0
Saturday 9 Mar 2019 22:13

وینزویلا میں امریکہ کے خفیہ اہداف

وینزویلا میں امریکہ کے خفیہ اہداف
تحریر: فرزاد فرہادی

جمہوریہ وینزویلا جنوبی امریکہ کے شمالی ساحل پر واقع ایک ملک ہے۔ وینزویلا یا جمہوریہ بولیویرین وینزویلا کا دارالحکومت کراکس ہے۔ لاطینی زبان میں وینزویلا کا معنی "چھوٹا وینس" ہے۔ جب وینزویلا دریافت کرنے والے سیاحوں نے دیکھا کہ یہاں کے افراد نے اپنے گھر پانی پر تعمیر کر رکھے ہیں تو انہوں نے اس ملک کو یہ نام عطا کیا۔ ماضی میں وینزویلا اسپین کی ایک کالونی تھی جبکہ آج کل یہاں جمہوری فیڈرل نظام حکمفرما ہے۔ دور حاضر میں وینزویلا تیل کی صنعت، خطے کے ماحولیاتی تنوع اور فطری مناظر کے باعث مشہور ہے۔ وینزویلا کے مشرق میں گیوانا، جنوب میں برازیل اور مغرب میں کولمبیا واقع ہے۔ مغرب میں برفپوش پہاڑی سلسلے اور جنوب میں ایمازون کے جنگلوں نے اس علاقے کو خاص خوبصورتی عطا کر دی ہے۔ یہ ملک شمالی نصف کرہ اور خط استوا سے قریب واقع ہے لہذا گرم علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی آبادی کا بڑا حصہ دارالحکومت کراکس کے قریب واقع شمالی شہروں میں آباد ہے۔ وینزویلا کے بڑے بڑے شہر کراکس، ویلنسیا اور ماراکا ہیں۔
 
وینزویلا قدرتی ذخائر اور معدنیات سے مالا مال ہے۔ اس ملک کی آمدن کا بڑا حصہ قدرتی تیل کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے۔ 1990ء میں وینزویلا کوئلہ، لوہا، فولاد، ایلومینیم، سونا اور دیگر معدنیات پیدا کرنے والے اہم ملک تھا۔ یہ ملک اوپیک کی بنیاد رکھنے والے پانچ ممالک میں بھی شامل تھا۔ وینزویلا میں قدرتی تیل کے ذخائر زیادہ تر خلیج وینزویلا میں واقع ماراکایبو جھیل کے اردگرد پائے جاتے ہیں۔ اس ملک کی اکثر تجارت برازیل، میکسیکو، کولمبیا اور امریکہ سے انجام پاتی ہے۔ وینزویلا کی معیشت میں زراعت کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ اس ملک میں صدر کا انتخاب عوام کی براہ راست ووٹنگ سے ہوتا ہے۔ صدر اپنے انتخاب کے بعد ریاست اور حکومت دونوں کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔ مدت صدارت چھ برس ہے اور ایک شخص صرف دو بار ہی مسلسل صدر بن سکتا ہے۔ صدر اپنے لئے نائب مقرر کرتا ہے جس کی ذمہ داری کابینہ تشکیل دینا ہوتی ہے۔ کابینہ کی منظوری پارلیمنٹ سے لی جاتی ہے۔
 
وینزویلا کی پارلیمنٹ 167 اراکین پر مشتمل ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ پانچ برس کیلئے چنا جاتا ہے۔ ایک شخص صرف تین بار ہی مسلسل رکن پارلیمنٹ بن سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے والے امیدوار کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر یا آزاد رہ کر الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ وینزویلا کی سپریم کورٹ اعلی عدالتی ادارہ ہے جس کے ججز پارلیمنٹ کی جانب سے چنے جاتے ہیں اور ان کی مدت 12 سال ہوتی ہے۔ وینزویلا کی قومی انتخابات کونسل ملک میں ہر قسم کے الیکشن منعقد کروانے اور ان پر نظارت کی ذمہ دار ہے۔ یہ کونسل پانچ اراکین پر مشتمل ہوتی ہے جن کا چناو پارلیمنٹ کرتی ہے۔ وینزویلا کی قومی زبان ہسپانوی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ 31 علاقائی زبانیں بھی عوام میں رائج ہیں۔ اس ملک کی 96 فیصد آبادی کیتھولک مذہب کی پیروکار ہے جبکہ بقیہ 4 فیصد آبادی دیگر ادیان کی پیرو ہے۔ وینزویلا کی آبادی کا 60 فیصد حصہ مستیزو نسل پر مشتمل ہے جو سفید فام، سیاہ فام اور سرخ فام نسلوں کا مجموعہ ہے۔ 29 فیصد آبادی سفید فام ہیں جن کی اکثریت اسپین، اٹلی، جرمنی اور پرتگال نژاد ہے۔
 
امریکہ نے حال ہی میں وینزویلا کی قانونی حکومت کے خلاف بھرپور پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جمہوری اقدار پامال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صدر مادورو شدید امریکہ اور مغرب مخالف رجحانات رکھتے ہیں۔ دوسری طرف وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر خوان گوایدو مغرب نواز ہیں جنہوں نے خود صدر ہونے کا دعوی کر رکھا ہے اور امریکہ اور مغربی ممالک نے بھی ان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ وینزویلا کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کا اصل مقصد اس ملک پر اپنے کٹھ پتلی حکمران برسراقتدار لانا ہے۔ امریکہ مشرق وسطی اور افغانستان میں شدید ناکامیوں کا شکار ہوا ہے جس کے باعث عالمی سطح پر اس کی طاقت اور شان و شوکت کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ اب وینزویلا میں اپنی مرضی کی سیاسی تبدیلی لا کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کھوئی ہوئی شان و شوکت اور طاقت واپس لوٹانا چاہتے ہیں۔ وینزویلا لاطینی امریکہ کے ایسے ممالک میں شمار ہوتا ہے جو امریکہ مخالف تصور کئے جاتے ہیں۔ لہذا امریکہ کی کوشش ہے کہ وینزویلا کو بھی امریکی بلاک میں شامل کر لے۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ وینزویلا، کیوبا اور نکاراگوا میں حکمفرما سوشلسٹ حکومتوں کی پالیسیاں انتہائی منفی نتائج کا باعث بنی ہیں جن کی وجہ سے معیشت نابود ہوتی جا رہی ہے۔ لیکن یہ دعوی حقیقت پر مبنی نہیں۔ امریکہ درحقیقت وینزویلا سمیت ان لاطینی امریکی ممالک میں موجود تیل اور معدنیات کے وسیع ذخائر پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ سیاسی ماہرین کی رائے کے مطابق امریکہ کی جانب سے وینزویلا حکومت کے خلاف جاری مہم نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو گی۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سے اہم درج ذیل ہیں:
1)۔ وینزویلا کی عوام اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے پرعزم نظر آتی ہے۔
2)۔ وینزویلا کی مسلح افواج نے انتہائی واضح اور دو ٹوک انداز میں اپنے ملک اور حکومت کا بھرپور دفاع کرنے کی قسم کھائی ہے۔ وینزویلا کے وزیر دفاع نے حال ہی میں کہا ہے کہ جو بھی صدر مادورو کی برکناری چاہتا ہے اسے ہماری لاشوں پر سے گزرنا پڑے گا۔
3)۔ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے امریکہ کی جانب سے امدادی سامان کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے کیونکہ ان کی نظر میں اس کا اصل مقصد ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا ہے۔
 
وینزویلا میں صدر، مسلح افواج اور عوام کے اتحاد نے امریکہ کے مقابلے میں دفاع اور ملکی خودمختاری کی ضمانت فراہم کر دی ہے۔ اگر امریکہ وینزویلا کے خلاف فوجی کاروائی کرتا ہے تو اسے ایک نئے ویتنام کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس اتحاد نے امریکی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے لہذا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے خلاف اقتصادی، میڈیا، نفسیاتی اور سیاسی جنگ کا آغاز کر دیا ہے جبکہ فوجی حملے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ اسپین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے وینزویلا کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے: "بغاوت کرنے والی قوتوں نے نتائج کی پیشن گوئی کرنے میں غلطی کی ہے۔ انہیں اس بات کی توقع نہیں تھی کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو ان کے مقابلے میں مزاحمت کر پائیں گے۔ شاید جب اس بغاوت کا آغاز کیا گیا تو پس پردہ حامی قوتیں یہ نہیں سوچ رہی تھیں کہ صدر نکولاس مادورو ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 782343
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش