا قومی سیاست میں وارد ہونا ملکی سلامتی کیلئے انتہائی خطرہ ثابت ہوگا، جس سے عالمی سطح پر پاکستانی ریاستی اداروں پر لگنے والے اس الزام کو تقویت ملے گی کہ سوویت یونین (موجودہ روس) کے خلاف افغانستان میں امریکہ کی جنگ لڑنے کیلئے آمر ضیاء کے دور میں نام نہاد جہادی تنظیمیں بنائی گئی تھیں، جنہیں آج تک ملکی ریاستی ادارے اسٹراٹیجک اثاثے قرار دیکر محفوظ و باقی رکھے ہوئے ہیں اور عالمی دباؤ کے پیش نظر انہیں قومی سیاسی دھارے میں لاکر محفوظ کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 607559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش