0
Saturday 23 Jul 2011 16:10

ایران ایشیا اور یورپ کے درمیاں پل

ایران ایشیا اور یورپ کے درمیاں پل

تحریر:محمد علی نقوی
انرجی کی منڈی کے لئے ایک اہم چیلنج یہ ہے کہ جہاں انرجی کے ذخائر پائے جاتے ہیں وہاں سے انرجی کا استعمال کرنے والے ممالک بہت دور ہیں اور انرجی کی منتقلی کی راہیں بھی محدود ہیں بنابریں جنتا انرجی کے ذخائر دنیا کے لئے اہمیت رکھتے ہیں اتنا ہی انرجی کی منتقلی کے راستے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سلسلے  میں آیئے ایران کے کردار کا جائزہ لیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی سرحدیں خلیج فارس، مرکزی ایشیاء اور قفقاز سے ملتی ہیں، جس کی وجہ سے ایران ایشیا اور یورپ کے درمیاں پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایران کے ہزارون کلومیٹر طویل ساحلوں سے بڑی آسانی سے پٹرولیم اور گيس ٹرانسپورٹ کی جاسکتی ہے۔ بحیرہ خزر میں ایران کے شمالی ساحلوں اور خلیچ فارس میں جنوبی ساحلوں سے انرجی کے ذخائر دنیا کے ہر علاقے میں آسانی سے منتقل کئے جا سکتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں کی گئی ریسرچ سے واضح ہوتا ہے کہ انرجی منتقل کرنے کے لئے ایران کا راستہ سب سے سستا، پرامن اور تیز راستہ ہے۔ اس راستے سے جن علاقون کو انرجی سپلائي کی جا سکتی ہے ان میں برصغیر ہند، مشرق بعید اور یورپ شامل ہیں۔ گذشتہ تین دھائیوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل ترقی نیز اس کی ممتاز جغرافیائي پوزیشن، جس کے تحت ایران ایشیا اور یورپ کے درمیاں پل کی حیثیت اختیار کر گيا ہے، ایران جدید ترین وسائل و ذرایع کا حامل بن گيا ہے، جن میں ماہر افرادی قوت، پیشرفتہ ٹکنالوجی، بڑی بڑی ریفائنریاں، اور گيس و پٹرولیم پائٹ بچھانے کی ٹیکنالوجی نیز زمینی ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر، سمندری انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔ ان توانائیوں سے اسلامی جمہوریہ ایران انرجی کی منتقل کے شعبے میں ایک ترقی یافتہ ملک بن گيا ہے۔
ایران کی ان توانائيوں سے مختلف ممالک بالخصوص بحیرہ خزر کے ممالک استفادہ کر سکتے ہیں۔ بحیرہ حزر کے علاقے سے ایران کے علاوہ دوسرے راستے بھی ہیں جو دشوار ہونے کےساتھ ساتھ طولانی بھی ہیں اور ان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی بھی ضرورت ہے۔
باکو تفلیس جیھان پائپ لائين، تنگيز سے نووسیسک پائپ لائن، باکو ارض روم اور پائپ لائن بحیرہ خزر کی اہم پائپ لائنیں ہیں، ان منصوبوں میں امریکہ اور روس کی جانب سے عظیم سرمایہ کاری کے باوجود انہیں چیچنیا، داغستان اور اوسیتیا جیسے فلیش پوائنٹون سے گذرنے کی بناپر شدید خطرہ لاحق ہے۔ ٹرانس خزر پٹرولیم پائٹ لائين بھی ماحولیات کے لئے بھیانک خطرہ شمار ہوتی ہے کیونکہ بحیرہ خزر کی تہ زلزلہ شناسی کی رو سے زلزلہ خیز زمیں ہے اور اس سے کسی بھی طرح کی پائپ لائن کا گذارنا یعنی طرح طرح کے خطروں کو دعوت دینا ہے۔
ناباکو گيس پائپ لائن منصوبہ کی قرارداد جو دو ہزار نو میں ترکی اور چار یورپی ممالک کے درمیاں طے ہوئي ہے ایران کی شرکت کے بغیر بے سود ہے اور اس سے کوئي فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ اس سے پورپ کی بڑھتی ہوئي انرجی کی ضرورتوں کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔ اسی بنا پر ایران کو بھی ناباکو گيس پائپ لائن میں شامل کیا گيا تھا، لیکن امریکہ کے دباو کے بعد ایران کو اس پروجیکٹ سے نکال دیا گيا ہے۔ یورپ نے ایسے عالم ایران کو اس گيس پائپ لائن پروجیکٹ سے نکالا ہے کہ اس کی گيس کی ضرورتیں ہر روز بڑھتی جا رہی ہیں اور انہیں ایرانی گيس کے بغیر پورا نہیں کیا جاسکتا، دوسری طرف سے گيس کی سپلائی کے حوالے سے یورپ اور روس میں بنیادی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ان مسائل کو دیکھتے ہوئے یورپ کی بڑی بڑی کمپنیون چیسے ٹوٹل اور آنی نے امریکہ کی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران کے ساتھ انرجی کے شعبے میں بڑے معاھدے کئے ہیں۔ ترکی بھی جو ناباکو منصوبے میں شامل ہے اس منصوبے میں ایران کو شامل کئے جانے پر تاکید کر رہا ہے۔ البتہ ترکی نے ایران سے گيس خریدے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران خلیج فارس میں جنوبی پارس گيس فیلڈ سے یورپ کو ایک مستقل پائپ لائن کے ذریعے گيس فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اپنی انرجی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ایران سے گيس خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ عراق کے ساتھ بھی ایران پٹرولیم اور گيس کے شعبوں میں تعاون کر رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران وہ واحد ملک ہے جو یورپ کی انرجی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انرجی کے میدان میں ایران کی ممتاز پوزیش کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کو الگ تھلک نہیں کر سکتے اور نہ اسکی اہمیت کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔
دراصل ایران جو بحیرہ خزر اور خلیج فارس میں پٹرولیم اور گيس کے عظیم ذخائر کا حامل ہے، دنیا میں انرجی کی سپلائي جاری رکھنے میں بنیادی اور اسٹراٹیجیک کردار کا حامل ہے۔ ایران تیل اور گيس کی منڈی کے چورا ہے پر واقع ہے، جہاں سے سب کو گذرنا ہے، بنابریں ایران کی اس اسٹراٹیجک پوزیشن کو کوئي نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ایران اپنی اسی ممتاز پوزیشن کی بناپر بحیرہ خزر میں ترکمنستان، روس، پاکستان، ترکی قطر اور عراق سے تعاون کر رہا ہے، تاکہ مرکزی ایشیا اور خلیج فارس میں انرجی کی سپلائي کی ضمانت فراہم کرنے کےساتھ ساتھ امن واستحکام کی بھی ضمانت دے۔

خبر کا کوڈ : 86803
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش