1
0
Sunday 17 Feb 2019 16:01

محمد بن سلمان کی جان کو خطرہ؟؟؟؟

محمد بن سلمان کی جان کو خطرہ؟؟؟؟
تحریر: محمد علی

دنیا جب سے گلوبل ویلیج میں تبدیل ہوئی ہے، سازشیں اور تخریبی کارروائیاں بھی ملکی سے بین الاقوامی اور ریاستی سے گلوبل میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ آج تخریبی کارروائی یا سازش بظاہر ایک ملک میں انجام پاتی ہے، لیکن اس کے پس پردہ مقاصد اور اہداف صرف اس ملک تک محدود نہیں ہوتے۔ عالمی سامراجی سازشوں کی تاریخ پر اگر سرسری نگاہ بھی ڈالی جائے تو سی آئی اے، کے جی بی، موساد، را اور ایم آئی سکس وغیرہ کی کارروائیاں بظاہر کسی ایک ملک میں انجام پائیں، لیکن اس کا ہدف اور نتیجہ اس ملک سے کم اور گلوبل مسائل سے زیادہ مربوط تھا۔ تخریبی سازشوں میں ایک سازش بڑی سطح کی جانی پہچانی شخصیات کو قتل کرنا یا ان کے خلاف قتل کی سازشیں ترتیب دے کر انہیں کسی خاص مسئلے کی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے۔ عالمی طاقتوں کی بدنام تنظیموں نے ماضی میں اور حال میں بھی ایسی سازشوں کا جال پھیلا رکھا ہے، جس میں مخالف ملک یا گروہ کے افراد کو یا تو موت کے گھاٹ اتارا گیا یا اس پر ناکام قاتلانہ حملہ کرکے اسے مطلوبہ پیغام پہچایا گیا۔

آج ہمارے خطے میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہے۔ افغانستان اور پاکستان سمیت ایران کو بارود کے ڈھیر پر لاکھڑا کر دیا گیا ہے۔ آئے روز کے اقدامات کسی بڑے حادثے کی خبر دے رہے ہیں۔ خاک بدہن اگر مذکورہ ممالک میں کوئی بڑی حکومتی شخصیت قتل یا اس پر قاتلانہ حملہ ہوگیا تو بارود پھٹ جائے گا اور اس دھماکے سے ہونے والے نقصانات انتہائی دور رس ہوں گے۔ خطے کے میڈیا نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو اس شدت سے پیش کیا ہے کہ فضا میں خوف و ہراس کی بو پھیلی ہوئی نظر آرہی ہے۔ بن سلمان المعروف ایم بی ایس نے جس طمطراق سے پاکستان داخل ہونے کا اعلان کیا ہے، اس نے اس شہزادے کے داخلی اور خارجی تمام دشمنوں کو چوکنا کر دیا ہے۔ بن سلمان کے بارے میں کچھ عرصے پہلے میڈیا میں یہ خبریں چلتی رہی ہیں کہ وہ کسی ممکنہ حملے کے خطرے کے خوف یا حملے کے نتیجے میں شاہی رہائشگاہ کو ترک کرکے کسی جزیرے میں روپوش رہے۔

کہیں سے یہ باتیں بھی سامنے آئیں کہ آل سعود خاندان میں بن سلمان کے خلاف بڑی بغاوت سامنے آنے والی ہے اور اس بغاوت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بن سلمان کا قتل یا باغی گروہ کے ہاتھوں بے دست و پا ہوکر اسیر ہونا ضروری ہے، اسی اندیشہ کے پش نظر بعض لوگ یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پاکستان کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ بن سلمان کا شاہی فوجی دستہ اور پاکستانی فوج نیز سابق آرمی چیف راحیل شریف کی خصوصی سکیورٹی دستے کے ہمراہ پاکستان آمد اسی خوف کا نتیجہ ہے۔ ایک اور بات جس کا سعودی عرب کے اندرونی حلقوں میں بھی چرچا ہے کہ آل سعود کے بعد دوسرا موثر حلقہ علماء کا حلقہ ہے، جو بن سلمان کی حالیہ اسلام مخالف اصلاحات کے شدید خلاف ہے اور وہ اس پلے بوائے شہزادے کو اقتدار سے محروم کرنے کے لئے پاکستان یا کسی دوسرے ملک میں موجود طالبان اور القاعدہ جیسے گروہوں کو استعمال کر سکتا ہے۔

