0
Monday 16 Apr 2018 20:13

پاراچنار، تحریک حسینی کے انٹرا پارٹی الیکشن کی روئیداد

پاراچنار، تحریک حسینی کے انٹرا پارٹی الیکشن کی روئیداد
رپورٹ: ایس این حسینی

اتوار 15 اپریل کو تحریک حسینی پاراچنار کے زیر اہتمام ایک پروقار کنونشن میں اس تنظیم کے انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد ہوا۔ تنظیم کے آئین کی رو سے دو سال کے وقفے سے (ہر جفت سال کو) 3 شعبان سے چند روز قبل پارٹی الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے اور تین شعبان کو یوم ولادت امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے انعقاد پذیر جلسے کے دوران نئے صدر کا اعلان کرکے تنظیم کا سرپرست اعلٰی اس سے باقاعدہ حلف لیتا ہے۔ انتخابات سے چند دن قبل مرکزی کابینہ اور سپریم کونسل کا الگ الگ اجلاس منعقد کیا جاتا ہے۔ جس میں ہر ایک اپنی طرف سے ایک امیدوار کو صدارت کے لئے نامزد کرتا  ہے اور ہر ادارہ تنظیم کے سرپرست اعلٰی (علامہ سید عابد حسین الحسینی) سے اپنے نامزد کردہ امیدوار کی منظوری لیتا ہے۔ دونوں ناموں کی منظوری کے بعد الیکشن کے لئے مخصوص دن مقرر کرکے بیلٹ پیپر چھاپا جاتا ہے۔ پارٹی آئین کے مطابق تحریک حسینی کی مرکزی کابینہ کے تمام اراکین، لوکل یونٹس (مرکزی کونسل) کے دو دو افراد، 14 رکنی سپریم کونسل اور 14 رکنی مذاکراتی ٹیم، مجلس شوریٰ کے 72 اراکین، تحریک کے آئین سے متفق علاقائی عمائدین نیز کرم میں موجود ہر مذہبی تنظیم کے دو دو نمائندوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

یوں اسی پرانی آئینی روش پر مرکزی کابینہ اور سپریم کونسل نے صدارت کے لئے بالترتیب مولانا یوسف حسین جعفری اور مولانا عابد حسین جعفری کے نام پیش کئے تھے۔ آئینی مراحل سے گزرنے کے بعد گذشتہ روز اتوار کو انٹرا پارٹی الیکشن میں مذکورہ دو امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا۔ اس دوران دونوں امیدواروں نے پانچ پانچ منٹ تقریر کرکے اپنا تعارف کرایا۔ نیز اس موقع پر جماعت اول کے طالب علم سید معصوم عباس نے دنیا خصوصاً پاکستان میں موجودہ حالات اور اس دوران اہل تشیع کی ذمہ داریوں پر انگلش اور اردو میں ایک دلچسپ تقریر کی۔ ذاکر اہلبیت مرتضٰی حسین بنگش نے آئین کی وضاحت کرنے کے علاوہ دونوں امیدواروں کا مختصر تعارف کراتے ہوئے انکی خدمات پر گفتگو کی۔ سابق صدر مولانا منیر حسین جعفری نے شرکاء کو الیکشن کے طریقہ کار سے آگاہ کیا، جبکہ سابق صدر محمد تقی علیزئی نے ووٹ کی اہلیت اور عدم اہلیت کے حوالے سے لیکچر دیا۔ اسکے بعد پارٹی آئین کے تحت مرکزی کابینہ، مرکزی کونسل، سپریم کونسل، مذاکراتی ٹیم، تحریک کے آئین سے متفق عمائدین نیز علاقائی تنظیموں (انجمن حسینیہ، ایم ڈبلیو ایم، انصارالحسینؑ، آئی او، آئی ایس او، کرم ٹیچر ایسوسی ایشن اور سلمان پاک ٹرست وغیرہ) میں سے دو دو نمائندوں نے ووٹ کاسٹ کئے۔ جسکے نتیجے میں مولانا یوسف حسین جعفری واضح اکثریت کے ساتھ ایک بار پھر تحریک حسینی کے صدر منتخب ہوگئے۔

انکی صدارت کے اعلان کے فوراً بعد مدمقابل امیدوار مولانا عابد حسین جعفری نے یوسف حسین آغا کو گلے لگا کر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یوسف آغا کو صدر منتخب کرکے ووٹرز نے ووٹ کا صحیح حق ادا کر دیا ہے۔ دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مولانا یوسف حسین جعفری نے اپنا صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بذات خود کچھ بھی نہیں، جب تک اللہ تعالٰی اور محمد و آل محمد علیھم السلام کا فضل و کرم اور آپ برادران کا تعاون شامل حال نہ ہو۔ اس موقع پر انہوں نے گذشتہ روز شام پر ہونے والے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والے دراصل یہودیوں کے مزدور ہیں۔ انکے پیش نظر اور کچھ نہیں، صرف اور صرف اسرائیلی مفادات کا تحفظ ہی انکا مقصود ہے۔ انہوں نے شورکی بارڈر پر افغان حکومت کی جانب سے پاک فورسز پر فائرنگ کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرزمین کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرحد کے ساتھ داعش کے منڈلاتے خطرے سے ہم بخوبی آگاہ ہیں اور اسکے لئے ہم ہمہ تن تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اجازت دے تو ہم خود ہی ان سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ پروگرام کا اختتام مصائب اہلبیت علیھم السلام اور دعائے امام زمانہ کے ساتھ ہوا۔
خبر کا کوڈ : 718322
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش