0
Friday 27 Dec 2019 09:27

ایران، روس اور چین

ایران، روس اور چین
اداریہ
عالمی اور علاقائی سطح پر مختلف اتحاد اور الائنس بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، لیکن بعض اتحادوں کی مخصوص زمان و مکان کی وجہ سے اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ آج بحر ہند کے شمالی اور بحیرہ عمان میں تین ملکوں ایران، روس اور چین کی مشترکہ مشقیں انجام پا رہی ہیں۔ مختلف ممالک کے درمیان مشقیں کوئی انہونی بات نہیں۔ مثال کے طور پر ایران اس سے پہلے پاکستان، ہندوستان اور چین کے ساتھ بحری مشقیں انجام دے چکا ہے، لیکن 1979ء میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد پہلی بار ایران، روس اور چین مل کر مشقیں انجام دے رہے ہیں، وہ بھی ایسی صورت حال میں جب امریکہ ہزاروں میل دور سے آکر اس علاقے میں سعودی عرب کے ساتھ بحری فوجی مشقیں انجام دے چکا ہے۔

امریکہ کافی عرصہ سے خلیج فارس کے سمندری علاقے کے لئے بحری سکیورٹی الائنس بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اکثر یورپی ممالک نے اس میں شرکت سے انکار کیا ہے اور آخری خبروں کے مطابق ابھی تک صرف سعودی عرب اور آسٹریلیا نے امریکی الائنس میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ جاپان پر امریکی دباو بہت زیادہ ہے، لیکن وہ بھی اس سے کترا رہا ہے۔ خلیج فارس اور بحیرہ عمان وغیرہ کا سمندری علاقہ انتہائی اسٹریٹیجک علاقہ ہے، اس کے اندر آبنائے ہرمز جیسا اہم سمندری آبناء موجود ہے، جہاں سے خطے کا اسی فیصد سے زیادہ تیل عبور کرتا ہے۔ تیل کے علاوہ تجارتی کشتیوں کی ایک بڑی تعداد ان بین الاقوامی پانیوں سے گزرتی ہے۔ امریکہ اس علاقے پر تسلط کے لئے کئی سازشیں تیار کرچکا ہے اور یہ سازشیں ایران عراق جنگ سے ابھی تک بدستور جاری ہیں۔

خطے کی سیاسی صورتحال اور بحرہ ہند اور بحیرہ عمان کی اسٹریٹجیک اہمیت کو جاننے والے ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کو امریکہ کے مقابلے میں طاقت کے اظہار سے تعبیر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ بھی ان سہ فریقی بحری مشقوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہا ہے۔ امریکہ کی وزارت جنگ کے ترجمان سیان رابرٹسن نے کہا ہے کہ ہم ان سہ فریقی مشقوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنے اتحادیوں کو اطیمنان دلاتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں، کشتی رانی کی آزادی اور محفوظ تجارت کے لئے اپنے اتحادیوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ ایران نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہرمز پیس پلان پیش کرکے تمام علاقائی ممالک کو دعوت دی ہے کہ علاقے کے ممالک کو مل کر اس اہم اور اسٹریٹجیک بحری راستے کو محفوظ بنانا چاہیئے اور ہزاروں میل دور موجود امریکہ کو علاقائی مسائل میں مداخلت کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 835092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش