5
0
Friday 6 Jul 2018 18:59

سعودی ملٹری الائنس اور متحدہ مجلس عمل۔۔۔ ایک سکے کے دو رخ

سعودی ملٹری الائنس اور متحدہ مجلس عمل۔۔۔ ایک سکے کے دو رخ
تحریر: ڈاکٹر شفقت شیرازی

سعودی ملٹری الائنس اور ایم ایم اے دراصل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ ذیل میں ہم دونوں کے مشترکات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
1۔*دونوں کے قیام میں مماثلت*
*1۔ متحدہ مجلس عمل کا قیام*
https://m.facebook.com/Bakistan.Alyoum/posts/792722007473890:0
پاکستان الیوم: بتاریخ 25 فروری 2015ء میں متحدہ مجلس عمل کی تاسیس کے بارے میں یوں لکھا ہے۔
"مجلس العمل الموحد ودور الجمعية:
"يعتبر دور جمعية علماء الإسلام في مجلس العمل الموحد دور مركزي وهام ولعبت كل من جمعية علماء الإسلام مجموعة (فضل الرحمن) ومجموعة (سميع الحق) دورهما في نشأته وتوحيد باقي الجماعات الدينية لتعمل من خلاله على خوض المعترك السياسي والانتخابي."
ترجمہ: متحدة مجلس عمل کی تاسیس میں جمعیت علماء اسلام کا مرکزی کردار ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے دونوں دھڑوں فضل الرحمٰن اور سمیع الحق نے سیاسی و انتخابی عمل کے لئے دوسری دینی جماعتوں کو اکٹھا کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا. (آجکل فقط سمیع الحق کو ابو طالبان کہنے والوں کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک ابو طالبان سمیع الحق ہیں اور دوسرے ابو طالبان ایم ایم اے کے بانی فضل الرحمان ہیں)

"وكان الهدف من هذا المجلس الذي عرف مع بداية تأسيسه باسم مجلس الدفاع عن أفغانستان وباكستان هو الدفاع عن نظام طالبان الذي طالب العالم بأجمعه على إنهائه ووضع نهاية له، وكان زعماء المجلس قد أعطوا البيعة للملا عمر أمير طالبان واعتبروه أمير المؤمنين ومرشد الإمارة الإسلامية وقائد الخلافة الإسلامية القادمة"
ترجمہ: (اس مجلس کو بنانے کا ہدف کہ جس کا ابتداء میں نام مجلس دفاع پاکستان و افغانستان رکھا گیا، دراصل طالبان کی حکومت کا دفاع کرنا تھا۔ جب پوری دنیا طالبان اور انکی حکومت کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کر رہی تھی تو  اس مجلس کے زعماء اور قائدین امیر طالبان کی بیعت کا اعلان کرچکے تھے اور ملا عمر کو امیر المومنین اور امارت اسلامی کا مرشد اور خلیفۃ المسلمین قبول کرچکے تھے۔

ثم انضمت إليهم الجماعة الإسلامية التي تتفق معهم في الفكر الديوبندي وتختلف معهم في الأولويات وأعلن جزء من جمعية أهل الحديث المركزية انضمامها إليهم بعد فشلها في مجلس العمل الذي أنشأته تحت اسم “مجلس العمل لأهل الحديث”ثم لحقت بهم الحركة الجعفرية الشيعية وبعدها..جمعية علماء باكستان (مجموعة نوراني) البريلوية (أهل التصوف)."
ترجمہ: پھر انکے کے ساتھ جماعت اسلامی بھی ضم ہوگئی کیونکہ دیوبندی ہم فکری ہونے کے لحاظ سے ان سے متفق تھی، البتہ ترجیحات کے لحاظ سے اختلاف تھا. اس کے بعد مرکزی جمعیت اہل حدیث بھی انکے ساتھ شامل ہوگئی، جب انکی اپنی متحدہ مجلس اہل حدیث بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ اس کے بعد شیعہ تحریک جعفریہ بھی ملحق ہوگئی اور بعد میں بریلوی جمعیت علماء پاکستان نورانی (صوفی) بھی شامل ہوگئی۔

اب آیئے اسلامی ممالک کے سعودی اتحاد کے جنم پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
*2۔ اسلامی ممالک کے سعودی اتحاد کا قیام*
التحالف الإسلامي العسكري الذي أُعلن عنه في 3 ربيع الأول 1437 هـ الموافق 15 ديسمبر 2015 بقيادة المملكة العربية السعودية، ويضم التحالف العسكري الإسلامي 41 دولة مسلمة، ويملك التحالف غرفة عمليات مشتركة مقرها العاصمة السعودية الرياض.
ترجمه: فوجی اسلامی اتحاد کہ جس کا اعلان 3ربیع الاول 1437 ھ  اور 15 دسمبر 2015ء کو سعودیہ کی قیادت میں کیا گیا، بعد میں 41 اسلامی ممالک اس میں شریک ہوئے اور اس اتحاد کا مرکزی آپریشن روم سعودیہ کے دارالحکومت ریاض میں قائم ہوا۔

تشکیل میں مماثلت: 
سعودی اتحاد:
1۔ یہ اتحاد بھی ایم ایم اے کی طرح سعودی و امریکی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا۔
2۔ اتحادی ممالک کی حاجت و ضرورت زیر بحث نہیں آئی۔
3۔ سعودی اتحاد کے قیام کے وقت اس اتحاد کے ممبر ممالک سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی بلکہ فقط انہیں اس میں ضم اور شریک ہونے کی دعوت دی گئی۔
4۔ بیرونی دباو سے اتحادی شامل ہوئے۔
اب آئیں ایم ایم پر ایک نگاہ ڈالیں:
ایم ایم اے:
1۔ امریکی، سعودی، سلفی، تکفیری و دیوبندی اور طالبانی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا۔
2۔ اتحادی جماعتوں کی حاجت و ضرورت زیر بحث نہیں آئی۔
3۔ اتحاد کے قیام کے وقت اس اتحاد کے ممبر جماعتوں سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی بلکہ فقط انہیں اس میں ضم اور شریک ہونے کی دعوت دی گئی۔
4۔ بیرونی دباؤ شمولیت کے لئے استعمال ہوا۔

اس کے علاوہ:
۱۔ دونوں اتحادوں میں فرنٹ رول کرپٹ مافیا کے پاس ہے۔
۲۔ دونوں کا ماسٹر مائنڈ تکفیریت، وہابیت اور ناصبیت ہے۔
۳۔ دونوں کا درپردہ مقصد پڑوسی اسلامی ممالک پر جارحیت کرنا یا اس جارحیت کا دفاع کرنا ہے۔ سعودی اتحاد نے یمن پر جارحیت کی تو ایم ایم اے کے مرکزی قائدین نے کھل کر جارحیت کا دفاع کیا۔ مولانا فضل الرحمن اور جماعت کا موقف، بیانات اور خطابات اس کی واضح دلیل ہیں۔ سعودیہ نے بحرین میں عوام کو قتل کرنے کے کے لئے فوجیں اتاریں تو مولانا فضل الرحمن نے فقط پاکستان میں نہیں بلکہ بحرین جاکر اس کے دفاع میں تقریریں کیں۔ شام کے بارے میں بھی انکا موقف ساری دنیا کے سامنے ہے۔
 ۴۔ دونوں اتحادوں نے امریکی اسلام کی تقویت میں بھرپور کردار ادا کیا اور امت کی توجہ حقیقی دشمن امریکہ و اسرائیل سے ہٹانے اور فرضی دشمن پر مبذول کروانے پر ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور حقیقی دشمنوں سے چشم پوشی کی پالیسی اپنائی.
 ۵۔ دونوں اتحادوں نے وحدت امت اسلامی پر کاری ضربیں لگائیں اور عالم اسلام میں انتشار پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
۶۔ دونوں اتحاد عملی طور پر تکفیری سوچ اور تکفیری گروہوں کی سرپرستی کرکے ہنود و یہود اور بین الاقوامی صہیونی مقاصد کی تکمیل کر رہے ہیں، جو جہان اسلام کے ممالک کی تقسیم کے ایجنڈے پر کام کر رہے اور انکی تباہی پر پر تلے ہوئے ہوئے ہیں، نیز انکے حمایت یافتہ تکفیری اسلامی ممالک کو کمزور کرنے کے لئے انکی مسلح افواج سے لڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کے مطابق ایم ایم اے کے اتحاد کے مندرجہ ذیل مقاصد تھے:
1۔ جب امریکہ نے طالبان حکومت گرائی تو طالبان کے وجود کو بچانا
2۔ انکی لوجسٹیک اور مالی مدد کرنا
3۔ انکو افرادی قوت فراہم کرنا
یہی وجہ ہے کہ  ایم ایم کی بدولت طالبان افغانستان میں کمزور اور پاکستان میں طاقتور ہوئے۔ بعد ازاں مفتی شامزئی اور دیگر مفتیان کے فتاویٰ کے بعد انہوں نے پاکستان آرمی پر حملے شروع کر دیئے اور ہزاروں کی تعداد میں فوجی، سپاہی اور آفیسرز انکے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس تحقیق کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں چاہیے کہ ہم آنے والے الیکشن سے پہلے تمام تنظیموں کو اُن کے حقیقی نظریات کے ساتھ پہچانیں اور مکمل شعور و آگاہی کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ اگر ہم تکفیریت، دہشت گردی اور نفرت و فرقہ واریت کی سیاست سے بیزار ہیں تو پھر ہمیں ایم ایم اے سے مکمل ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 736176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ابو طالبان سمیع الحق کو کروڑوں کا بجٹ آپ کے اتحادی عمران نے دیا، ذرا اس پر بهی تو بات کرو نا!!!
طالبان کے حق میں لانگ مارچ تو عمران نے کیا اور تم لوگوں نے تین ماه تک اس کا اتحادی بن کر دهرنا دیا اور ایک ساتھ ملکر رات 11 بجے اذانیں دیں جبکه اسی کی سرحد حکومت میں شیعه کا دن دیھاڑے قتل هوا تو الزام خان نے شیعه کے ساتھ همدردی کے بجاۓ بابا طالبان کو کروڑوں کا بجٹ دیا اور اب پهر تم الیکشن میں اسکی حمایت کر رہے ہو؟!! اور متحده مجلس عمل کے خلاف الزام تراشی اور پروپگنڈه کر رہے ہو جبکه تمهارا گروه خود ملی یکجهتی کا حصه ہے اور ملی یکجهتی میں بهی تو سب متحده مجلس عمل والے ہیں, اگر تمهیں اعتراض ہے فضل الرحمن یا .... پر تو پہلے ملی یکجهتی سے نکلنے کا اعلان کرو.
Iran, Islamic Republic of
عمران خان سے ہمارا انتخابی اتحاد ابھی تھوڑا عرصہ پہلے ہوا ہے اور ہم کسی غلط اقدامات کا دفاع نہیں کرتے. لیکن افسوس تو ان پر ہے کہ جنکے اتحادی انکو اپنا بیٹا کہتے ہیں اور طالبان کی لیڈرشپ انکے اتحادیوں کی پرودہ ہے، پھر بھی انکے خلاف خاموش نظر آتے ہیں.
اگر تمهیں مجلس عمل اتحاد پر اعتراض ہے تو یہی مجلس عمل والے ملی یکجهتی میں بهی ہیں اور تمهارا گروه بهی ملی یکجهتی کا حصه ہے, ذرا اپنی بات پر غور تو کرو!!! بات کرنے سے پہلے بهتر تها ذرا سوچ لیتے!!!
Iran, Islamic Republic of
آپ نے زیادہ بات ملی یکجہتی کونسل کی کر رہے ہیں. اس ضمن میں عرض ہے کہ فقط ایم ایم اے کے مخالف ہم ہی نہیں ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر زبیر بھی ہیں. اور ہم الیکشن میں انہیں سپورٹ کر رہے ہیں.
ہماری پیشکش