سعودی عرب کے بن سلمان نے شام اور عراق میں داعش کو میدان میں اتار کر جس طرح مروایا ہے اور انہیں ایران و شام وغیرہ کے ہاتھوں شکست کھانے پر مجبور کیا ہے، داعش کے ایک بڑے حلقے میں آل سعود کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے اور وہ اس تمام شکست بالخصوص مخصوص خلافت کے منصوبے کی ناکامی کا سب سے بڑا ذمہ دار ایم بی ایس کو سمجھتے ہیں۔ یوں بھی داعش کی پے در پے شکستوں نے انہیں ایک ایسی جھنجھلاہٹ اور بوکھلاٹ میں مبتلا کر رکھا ہے کہ وہ بن سلمان کے خلاف کوئی بھی انتہائی اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ داعش، النصرہ فرنٹ اور تحریر الشام جیسے کئی گروہ سعودی عرب، قطر اور ترکی کے باہمی اختلافات کو اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور اس میں بھی بن سلمان کو مرکزی کردار کا حامل قرار دیتے ہیں۔ اس مائنڈ سیٹ کے مذہبی جنونی پاکستان میں موجود ہیں، لہذا وہ بھی بن سلمان کو اپنے حملوں کا نتیجہ بنا سکتے ہیں۔

برطانیہ کی سازشیں ہمیشہ گہری ہوتی ہیں، وہ بالواسطہ یا بلا واسطہ دہشت گردانہ کارروائی کے ذریعے بن سلمان کو حملے کا نشانہ بنا کر ایک تیر سے کئی شکار کرسکتا ہے، وہ پاکستانی تشیع، ایران اور سنی تحریک جیسے گروہوں کے سر تھوپ کر اختلافات کو ہوا دے سکتا ہے۔ ادھر ہندوستان ہمیشہ سے اس تاک میں ہے کہ پاکستان کو چین بالخصوص سعودی عرب سے دور کرے۔ لہذا "را" کی بن سلمان مخالف کارروائی پاک سعودیہ نیز پاک چین تعلقات کو ہمیشہ کے لئے نابود کرسکتی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات بھی جس نہج پر ہیں اور جس طرح عمران خان نے شریف خاندان کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں، اس کا ایک جواب بن سلمان کے خلاف انتہائی کارروائی پر منتج ہوسکتا ہے۔ اس سے نہ صرف عمران خان کو اقتدار سے محروم کیا جا سکتا ہے بلکہ سکیورٹی کی ناکامی کے نام پر آل شریف کی طرف سے پاکستان فوج سے تمام نئے اور پرانے بدلے چکائے جا سکتے ہیں۔

اس سازشی تھیوری میں اسرائیل کو ہرگز فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ موساد اس سے پہلے بھی بیرون ملک کامیاب کارروائیاں کرچکی ہے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ بن سلمان کا حالیہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس دورے کے علاقے کی سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ دورہ کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان میں اہلسنت بریلوی اور شیعہ مکتب فکر کے لئے مشکلات میں حد درجہ اضافہ ہو جائیگا۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں طبقوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے، لیکن بن سلمان کو اصل خطرہ ان قوتوں سے ہے، جن کی نفرتیں لاوے کی طرح پک رہی ہیں اور وہ کسی بھی وقت زمین کا سینہ چاک کرکے میدان میں آسکتی ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے ہمارے پیارے وطن کے لئے سازشوں کا ایک پیچیدہ جال بن رکھا ہے، جہاں انتہا پسند مذہبی جنونی اور صوبائی خود مختاری کے دلدادہ ملکی انتظامیہ کے شدید خلاف ہیں۔ بلاشبہ ان طاقتوں کو بن سلمان کے خلاف استعمال کرکے وطن عزیز پاکستان کو سلامتی، ارضی سالمیت اور سیاسی عدم استحکام کے بدترین چیلنجوں سے دوچار کیا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 778567
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
کاش کوئی مرد ہوتا اور یہ کام کر جاتا
ہماری پیشکش