0
Tuesday 6 Jun 2017 15:53

سندھ اسمبلی کا بجٹ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر پیش، اپوزیشن کا احتجاج، رپورٹ

سندھ اسمبلی کا بجٹ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر پیش، اپوزیشن کا احتجاج، رپورٹ
رپورٹ: ایس ایم عابدی

عوامی حقوق اور آئین کی پاسداری کا دعویٰ کرنے والی وفاقی اور سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے بغیر غیر قانونی بجٹ پیش کئے۔ سندھ کے حقوق کے تحفط اور آئین کی پاسداری کے لئے وزیراعظم اور اسحاق ڈار کو بار بار خط لکھنے والے مراد علی شاہ کی این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش کرنے کے معاملے پر وفاق سے خفیہ ڈیل کی اطلاعات پر اپوزیشن حلقوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ حکومت سندھ نے مسلسل ساتویں بار خسارے کا بجٹ پیش کرکے معاشی خودمختاری کے اپنے دعووں کی نفی کردی ہے۔ بات بات پر وفاقی حکومت کو آئین کی پاسداری کا سبق یاد دلانے کے لئے خطوط لکھنے والے سندھ کے چیف منسٹر مراد علی شاہ نے نویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم ہوئے بغیر بجٹ پیش کیا اور محاصل کی تقسیم کے آئینی فارمولے پر عملدرآمد نہ کرنے کے فارمولے پر وفاقی حکومت سے خفیہ ڈیل کرلی۔ وفاقی اور سندھ حکومت کے مابین این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم کے بغیر غیرآئینی بجٹ پیش کرنے کے معاملے پر کیا خفیہ ڈیل ہوئی، حکومت ترجمانی صوبائی وزیر ناصر علی شاہ نے معاملے کی وضاحت کی بجائے محض مسکرانے پر اکتفا کیا۔ دوسری جانب مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے اور بجٹ سے پہلے نویں این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم کا مطالبہ کرنے والی سندھ حکومت نے اچانک خاموشی اختیار کرلی ہے جس پر اپوزیشن حلقوں میں بھی سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ حکومت سندھ نے مسلسل ساتویں بار خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 2011ء سے اب تک خسارے کا بجٹ پیش کررہی ہے اور 7 برسوں میں بجٹ خسارے میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

سندھ اسمبلی میں بجٹ کے موقع پر اپوزیشن جماعتیں تقسیم کا شکار

متحدہ قومی موومنٹ، فنکشنل لیگ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے سندھ بجٹ کو متفقہ طور پر مسترد کردیا ہے اور 3 اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کا بجٹ 80 فیصد خوشنما دعووں اور جھوٹے اعلانات پر مشتمل ہے۔ پیپلز پارٹی 9 سال سے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے، کھربوں روپے بجٹ کا پیسہ لندن اور امریکا شفٹ کیا جائے گا۔ بجٹ میں عوام کو دینے کی کوئی بات نہیں یہ لوٹ کھسوٹ کا بجٹ ہے۔ سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریب کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے مراد علی شاہ حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا اور ”گو کرپشن گو“ کے نعرے لگائے۔ اجلاس میں احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد مسلم لیگ فنکشنل، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے ایوان سے بائیکاٹ کیا۔ تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے ان کا ساتھ نہیں دیا مگر ایوان میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے پچھلے سال کا بجٹ دوہرایا ہے، 80 فیصد بجٹ خوشنما اور جھوٹے اعلانات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں تعلیم، صحت، بلدیات کا برا حال ہے، تعلیم کا بیڑا غرق ہوچکا ہے، ملازمین تنخواہوں کے لئے دربدر ہیں جبکہ مراد علی شاہ بجٹ تقریب میں کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بجٹ دستاویزات غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہین۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے دو نمبر بجٹ پیش کیا ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دور میں سندھ کا جو برا حال ہوا ہے وہ نوشتہ دیوار ہے، ان کا اپنا شہر لاڑکانہ تباہی کا شکار ہے۔ آئی جی سندھ کو نیچا دکھانے کے لئے وزیر داخلہ سندھ کے اقدامات سے سندھ حکومت کے عزائم ظاہر ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 9 سال سے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے، تعلیم، صحت کا برا حال اور مراد علی شاہ کرپشن کو مضبوط کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کا بجٹ عوام کے لئے نہیں، وزیروں، مشیروں اور وڈیروں کے لئے ہے جس کا خطیر حصہ دبئی اور لندن جائے گا، عوام کو ایک پائی ملنے والی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں، وزیراعلیٰ کی تقریر کچھ اور ہیں، مراد علی شاہ کی ترجیحات تعلیم و صحت اور امن و امان نہیں بلکہ لوٹ مار، کرپشن اور گڈگورننس ہیں۔

نو کرپشن نو، گو کرپشن گو کے نعروں کی گونج

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نو کرپشن نو ، گو کرپشن گو ، کھا گیا کھا گیا کے نعروں کی گونج میں نئے مالی سال 2017-18 کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ اجلاس پونے گھنٹے کی تاخیر سے شام پونے 4 بجے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت اور نعت کے بعد ایل او سی میں بھارتی جارحیت میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں، مظلوم کشمیریوں اور دیگر کے لئے فاتحہ کی گئی۔ اجلاس میں سعودی عرب کے قونصل جنرل کراچی عبداللہ عبدالدائم، روسی قونصل جنرل، امریکی قونصل خانے کے نمائندے سمیت مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے بھی سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ اسپیکر نے بجٹ سیشن کے لئے خورشید جونیجو، مراد علی شاہ سینئر، ایم کیو ایم کے سید سردار احمد اور مسلم لیگ فنکشنل کے مہتاب اکبر راشدی کو پینل آف چیئرمین بنایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 4 بج کر 10 منٹ پر بجٹ تقریر کی اجازت مانگی، ابتدائی طور پر وہ تقریباً 5 منٹ تک وہ صوبے میں بجلی کے بحران اور وفاق کے حوالے سے گفتگو کرتے رہے۔ بعدازاں انہوں نے بجٹ تقریر کی جو تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہی۔ بجٹ تقریر کے دوران ایک موقع پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شاہراہ فیصل کو ہم اسٹیل ٹاون تک 4 لائنیں کرنے جارہے ہیں اور ایئرپورٹ تک یہ کام ہوچکا ہے اس موقع پر ایوان میں جھوٹ جھوٹ اور کھا گیا کھا گیا کے نعرے گونج اٹھے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے کام کیا ہے ان کو ہضم نہیں ہورہا ہے۔ ایوان میں جب کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کا ذکر ہوا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے گو کرپشن گو، نو کرپشن نو کے نعرے لگائے اور اسی طرح جب بلدیاتی اداروں کا ذکر آیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے میئر کو اختیار دو کے نعرے لگائے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن دو واضح حصوں میں تقسیم نظر آئی۔

وزیراعلیٰ سندھ کی تقریر کے وسط میں ایم کیو ایم کے سوا تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دی اور ایوان سے چلے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے اختتام میں کہا کہ اپوزیشن کو چاہیئے تھا کہ وہ یہاں بیٹھ کر بجٹ سنتے اور اپنی بجٹ تقاریر میں جو مناسب تنقید ہوتی وہ کرلیتے لیکن ایسا نہیں کیا۔ اگر تعمیری تقاریر ہوںگی تو ہم اس کا مثبت جواب دیں گے بے جا تنقید پر افسوس ہوگا، ہماری خواہش ہے کہ 5 دن میں تمام ارکان بجٹ بحث میں حصہ لیں، اس لئے میں نے اپنے پارلیمانی اجلاس میں پارلیمانی قائد نثار کھوڑو کو تجویز دی ہے کہ پہلے دن حکومتی 15 ارکان تقریر میں حصہ لیں اسی طرح اپوزیشن کے 15 ارکان بھی تقریر میں حصہ لیں تو روزانہ 30 ارکان ہوتے ہیں اور اس طرح ہم 5 دن میں 150 ارکان آسانی کے ساتھ بحث میں حصہ لے سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ اپنی تقریر کے اختتام پر اپنی پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اسپیکر سندھ اسمبلی، صوبائی وزراء، ارکان اسمبلی، سرکاری حکام، میڈیا کے نمائندوں اور دیگر کا تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ مالیاتی بل 2017-18 متعارف کرایا اور اس بل پر 16 جون کو بحث ہوگی۔ بعدازاں اسپیکر نے اجلاس جمعرات کو صبح 11 بجے تک کے لئے ملتوی کیا۔ اسپیکر نے ارکان کو تلقین کی کہ وہ 2 دن میں بجٹ کا مطالعہ کرکے آئیں اور بحث میں حصہ لیں۔

الیکشن قریب ہونے کیوجہ سے بجٹ میں اعلان ہی اعلان ہیں

حکومت عوام دشمنی سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے، ہر سال کی طرح اس سال بھی بجٹ عوام دوست نہیں ہے بلکہ گزشتہ بجٹ سے زیادہ مشکل ہے، اس سے مافیا قسم کے لوگوں کو سہولت ملے گی اور وہ عوام کے لوٹنے کے نت نئے طریقے اختیار کر سکیں گے، سندھ حکومت نے ترقیاتی فنڈ کا اعلان کیا ہے مگر سامنے نظر کچھ بھی نہیں آرہا ہے، الیکشن قریب ہونے کی وجہ سے بجٹ میں اعلان ہی اعلان ہیں، ایک سال میں کرامت کر دکھانے کے خواب اور پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک میں پہلے نمبر پر لانے کی یقین دہانیاں ہیں، بجٹ میں اگر کہیں سبسڈی گئی ہے تو دیگر اشیاء پر جبری اور اضافی ٹیکس وصول کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، وفاق اور صوبوں کی جانب سے جاری کردہ بجٹ عوامی بجٹ نہیں ہے بلکہ کارپوریٹ بجٹ ہے، جس میں اگلے پچھلے تمام نقصانات عوام سے وصول کرنے منصوبہ بندی کی گئی ہے، اللہ پاکستانی عوام پر اپنا خاص کرم کرے، سال کے اختتام پر معیشت کس نقطے پر جاکر ٹھہرتی ہے اس کا اندازہ بہت مشکل ہے، مگر حالات بتا رہے ہیں کہ 2018ء معاشی امتحان کا سال ہوگا، مہنگائی کا پیچھا بیکریوں اور گروسری شاپ پر کیا جائے، کریانہ اسٹور خاموشی سے ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی میں ملوث ہیں، رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی عوام کے لئے زندگی مشکل کردی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 643501
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش