1
Sunday 26 Jan 2020 19:35

کورونا وائرس حکومت پاکستان کے اقدامات؟

کورونا وائرس حکومت پاکستان کے اقدامات؟
تحریر: سید اسد عباس

چین میں گذشتہ ایک ماہ سے ایک موذی مرض مسلسل پھیل رہی ہے، جس کے سبب چین میں متعدد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ چین کے کئی ایک شہروں کو نقل و حرکت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حکومتی انتباہ کے باوجود تاحال یہ وائرس کنڑول میں نہیں ہے اور تازہ اطلاعات کے مطابق اس کے پھیلنے کی رفتار بڑھ چکی ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ مریض چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ایک دیگر ممالک میں بھی پہنچ چکے ہیں۔ ان ممالک میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق آسٹریلیا، جاپان، فرانس، ملائشیاء، نیپال، سنگاپور، جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، امریکہ اور ویتنام شامل ہیں۔ ان سب ممالک میں متاثر ہونے والے اشخاص حال ہی میں چین کے سفر سے واپس آئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ کورونا وائرس ہے۔ کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں، لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں، جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔ 2002ء میں چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے 774 افراد ہلاک ہوئے اور مجموعی طور پر اس سے 8098 افراد متاثر ہوئے تھے۔ ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے، سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جلتا ہے۔

اس وائرس کے آغاز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ چین کے ایک شہر ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے شروع ہوا۔ ایک کروڑ دس لاکھ افراد کی آبادی والے شہر ووہان کے رہائشیوں کو بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے اور عوامی مقامات پر اکٹھا ہونے سے گریز کریں۔ ووہان کے علاوہ صوبہ ہوبی کے 20 شہروں کو متاثرہ علاقوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے سبب متاثرہ آبادی تقریباً 60 ملین کے قریب ہے۔ دنیا میں تاحال اس وائرس کے 600 کے قریب کیس سامنے آئے ہیں۔ پاکستان میں بھی حکام نے کورونا وائرس کے حوالے سے تنبیہ جاری کی ہے۔ سنگاپور اور ہانگ کانگ سے سفر کرنے والوں کی دنیا بھر کے ہوائی اڈوں پر سکریننگ کی جا رہی ہے۔ اسی طرح کے اقدامات امریکہ نے بھی جمعے کو اپنے تین بڑے ہوائی اڈوں پر شروع کیے ہیں، جن میں سان فرانسسکو، لاس اینجلس اور نیو یارک کے ایئرپورٹ شامل ہیں۔ چونکہ یہ اس وائرس کی ایک ایسی نئی قسم ہے، جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی، اس لیے اب تک کوئی ایسی ویکسین سامنے نہیں آئی، جو اس وائرس کے خلاف کارآمد ثابت ہو۔ تاہم محققین ویکسین تشکیل دینے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں سے اپیل کی کہ کسی بھی شخص میں وائرس کی تصدیق کی صورت میں مقامی انتظامیہ اور پاکستانی سفارتخانے کو فوری آگاہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنے والی سنسنی خیز خبروں پر زیادہ توجہ نہ دیں۔ فی الحال پاکستان میں اس وائرس کا ابھی کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن ڈینگی، کانگو، سوائن فلو اگر افریقہ سے پاکستان آسکتا ہے تو چین ہم سے زیادہ دور نہیں ہے اور ہمیں ہنگامی بنیادوں پر پاکستانی آبادی کو اس وائرس سے بچانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کے مطابق سروسز ہسپتال کے ایم ایس سلیم شہزاد چیمہ کے مطابق کچھ دن قبل سروسز ہسپتال آنے والے ایک چینی مریض کو فلو کی شکایت تھی اور ان کا علاج ہو رہا ہے۔ ان کے بقول اگرچہ ان کو بظاہر عام فلو ہے، لیکن چونکہ وہ حال ہی میں چین کے علاقے ووہان سے سفر کرکے آئے ہیں، اس لیے انھیں احتیاطاً ہسپتال میں الگ رکھا گیا ہے اور ابتدائی ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں، جن کی رپورٹ تین دن میں آنی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی تصدیق پاکستان میں ممکن نہیں، اس لیے ان کے آر این اے کے ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے یہ سیمپل چین بھجوائے جائیں گے، جہاں سے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ممکن ہو پائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں وہ رہتے ہیں، ان کے ساتھی اور علاقے کے تمام لوگ صحت مند ہیں اور کسی میں بھی فلو کی کوئی علامت نہیں ہے۔ اس چینی باشندے کے ووہان میں خاندان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے، ان میں سے بھی کوئی اب تک کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کے محکمہ صحت کو اس عنوان سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں، تاکہ اس مرض کو پاکستان میں پھیلنے سے روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر کی جاسکیں۔ احتیاط کریں اس سے قبل کہ ہم اس بلا کو نادانی اور غفلت میں اپنے سر لے لیں۔ اللہ کریم سب انسانوں کو موذی امراض سے اپنی حفظ و امان میں رکھے۔(آمین)
خبر کا کوڈ : 840837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش