0
Wednesday 1 May 2019 08:03

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
اداریہ
یکم مئی کو دنیا بھر میں محنت کشوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں، جلوس نکالے جاتے ہیں نیز جلسے اور اجتماع کرکے مزدور و محنت کش کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ یاد منانا اور کسی ایک طبقے کے لیے دن مقرر کرنا قابل تحسین روایت ہے لیکن کیا اس سے محنت کش کی مشکلات حل ہو جاتی ہیں، ان کا جواب "نہیں" ہے۔ دنیا کے ہر معاشرے میں محنت کش اور مزدور کو کام کرنے والی مشین فرض کر لیا گیا ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ جہاں مزدور کو اس کا پورا حق نہیں دیا جاتا، وہاں آجر اور اجیر کے درمیان تعلق کو مزدور تنظیموں نے ایک اور رخ دے دیا ہے، حالانکہ پیداواری عمل میں لیبر یا مزدور کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، لیکن مزدور کو جس استحصال کا شکار کیا گیا ہے، اسے علامہ اقبال نے اس طرح پیش کیا تھا:
اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمایہ دار حیلہ گر

سرمایہ دار اور محنت کش کی باہمی کشمکش اور چپقلش کی کہانی صدیوں پرانی ہے اور اس کی جڑیں بھی بڑی گہری ہیں۔ ٹریڈ یونین یا مزدور تنظمیں مزدوروں کے حقوق کے لیے بنیں، لیکن عملی میدان میں سرمایہ دار طبقے کی خدمت میں مصروف ہیں۔ مزدوروں کے نام پر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا جاتا ہے، لیکن ایوانوں میں پہنچ کر مزدوروں کا نمائندہ سرمایہ دار کا ترجمان بن جاتا ہے۔ آج مزدور صرف وہ نہیں جو اینٹ گارے کا کام یا فیکٹریوں میں کام کرتا ہے بلکہ ہر وہ فرد جو محنت کرکے اپنی روزی کماتا ہے، چاہے وہ قلم اور ذہن سے بھی روزی کماتا ہے، وہ بھِی مزدور ہے۔ دوسری طرف ہر وہ شخص، ادارہ یا ریاست یا حکومت، ڈیلی ویجز یا روزی کمانے والے کو مزدوری دیتا ہے، وہ سرمایہ دار اور آقا کے زمرے میں آتا ہے۔ افسوس مزدور صرف مزدور رہتا ہے اور آقا اپنے غلاموں کو کبھی آقا نہیں بننے دیتا، مزدور کی قسمت میں گویا تاحیات مزدوری ہی ہے۔ آقا اور مزدور کا سلسلہ عالمی سطح پر بھی قائم ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام نے دنیا کو ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور پسماندہ ملکوں میں تقسیم کرکے آجر اور اجیر یعنی سرمایہ دار اور مزدور میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکہ تمام دنیا کو مزدور سمجھتا ہے، وہ اس کے ساتھ وہی سلوک کرتا ہے، جو ایک مالک اور آقا اپنے گھر یا فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور کے ساتھ کرتا ہے، جو ملک مالک کی بات نہیں مانتا، امریکہ اس کو مزدور سمجھ کر مزدوری سے ہٹا دیتا ہے، پھر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور اس کا معاشی محاصرہ کیا جاتا ہے۔ یوم مئی کو صرف فیکٹریوں اور عمارتوں میں کام کرنے والے مزدور کا حق چھننے والے سرمایہ داروں کے خلاف آواز اٹھانا کافی نہیں بلکہ ان طاغوتی اور بڑی طاقتوں کے خلاف بھی احتجاج اور جلسے جلوس کرنے کی ضرورت ہے، جو تمام دنیا کا اسی طرح استحصال کر رہی ہیں جیسے بے چارے مزدور اور محنت کش کا استحصال ہو رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 791646
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش