0
Friday 14 Apr 2017 14:25

20 ہزار ڈالرز کے عوض بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز کی یورپ میں فروخت

20 ہزار ڈالرز کے عوض بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز کی یورپ میں فروخت
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پنجاب کے شہر سرگودھا سے ایک سعادت امین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر بچوں سے متعلق غیر اخلاقی وڈیوز بنا کر انہیں یورپ میں فروخت کرنے کے کام میں ملوث تھا۔ 45 سالہ ملزم کمپیوٹر کی تعلیم دینے کا جھانسا دے کر 25 بچوں کو مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر چکا ہے۔ حکام نے ملزم سعادت امین کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے اس کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے۔ ابتدائی تفتش کے دوران ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ گذشتہ چند سالوں سے بچوں سے متعلق مبینہ طور پر فحش مواد بیرون ملک فروخت کر رہا تھا۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائمز سے متعلق شعبے نے اسلام آباد میں ناروے کے سفارت خانے کی طرف سے وزارت داخلہ کو فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر سعادت امین کے خلاف کارروائی کی۔ ان معلومات کے مطابق ناروے کی پولیس نے بچوں سے متعلق پورنو گرافک فلموں کے معاملے پر جیمز لنڈ سٹورم نامی شخص کو حراست میں لیا، جس نے اس بات کا اقرار کیا کہ وہ یہ فلمیں پاکستانی شہری سعادت امین سے حاصل کرتا تھا۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم ایک ماہر ہیکر ہے اور وہ بچوں سے متعلق پورنو گرافک مواد ویب سائٹس سے چرا کر بیرون ملک فروخت کرتا تھا۔ دو سال قبل صوبہ پنجاب کے ضلع قصور اور پھر خیبر پختونخوا میں ایسے متعدد واقعات پیش آئے، جن میں نہ صرف بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کی وڈیوز بنا کر ان کا استحصال کیا گیا۔ ان واقعات کے بعد ملک کے سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف ایسے جرائم میں ملوث افراد کے لئے سزاؤں کو سخت کرنے کے مطالبات بھی سامنے آئے۔ پنجاب حکومت کے بچوں کے تحفظ اور فلاح سے متعلق ادارے کی چیئر پرسن صبا صادق نے کہا ہے کہ انہیں ایسے واقعات پر سخت تشویش ہے، ہماری ٹیم اس کی تحقیق کر رہی ہے اور پولیس کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں کہ ان واقعات کی روک تھام کی جائے اور قانون میں حال ہی میں جو ترامیم ہوئیں ہیں، ان کے تحت پاکستان کے ضابطہ فوجداری میں نئی دفعات شامل کی گئی ہیں، ان کے تحت سزائیں بھی سخت ہیں اور حکومت ایسے واقعات کو نظر انداز نہیں کرے گی۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم سینیئر قانون دان انیس جیلانی کہتے ہیں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ مجرم سزا سے نہ بچ سکیں، سزا تو یقیناً ملنی چاہیے، اگر آپ مجرم کو سزا نہیں دیں گے تو بنیادی طور پر ایسے دوسرے عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ بھی اس قسم کا جرم کریں، لیکن یہ ضروری نہیں کہ سزا دینے سے ایسے واقعات کم ہو جائیں گے لیکن سزا دنیا ضروری ہے۔

انیس جیلانی یہ بھی کہتے ہیں کہ جہاں والدین اور بچوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ وہ ایسے واقعات سے کس طرح محفوظ رہ سکتے ہیں، وہیں تعلیمی اداروں میں بچوں کو ان واقعات کے مضمرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ ایسے افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار نہ ہوں۔ ذرائع کے مطابق بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنا کر بیرون ملک بھجوانے والے ملزم سعادت امین کے اکائونٹس میں 20 ہزار ڈالرز سے زائد رقم کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے، ملزم کے کمپیوٹرز میں 7 لاکھ سے زائد ویڈیوز کی فائلز موجود ہیں، جن کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے ملزم سعادت امین سے تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملزم بچوں کی فلمیں بیرون ملک بھجوا کر ویسٹرن یونین کے ذریعے چند سالوں میں 20 ہزار ڈالر سے زائد رقم منگوا چکا ہے اور ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ملزم کی ویسٹرن یونین کے ذریعے ہونے والے تمام ٹرانزکشن کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔ بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنا کر بیرون ملک بیچنے والے شیطان صفت شخص کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، بچوں کو کمپوٹر کی تعلیم دینے کے بہانے گھر بلاتا اور بہلا پھسلا کر ان کی برہنہ تصاویر اور ویڈیوز بنا لیتا تھا، ایف آئی اے کے مطابق سعادت امین کا ناروے میں مقیم جیمز سٹورم نامی ایک شخص سے رابطہ تھا، جسے گذشتہ سال اکتوبر میں ناروے ہی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جیمز نے تفتیش کے دوران ناروے کے حکام کو بتایا تھا کہ وہ بچوں کی پورنوگرافک فلمیں پاکستان کے شہر سرگودھا میں مقیم سعادت امین سے حاصل کرتا تھا۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعادت امین بچوں کی پورنوگرافک فلمیں روس اور بنگلہ دیش سے کام کرنے والی چند ویب سائٹس سے چوری کرتا تھا، یہ وہ ویب سائٹس ہیں جن تک رسائی صرف پیسوں سے ہی ممکن ہے اور سعادت امین ان ویب سائٹس کو ہیک کرکے یعنی ان کے سکیورٹی کوڈز چوری کرکے ان تک رسائی حاصل کرتا تھا، بچوں کی پورنوگرافک فلمیں چوری کرتا اور انہیں پیسوں کے عوض ناروے میں جیمز سٹورم کو بیچتا تھا۔ اس کے علاوہ سعادت امین کے قبضے سے سرگودھا میں اس کے رہائشی علاقے کے مقامی بچوں کی نازیبا تصویریں اور فلمیں بھی برآمد ہوئی ہیں، بچوں کی یہ فلمیں اور تصویریں برہنہ حالت میں لی گئی ہیں اور ان کے بنانے میں کمپیوٹر کا کیمرہ استعمال کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے افسر آصف اقبال کے مطابق بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ فلمیں بچوں کی رضامندی سے انہیں بہلا پھسلا کر بنائی گئی ہیں، کیوںکہ سعادت امین بچوں کو کمپوٹر کی تعلیم دینے کے بہانے اپنی رہائش گاہ پر لے جاتا تھا، جہاں وہ ان کو برہنہ کرکے ان کی تصویریں اتارتا اور فلمیں بھی بناتا تھا، یہ فلمیں وہ ناروے اور سویڈن میں اپنے کلائنٹس کو بیچتا تھا۔

سعادت امین نے اس طریقے سے کم و بیش 25 بچوں کو استعمال کیا، جن کی عمریں 8 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق سعادت امین نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا سے 1997ء میں بی ایس سی کی ڈگری لی تھی، سعادت امین کی ملاقات ناروے میں مقیم جیمز سٹورم سے آن لائن ہوئی۔ ایف آئی اے کے مطابق وہ بنیادی طور پر ایک ماہر ہیکر ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران اس نے ایف آئی اے کو بتایا کہ جیمز نے اسے پیشکش کی کہ وہ اپنی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے اگر بچوں کی پورنو گرافک فلمیں چوری کرکے دے، تو اس کو اس کام کا بھاری معاوضہ دیا جائے گا، ایف آئی اے کے مطابق سعادت امین اس کاروبار میں 2007ء سے ملوث ہے۔ یہ فلمیں انٹرنیٹ پر ایک ویب سائٹ ٹیلیگرام کے ذریعے بھیجتا تھا جبکہ اس کو پیسوں کی ادائیگی ویسٹرن یونین کے ذریعے کی جاتی تھی۔ ایف آئی اے کے افسر آصف اقبال کے مطابق بظاہر سرگودھا کی مقامی پولیس سعادت امین کی ان کارروائیوں سے کسی حد تک باخبر تھی، تاہم انہوں نے معاملے کی سنگینی کا اندازہ نہیں لگایا، ایف آئی اے نے عدالت سے سعادت امین کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ معلوم کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی کی آیا وہ یہ کام اکیلا کر رہا تھا یا اس کے ساتھ اور لوگ بھی شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 627523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش