0
Wednesday 26 Jun 2019 19:34

آل پارٹیز کانفرنس کا تفصیلی احوال

آل پارٹیز کانفرنس کا تفصیلی احوال
رپورٹ: ایس اے نقوی

متحدہ اپوزیشن کی طرف سے منعقدہ حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں مولانا فضل الرحمٰن نے 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کی تجویز دیدی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے صدراتی خطاب میں کہا کہ 25 جولائی 2018ء کو ہونے والے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی، اس لئے 25 جولائی کو ملک بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منانا چاہیئے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے اے پی سی میں اسمبلیوں سے استعفے کی ایک بار پھر  بھی تجویز دی اور کہا کہ استعفوں کی تجویز پر بحث ہونی چاہیئے۔ مولانا فضل الرحمٰن کی تجویز پر دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے خاموشی پر اکتفا کیا اور کسی جماعت کے کسی رہنما نے استعفوں کی تجویز پر فوری ردعمل نہیں دیا۔
WeCt
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹی جماعتوں نے دوران اجلاس دو بڑی جماعتوں پر احتجاجی تحریک چلانے اور حکومت کو گرانے کے لئے زور دیا، تاہم دو بڑی جماعتوں کا موقف آنے کے بعد حتمی فیصلہ دوسرے سیشن میں کیا جائے گا۔ اے پی سی میں اب تک پیش ونے والی مختلف تجاویز پر بھی حتمی رائے دوسرے سیشن میں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسمبلیوں سے استعفوں پر اتفاق نہ ہوسکا، جے یو آئی، اے این پی، پشتونخوا میپ استعفوں کی حامی ہیں اور انکا موقف ہے کہ استعفیٰ دینے سے حکومت شدید ترین دباؤ میں آجائیگی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون فی الوقت استعفوں کی حامی نہیں ہیں۔ دونوں بڑی جماعتوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہمیں اتنی جلدی حکومت کو مظلوم نہیں بننے دینا چاہیئے، استعفے ایک آپشن ضرور ہیں لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے مرحلے پر ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اجلاس میں اپوزیشن کا متفقہ مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی کے لئے کوئی میدان کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا، ایوان کے اندر رہتے ہوئے موثر اپوزیشن سے حکومت پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا جائے۔

اپوزیشن نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ احتجاج اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے جو حکمت عملی مرتب کی جائے گی، اسے قبول کیا جائیگا۔ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ حتمی فیصلے تمام تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے متفقہ اعلامیہ میں شامل کئے جائینگے۔ ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ اعلامیہ کے لئے 11 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جس میں رحمت اللہ کاکڑ، اویس نورانی، شفیق پسروری، فرحت اللہ بابر، یوسف گیلانی، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان عباسی، میاں افتخار، سینیٹر عثمان خان اور ہاشم بابر شامل ہیں۔ کمیٹی تجاویز کی روشنی متفقہ اعلامیہ جاری کریگی۔ اعلامیہ کمیٹی اجلاس کررہی ہے جس میں وہ اعلامیہ کو مرتب کرکے قائدین کے سامنے پیش کریگی۔ اپنے صدارتی خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ دھاندلی زدہ حکومت ہے۔ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کا کیا بنا؟ملک میں مہنگائی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مشکلات اورحکومت کے خاتمے کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہو گا، حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے سڑکوں پربھی آنا پڑا تو نکلنا چاہیئے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف  نے اے پی سے خطاب میں کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں مل کرکسی لائحہ عمل پرمتفق ہوں، چوری کے ووٹوں سے حکومت بنی ہے۔ عوام کی تکالیف کی ترجمانی نہ کی توبہت بُرا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہر حربہ اختیارکرنا چاہیئے، عوام دشمن بجٹ نے لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں، بجٹ کو ناکام بنانے کیلئے ملکرجدوجہد کرنی چاہیئے۔ اے پی سی میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی  کے رہنما شریک ہیں۔ مسلم لیگ نون کے وفد کی قیادت نون لیگ کے صدر شہباز شریف کررہے ہیں، جبکہ سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی ،نائب صدر مریم نواز اور راجہ ظفرالحق سمیت دیگر شریک ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو، یوسف رضاگیلانی، قمر زمان کائرہ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ اور فرخت اللہ بابر سمیت دیگر شریک ہیں۔
اسفند یار ولی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، ساجد میر سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ دعوت کے باوجود جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل  اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس میں شرکت کے لئے سب سے پہلے  میر کبیر شاہی اور میر حاصل خان بزنجو کی قیادت میں نیشنل پارٹی کا  وفد پہنچا۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے اے پی سی میں شرکت کے لئے آنے والوں کا استقبال کیا۔ اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی اے پی سی کے لئے مولانا فضل الرحمٰن کیجانب سےتمام پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے میں بجٹ منظوری کو رکوانے پر مشاورت، حکومت مخالف تحریک کیلئے جلسوں کے شیڈول پرمشاورت کے ساتھ ساتھ اسلام آباد لاک ڈاؤن کی تاریخ کا اعلان پر بھی مشاورت متوقع ہے۔ حکومت گرانے سے متعلق مشاورت اور چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر غور بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اے پی سی کے اختتام پر باہمی مشاورت سے اعلامیہ  بھی جاری کیا جائے گا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق نے کہاہے کہ اے پی سی کی شاہکار فلم سکرین پر آنے سے پہلے ہی اتر گئی۔ مفادات کی قیدی قیادت ہر مرتبہ مولانا کو بلا کر ان کی کرسی کھینچ لیتی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ مولانا صاحب سے دلی ہمدردی ہے کیونکہ اپوزیشن کے ناتواں کندھے انکی سیاسی محرومی کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمٰن کو مشورہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی کی ناکامی کے بعد مولانا صاحب آئندہ چار سال کے لئے خود کو صرف دین کی خدمت کے لئے وقف کر دیں۔
خبر کا کوڈ : 801705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش