0
Sunday 21 Jul 2019 13:16

حلقہ "پی کے 109" کے معرکے میں نسل پرستوں کا کردار

حلقہ "پی کے 109" کے معرکے میں نسل پرستوں کا کردار
تحریر: روح اللہ طوری

حلقہ پی کے 109 کرم 2 کے حوالے سے اسلام ٹائمز کی انہی سطور میں پیشیں گوئی کی جاچکی تھی کہ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سید اقبال میاں اس حلقے کے مضبوط ترین اور نمبر 1 امیدوار ہیں۔ اسی طرح یہ بھی کہا جاچکا تھا کہ دوسرے نمبر پر عنایت علی، تیسرے نمبر پر ابرار جان طوری ہونگے۔ اسی طرح چوتھی پوزیشن اور پانچویں پوزیشن بالترتیب ظاہر حسین اور کرنل ریٹائرڈ جاوید اللہ خان کے نام کر دی گئی تھی۔ چنانچہ کل 20 جولائی کو ہونے والے انتخابات کا نتیجہ جب آدھی رات کو منظر عام پر آیا تو اسی مذکورہ پوزیشن کے عین مطابق تھا۔ حلقہ PK 109 میں رجسٹرڈ ووٹوں کی کل تعداد 187844 ہے۔ کاسٹ شدہ ووٹوں کی کل تعداد 74233 جبکہ ٹرن آوٹ 40٪ رہا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے رات کو جاری کئے گئے اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سید اقبال میاں کے حق میں 39 ہزار 5 سو 36، ممبر قومی اسمبلی اور نسل پرست گروپ پختون قومی کمیٹی کے حمایت یافتہ مشترکہ امیدوار عنایت علی طوری کے حق میں 22 ہزار 9 سو 75 ووٹ، آزاد امیدوار ابرار حسین جان کے حق میں 7 ہزار 9 سو 53 ووٹ، حاجی ظاہر حسین کے حق میں 2574 جبکہ جاوید اللہ خان کے حق میں 174 ووٹ پڑے ہیں۔ اس نتیجے کے ضمن میں ہار جیت کے حوالے سے اس موضوع پر ذیل میں تجزیہ کیا جا رہا ہے کہ آخری دم تک بھرپور کوشش، جس میں ووٹوں کی خرید بھی شامل تھی، کے باوجود عنایت علی طوری کی اس طرح بری شکست کی وجوہات کیا تھیں۔

گذشتہ تمام انتخابات کی نسبت اگرچہ اس مرتبہ الیکشن کافی پرامن اور برادرانہ ماحول میں منعقد ہوئے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ پختون قومی کمیٹی کی جانب سے بھرپور کوشش کی گئی کہ خیل، قومیت اور تعصب کو ہوا دیکر انتخابات کا نتیجہ تبدیل کیا جاسکے۔ ان کے بعض افراد نے سٹیج نیز سوشل میڈیا پر رائے عامہ کو اپنی طرف مائل کرنے کی غرض سے عوام میں سید و غیر سید اور میاں مرید و درے ونڈئے کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ چنانچہ یہی تعصب ان کے گلے کی ہڈی ثابت ہوا۔ پختون قومی کمیٹی وہ گروہ ہے جس کے کارندوں نے 2018ء میں مرکزی مسجد پر حملہ کرکے مدرسہ جعفریہ میں نصب مرحوم پیش اماموں اور مجتہدین کی تصاویر کو توڑنے کے علاوہ مدرسہ کے کمروں اور شیشوں کو بھی تھیس نیس کر دیا۔

اس سے بڑھ کر انہوں نے موجودہ پیش امام شیخ فدا حسین مظاہری کی شان میں بھی گستاخی کی، یہی نہیں بلکہ آغا مظاہری پر حملہ کرکے انہیں قتل کرنے کی کوشش بھی کی۔ تاہم موقع پر موجود افراد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کی جان بچائی۔ چنانچہ یہی سابقہ اور مکافات عمل ہی ان کے لئے وبال جاں ثابت ہوا۔ عنایت علی طوری اگر پختون قومی کمیٹی پر تکیہ نہ کرتے تو انہیں ایسی شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ خیال رہے کہ اس گروپ کے ارادے کرم، طوری بنگش قوم، خصوصاً قومی مرکز اور بالخصوص پیش امام فدا حسین مظاہری کے لئے نہایت خطرناک ہیں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ مرکز میں ان کی یا کم از کم ایسے افراد کی اجارہ داری قائم رہے، جو اتحاد اور اتفاق کے مخالف ہوں اور قوم کو ہمیشہ نسل اور گروہ بندی کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے درپے ہوں۔

چنانچہ ان کی اس منفی سوچ اور نظریہ کی وجہ سے مرکز مائل افراد اور تنظیمی سوچ رکھنے والے افراد عنایت علی کے مخالف ہوگئے، خصوصاً آخری دو دنوں میں تو سوشل میڈیا پر انہوں نے نفرتوں کے بیج بکھیرنے کی حد کر دی، تاہم اس بار ان کا بلکہ ہر کرمیوال کا تجربہ ہوچکا ہوگا اور ان پر یہ بات آشکار ہوچکی ہوگی کہ عوام کا شعور اتنا بھی کم نہیں کہ خیر و شر میں بھی تمیز نہ کرسکے۔ لہذا میں یہ پیشیں گوئی کرتا ہوں کہ آنے والے الیکشن میں کوئی اس بنیاد پر ووٹ کی بھیک نہیں مانگے گا بلکہ ایک مثبت فکر خصوصاً قومی مسائل کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 806147
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش