1
Sunday 21 Jun 2020 17:24

امریکہ کا موجودہ بحران اور آئندہ صدارتی الیکشن

امریکہ کا موجودہ بحران اور آئندہ صدارتی الیکشن
تحریر: آزادہ سادات عطار

جمعہ 19 جون کے دن امریکہ میں دسیوں لاکھ افراد نے غلامی کے خاتمے کی 150 ویں سالگرہ کا جشن منایا۔ امریکہ کی 47 ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں عظیم ریلیاں منعقد کی گئیں۔ یہ سالگرہ ایسے وقت منائی گئی جب پہلے سے ہی ملک بھر میں نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرے عروج پر ہیں۔ امریکہ کے مختلف شہروں جیسے شکاگو، اوکلینڈ، نیویارک، سیاٹل اور سان فرانسیسکو میں شدید مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہروں میں شریک افراد نے جرج فلائڈ کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں اور عدالت کی برقراری اور نسل پرستی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے 25 مئی کے دن امریکی ریاست مناسوٹا کے شہر مناپولس میں پولیس نے گرفتاری کے وقت سیاہ فام شخص جرج فلائڈ کی گردن پر گھٹنا رکھ کر دبایا جس سے وہ دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہو گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں پولیس کی اس بے رحمی اور سیاہ فام شہریوں کے ساتھ امتیازی اور ظالمانہ سلوک کے خلاف شدید مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پولیس کے رویے اور اقدامات کو برحق قرار دیتے ہوئے مظاہرین کو "دہشت گرد" قرار دے دیا۔ یہ امر مزید عوامی اشتعال کا باعث بنا اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔

امریکہ میں جنم لینے والے موجودہ سکیورٹی بحران کے باوجود آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن ہیں جبکہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ امریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف جو بائیڈن کی کامیابی کی صورت میں ہی عالمی سطح پر امریکہ کی رفتہ عزت اور حیثیت واپس لوٹائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے تو وہ عالمی سطح پر امریکہ کی حیثیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے۔ جان کیری نے کہا: "میرا خیال ہے کہ ہمیں نئے صدر کی ضرورت ہے۔ اگر عوام کو بیلٹ باکسز تک رسائی سے روکا گیا تو اس کا نتیجہ ایک عوامی انقلاب کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اگر جمہوری اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنے آباء و اجداد کی جانب سے جاری کئے گئے خودمختاری کے اعلامیے اور امریکہ کے آئین کی روشنی میں ایسی کوشش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔"

دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ اب تک کئی بار دھمکی آمیز لہجے میں کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ دوبارہ امریکہ کے صدر نہ بنے تو ملک میں خانہ جنگی والے حالات پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات سب سے پہلے مارچ 2016ء میں سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ اس کے بعد بھی انہوں نے کئی مواقع پر ملتا جلتا موقف اختیار کیا۔ گذشتہ سال جون کے مہینے میں بھی انہوں نے کہا: "اگر میں دوبارہ صدر نہ بنا تو معیشت میں اتنا شدید زوال آئے گا کہ اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔" اگرچہ انہوں نے 13 جون 2020ء کے دن یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن میں ہار جانے کی صورت میں اپنی شکست قبول کر لیں گے لیکن حال ہی میں انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "اگر نومبر 2020ء میں انجام پانے والی صدارتی الیکشن میں میں کامیاب نہ ہوا اور جو بائیڈن کامیاب ہو گئے تو پورا ملک میناپولس بن جائے گا۔" ڈونلڈ ٹرمپ اب تک مشتعل عوام کے خلاف کئی بار موقف اپنا چکے ہیں اور پولیس کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی وہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں امریکی عوام میں غم و غصے کی ایک نئی لہر دوڑ جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے ہیومن رائٹس کونسل نے بھی امریکہ میں پولیس کی جانب سے نسل پرستانہ رویے کی مذمت میں قرارداد منظور کی ہے۔ اس قرارداد میں امریکی پولیس کی جانب سے افریقی اور افریقی نژاد افراد کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات خاص طور پر جرج فلائڈ کے بے رحمانہ قتل کی پرزور مذمت کی گئی ہے۔ یورپ کی پارلیمنٹ نے بھی جمعہ 19 جون کی شام ایک بیانیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے: "یہ پارلیمنٹ اس قرارداد کے ذریعے جو جمعہ کے روز 493 حامی ووٹوں، 104 مخالف ووٹوں اور 67 بے طرف ووٹوں کے ذریعے منظور کی گئی ہے امریکہ میں جرج فلائڈ کی افسوسناک موت کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مشابہہ اقدامات کی مذمت کرتی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین امریکی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی اداروں میں موجود نسل پرستی اور امتیازی سلوک پر توجہ دیں اور پرامن مظاہرین اور صحافیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کو روکیں۔ اسی طرح اراکین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مظاہرین کے خلاف فوج لانے کی دھمکی پر بھی تنقید کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 869970
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش