0
Sunday 23 Feb 2020 09:36

امریکہ کے منہ پر جمہوری تھپڑ

امریکہ کے منہ پر جمہوری تھپڑ
اداریہ
القدس بریگیڈ کے ہردلعزیز کمانڈر حاج قاسم سلیمانی اور حشدالشعبی کے کمانڈر ابو مہدی مھندس کی شہادت کے جواب میں ایران نے امریکہ کے عین الاسد فوجی اڈے کو میزائلوں کا نشانہ بنایا۔ جس میں متاثر ہونے والوں کی تعداد میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے اس حملے کے بعد حواس باختہ اور اڑے رنگ کے ساتھ پریس کانفرنس میں "سب ٹھیک ہے" کا جو جملہ بولا تھا، وہ ہر آئے دن جھوٹ ثابت ہو رہا ہے۔ آخری خبریں آنے تک متاثرہ امریکی فوجیوں کی تعداد ایک سو دس سے تجاوز کر چکی ہے اور ہر ہفتہ اس میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس جوابی حملے کو ایک طمانچے اور تھپڑ سے تعبیر کیا تھا۔

تاہم سخت انتقام والی بات اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے۔ میزائل حملے کے بعد گذشتہ روز ایرانی عوام نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ اور اسکے حواریوں کے منہ پر جمہوری طمانچہ رسید کیا ہے۔ ایرانی عوام نے ایک بار پھر گیارہویں پارلیمانی انتخابات میں بھرپور شرکت کرکے امریکہ سے جمہوری انتقام لیا ہے۔ امریکہ اور اس کا حامی میڈیا نیز امریکی حکام چیخ چیخ کر ایرانی عوام کو انتخابات سے روکنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے، لیکن ایرانی عوام نے امریکہ اور حواریوں کی شیطانی آواز پر کان نہیں دھرے۔ ایرانی عوام کرونا وائرس کے پروپیگنڈے کے باوجود پولنگ اسٹیشنوں پر آئے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

رہبر انقلاب نے تو اسے قومی جشن سے تعبیر کیا۔ ایران کے گیارہویں پارلیمانی انتخابات نے ایران مخالف تمام حلقوں کو ایک بار پھر حیران و پریشان کر دیا ہے کہ یہ قوم سخت ترین حالات اور تمام تر اقتصادی، سیاسی، ثقافتی، سفارتی اور سلامتی کے پروپیگنڈوں کے باوجود اپنے نظام کی حمایت سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ ایرانی عوام نے ایک بار پھر جمہوری تھپڑ سے امریکہ کی آنکھیں کھول دی ہیں کہ ایرانی عوام ماضی میں بھی اپنے اسلامی اور جمہوری نظام سے جڑی ہوئی تھی اور آج بھی اس نظام کے ساتھ کھڑی ہے۔
خبر کا کوڈ : 846345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش