0
Friday 29 Nov 2019 19:34

طلبا یونینز کی بحالی، حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی حمایت

طلبا یونینز کی بحالی، حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی حمایت
رپورٹ: ایس ایم عابدی

حزب اختلاف اور حکومت سے تعلق رکھنے والے بیشتر معروف سیاست دانوں نے طلبا یونینز پر پابندی ہٹانے کی حمایت کردی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ وہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونینز پر پابندی کا مطلب مستقبل کی سیاست محدود کرنا ہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ اسٹوڈنٹ یونین پر پابندی لگائی گئی لیکن طلبہ نسلی اور فرقہ وارانہ گروہوں میں تقسیم ہوگئے۔ خیبرپختونخواہ کے وزیر اطلاعت شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وہ یونین کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں، تاہم ماضی میں طلبہ یونین سے کئی غلطیاں بھی ہوئیں ہیں جن کو درست کیا جاسکتا ہے۔ ادھر بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبا یونینز کی حمایت کی، تاہم بے نظیر بھٹو کا اقدام واپس لیا گیا جس کا مقصد سوسائٹی کو سیاست سے دور کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یونینز کی بحالی کیلئے طلبا آج یکجہتی مارچ کررہے ہیں، جس کا مقصد تعلیم کا حق اور جامعات کو نجکاری سے روکنا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انسداد جنسی ہراسگی قانون کا نفاذ، یونیورسٹیوں کو تخریب کاری سے بچانا ہے۔ طلبا یونینز پر پابندی فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے دور میں عائد کی گئی، ملک میں جمہوریت کی بحالی کے بعد 1988ء میں محترمہ بےنظیر بھٹو نے طلبہ یونین سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا لیکن تین سال کے اندر یونین سازی کو اس بنیاد پر عدالت میں چیلنج کردیا گیا کہ یہ تشدد کو فروغ دیتی ہیں، 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا لیکن پیپلز پارٹی پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ کرا سکی، اگست 2017ء میں سینیٹ نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کی یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں کو پوری طرح سے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے 50  سے زائد شہروں بشمول لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، گلگت، مظفر آباد اور میر پور میں ہزاروں طالبہ اور نوجوان اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر لگی پابندی فوراً ختم کی جائے۔ لاہور میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے پریس کلب سے پنجاب اسمبلی بلڈنگ تک ریلی نکالی اور مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ پشاور میں طلبہ پریس کلب سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی عمارت تک مارچ کیا اور طلبہ یونین کی فوری بحالی اور یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کا مطالبہ کردیا۔ وفاقی دارالحکومت میں طلبہ تنظیموں نے اسٹوڈنس ایکشن کمیٹی کے جھنڈے تلے اسلام آباد پریس کلب سے ڈی چوک تک ریلی نکالی۔ ملک بھر میں نکلنے والی ریلیوں کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جن کے لئے تعلیمی نظام بنایا گیا ہے انہیں اس نظام میں نمائندگی حاصل نہیں، یہ نمائندگی طلبہ یونین کی بحالی سے ہی ممکن ہے اور ہم طلبہ یونین کی بحالی کے لئے ہر قانونی اور مزاحمتی راستہ اختیار کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 829739
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش