0
Saturday 24 Mar 2018 21:36

مقبوضہ کشمیر، کالے قانون افسپا کا نفاذ بدستور جاری

مقبوضہ کشمیر، کالے قانون افسپا کا نفاذ بدستور جاری
رپورٹ: جے اے رضوی

بھارتی حکومت نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ابھی تک مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں نافذ افسپا ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور گذشتہ اٹھائیس سال سے نافذ افسپا برابر لاگو رہے گا۔ بھارت کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس راج آہر نے پارلیمنٹ میں اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر میں ڈسٹربڈ ائیریا ایکٹ لاگو ہے تب تک افسپا ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ اس بیان سے روشن ہوتا ہے کہ بھارت کشمیر میں ایک غیر معینہ مدت تک بدامنی اور سیاسی بے چینی کے حالات سے نپٹنے کے لئے بدستور اس قانون کا سہارا لیتا رہے گا اور وہ اعتدال نواز آوازیں جو کالے قانون افسپا کو کشمیر سے واپس لئے جانے کے لئے مختلف گوشوں سے اٹھتی رہی ہیں، ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ان کی کوئی سنوائی ہوگی نہ پذیرائی۔ واضح رہے کہ اس قانون کے تحت بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں یعنی گولیاں چلانے سے سنگین نوعیت کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے سلسلے میں قانونی کارروائی سے ان کو استثنٰی حاصل ہے اور اس قانون میں کسی بھی طرح کی ترمیم سے بھارتی حکومت نے دوٹوک الفاظ میں انکار کردیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ اٹھائیس برسوں میں اس قانون کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ خون بہا ہے اور اس کے علاوہ کروڑوں کی جائیداد تباہ کردی گئی ہے۔

لوگوں کو اس بات کی امید تھی کہ اس قانون کے نفاذ سے کشمیری عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں ان کا احساس بھارت کو ہوگا لیکن بئی دہلی کی طرف سے اس بارے میں جو تازہ اعلان کیا گیا ان سے لوگوں کو زبردست مایوسی ہوئی ہے۔ کشمیری عوام کو ابھی بھی وہ شہری ہلاکتیں یاد ہیں جن میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، یہ سب افسپا کی وجہ سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے چھترگام قصبہ میں اس وقت تین طلبہ کو محض اس وجہ سے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا گیا کہ انہوں نے اشارے کے باوجود فوری طور پر گاڑی نہیں روکی بلکہ تھوڑی دور جاکر اپنی گاڑی روکی جس پر قابض فوجی کو غصہ آیا اور اس نے تینوں نوجوانوں کو موت سے ہمکنار کردیا۔ اس واقعے پر پوری وادی کشمیر میں کہرام مچ گیا اور پولیس نے بھی کیس رجسٹر کر لیا لیکن پھر کیا تھا، کچھ نہیں جو اہلکار اس کے مرتکب ہوئے ان کو چھوا تک نہیں گیا۔

کشمیر میں افسپا کا متواتر نفاذ روزِ اول سے ہی ایک متنازعہ فیہ معاملہ بنا رہا۔ مزاحمتی جماعتیں جو کشمیر کاز کو ایک ناقابل تردید حقیقت مانتے ہیں اور اس کا منصفانہ سیاسی حل ڈھونڈ نکالنے کے لئے متحرک ہیں، ان کی مستقل شکایت یہ ہے کہ بھارت کسی موزون کشمیر حل کے بجائے برسوں پہلے کشمیر میں افسپا کے نفاذ کر کے یہاں سات لاکھ فوجی نفری تعینات کر کے موج منا رہی ہے کیونکہ اس کی پالیسی کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ طاقت کے بل پر کشمیر کاز کی آواز دبائی جائے۔ ان کا ماننا ہے کہ افسپا ننگِ انسانیت و سیاہ قانون ہے جو نہ صرف جمہوریت کی مٹی پلید کرتا جا رہا ہے بلکہ اس نے کشمیری عوام کے دن کا چین اور رات کا آرام چھینا ہوا ہے۔ کشمیری عوام نے پچھلے اٹھائیس سالوں سے دیکھا کہ اس کالے قانون نے آج تک یہاں جھڑپوں اور معرکوں کو جنم دیا، جن میں صرف عام و بے گناہ لوگ کٹتے و مرتے رہے، معلوم و نامعلوم قبریں سجتی رہیں، بستیاں اُجڑتی رہیں، بازار جلتے رہے، بیواؤں، نیم بیواؤں، یتیموں، زخمیوں، اپاہجوں کی ایک کثیر فوج جابجا جمع ہوتی رہی اور بہ حیثیت مجموعی سیاسی گھٹن اور نفسیاتی دباؤ کا ایک ایسا مردم بیزار ماحول تقویت پاتا رہا جس میں کشمیری نوجوان خود کو گھرا پاکر اب بھی عسکریت پسندی کی راہ اختیار کر رہے ہیں اور مرنے مارنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ یہ بات بلا خوف و تردید کہی جا سکتی ہے کہ اس اندھے قانون نے کشمیر کے طول و عرض میں جان و مال کے زیاں کے علاوہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی وہ ناقابل بیان تاریخ رقم کی، جس کا لفظ لفظ درد و کرب کی منہ بولتی داستان ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بشری حقوق کے علمبردار دیگر عالمی ادارے کشمیر میں اس قانون کے تسلسل و تواتر پر انگشت بدندان ہیں، وہ اسے کالا قانون، لاقانونیت کا قانون، انسانی حقوق کا اَزلی دشمن، جمہوری اقدار کا مخالف جتلاتے ہیں اور آئے روز اسے کالعدم قرار دینے کی تاکیدیں اور اپیلیں کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بھارت کی سول سوسائٹی بھی مقبوضہ کشمیر میں افسپا کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذمہ دار ٹھہرا کر اسے واپس لینے کے لئے تحریری و تقریری مہمیں چلاتی رہی ہیں مگر ابھی تک وہ سب بے سُود نظر آئیں۔ سوال صرف شہری ہلاکتوں کا ہے کہ اگر کوئی اہلکار خواہ اس کا تعلق فوج یا نیم فوجی دستوں سے ہو شہری ہلاکتوں کا مرتکب ہوگا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی ہی چاہئے تھی لیکن تعجب کا مقام ہے کہ افسپا کی آڑ میں اسے مکمل آزادی ہے کہ وہ کسی کو بھی گولی کا نشانہ بلا وجہ بنا سکتا ہے یا جائیداد تباہ کی جا سکتی ہے۔ ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی یہ اس قانون کی وجہ سے ہے جو کشمیریوں کے سر پر گذشتہ اٹھائیس برسوں سے افسپا کی شکل میں لٹک رہا ہے۔ بھارتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اس قانون کو ہٹایا جائے تو اس سے بقول ان کے فوج کی حوصلہ شکنی ہوگی لیکن ان کو اس بات کا کوئی احساس نہیں کہ اس کے ہوتے ہوئے کس طرح بے قصور اور نہتے کشمیری مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 713641
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش