0
Saturday 1 Dec 2018 00:09

پاک بھارت تعلقات پر بڑے اقدام کی ضرورت

پاک بھارت تعلقات پر بڑے اقدام کی ضرورت
تحریر: نادر بلوچ

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا ہے، دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کرتار پور پوائنٹ کھولنے کے پاکستان کے مثبت رویئے کو کھلے دل سے قبول نہیں کیا، الٹا کہا کہ ہمارا ستر برسوں سے مطالبہ تھا جو پورا ہوگیا، یہ واضح ہوگیا ہے کہ بھارت میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور سیاسی جماعتیں اپنی الیکشن کمپیئن پاکستان مخالف جذبات کی بنیاد پر رکھ رہی ہیں، بھارتی سرکار مسلسل پاکستان مخالف بیانات دے رہی ہے، جبکہ بھارتی میڈیا نے بھی کرتار پور راہداری کھولنے کو سکھوں کی تحریک خالصا زندہ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ اس وقت انڈیا کے تمام ٹی وی چینلز پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کو سراہنے کے بجائے منفی پروپیگنڈے میں مصروف عمل ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے پچھلے تین دن سے مسلسل بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کو زائل کرنے کے لئے آج وزیراعظم ہاوس میں بھارتی میڈیا کے نمائندوں کو بلایا اور ایک تفصیلی ملاقات کی، اس دوران سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا، جس میں وزیراعظم نے پاکستان کا موقف کھول کر سامنے رکھا۔ وزیراعظم نے بھارت کو پیغام دیا کہ دنیا میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے، کشمیر ایسا مسئلہ بالکل بھی نہیں، جس کا حل موجود نہ ہو، اس پر بات چیت کا آغاز ہوگا تبھی کوئی راہ حل نکلے گا، اگر مسلسل سرد مہری اختیار کی جائے گی اور اپنی تمام تر توانائیاں ایک دوسرے کے خلاف صرف کرنی ہیں تو یہ عمل سوائے غربت و بیروزگاری میں اضافے کے اپنے عوام کی خدمت نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے مثال دی کہ فرانس اور جرمنی بھی بلآخر دوست بن گئے اور آج انہوں تجارت کے ذریعے ترقی کرلی تو پاکستان اور بھارت ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔

بھارتی صحافی نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کی سرزمین انڈیا کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور جہادی گروپ ایکٹو رہتے ہیں، جس پر عمران خان نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ پاکستان کا مائنڈ سیٹ بدل گیا ہے، اب بھارت بھی اپنا مائنڈ سیٹ بدلے، ماضی کی باتوں کو بھول کر پاک بھارت تعلقات میں آگے بڑھا جاسکتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان مسائل عوام میں نہیں حکومتوں میں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے حال میں جینا ہے ماضی میں نہیں، بھارتی صحافی کو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ہم پاکستان میں کسی مسلح گروہ کو آپریٹ نہیں کرنے دیں گے،  پاکستان بدل گیا ہے اور اب بھارت بھی تبدیل ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم تو افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں تو بھارت کے خلاف اپنی سرحد کیوں استعمال کریں گے۔ درینہ مسائل مل بیٹھ کر طے کئے جاسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے یہاں تک واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی حکومت، فوج اور سیاسی جماعتیں بھارت سے تعلقات چاہتی اور ایک پیج پر ہیں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ دو ایٹمی قوتوں میں اب جنگ نہیں ہوسکتی، ایک دوسرے کے ملک میں پراکسیز کے ذریعے زیادہ دیر تک معاملات کو آگے نہیں چلایا جاسکتا۔ بھارت کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیئے کہ پانچ ارب انسانوں کو ملانے والے ملک پاکستان سے دشمنی روا رکھنا خود اس کے مفاد میں نہیں، اگر دوطرفہ تعلقات بحال ہو جائیں اور تصفیہ طلب امور طے کر لئے جائیں تو جہاں ایران سے گیس بھارت پہنچ سکتی ہے، وہی خود انڈیا مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ جنگوں نے سوائے خون خرابے کے کچھ نہیں دیا۔ عوامی سطح پر تعلقات بحال کرنے اور تجارت کے ذریعے عوام کی خدمت ہی اصل سفارتی کامیابی ہے۔
خبر کا کوڈ : 764158
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش