0
Friday 20 Mar 2020 16:24

نگاہ بلند سخن دلنواز

نگاہ بلند سخن دلنواز
اداریہ
قیادت اور رہبری ایک خداداد صلاحیت ہوتی ہے یہ صلاحیت کسی ادارے، تنظیم، خاندان یا کسی طبقے کی طرف سے کسی کو سونپ دینے سے حاصل نہیں ہوتی۔ البتہ بعض اوقات مزکورہ عوامل کشف اور دریافت کرنے کا باعث ضرور بنتے ہیں۔ ایک قائد اور رہبر کی دیگر الہی خصوصیات کے ساتھ اسکا دوراندیش اور حقیقت پسند ہونے کے علاوہ آئندہ کے بارے میں پر امید ہونا ضروری ہے، رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے نئے شمسی سال کے حوالے سے جو پیغام دیا ہے، اس میں یہ صفات عروج پر نظر آتی ہیں۔ آپ اپنے پیغام کے ایک حصے میں فرماتے ہیں: ایران کے شمسی سال سنہ 98 کے امتحانات بہت سخت تھے، تاہم اس جذبے کے ساتھ دشواریوں پر غلبہ پانا اور انھیں عبور کرنا کسی بھی ملت کے طاقتور بننے کا بھی سبب ہے۔

کوئی بھی قوم آرام  طلبی اور آسائش پسندی سے کہیں نہیں پہنچ سکتی۔ مشکلات کا مقابلہ کرنے، مشکلات کا سامنا ہونے پر اپنا جذبہ قائم رکھنے اور مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے کی صورت میں، اور ان شاء اللہ ملت ایران نے یہ غلبہ حاصل کیا ہے اور آئندہ بھی حاصل کرتی رہے گی۔ اس سے قوموں کو قدرت اور اعتبار حاصل ہوتا ہے۔ آپ ایک اور حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ سیلاب اور زلزلے وغیرہ جیسے قدرتی حوادث ہوں یا اغیار کے مسلط کردہ حوادث جیسے پابندیاں وغیرہ ہوں، ایک نکتہ اور بھی ہے کہ وہ انسان کو اس کی کمزوریوں کی طرف متوجہ کرا دیتے ہیں، خواہ وہ ہماری فطری کمزوریاں ہوں، یعنی انسان کو احساس ہو جائے کہ غرور میں مبتلا ہونے کا کوئی تک نہیں ہے، ہم سب میں کمزوریاں ہیں، ہم غیر محفوظ ہیں، یا پھر وہ کمزوریاں ہوں جو حوادث کا سامنا ہونے پر انسان کے اندر اپنے آپ پیدا ہو جاتی ہیں۔

ہم اپنی کمزوریوں کو پہچانیں۔ انسان غرور اور غفلت سے باہر نکلے، اللہ کی جانب متوجہ ہو، اللہ سے مدد مانگے۔ «خَابَ الْوَافِدُونَ عَلَى غَيْرِكَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إِلاَّ لَكَ‏ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّونَ إِلاَّ بِكَ» یہ ماہ رجب کی دعائیں ہیں۔ صرف اللہ کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے۔ کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے تو مایوسی ہاتھ لگے گی۔ اگر غیر خدا کی طرف ہاتھ پھیلائيں گے تو ہمیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑے گا۔ حقیقی رہبر و رہنما ماضی سے سیکھنے اور مستقبل میں آگئے بڑھنے کی تلقین کرتا ہے رہبر معظم کا یہ پیغام ایک حقیقی رہبر کی تمام خصوصیات لئیے ہوئے ہے۔ لگتا ہے علامہ اقبال رح نے اسی تناظر میں کہا تھا؎
نگہہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز
یہی ھے رخت سفر میر کارواں کے لئیے
خبر کا کوڈ : 851526
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش