0
Tuesday 28 Jul 2020 22:06

افغانستان میں ڈونرز کانفرنس

افغانستان میں ڈونرز کانفرنس
اداریہ
چالیس کے قریب مختلف ممالک نے آج کابل میں تعمیر نو اور امن و سلامتی نیز افغانستان کی ترقی و پیشرفت میں مدد کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا۔ یہ اس سلسلہ کا چوتھا اجلاس تھا۔ جرمنی کے شہر بون سے جنیوا اور جنیوا سے کابل تک اسطرح کے اجلاسوں میں افغانستان میں تعمیر و ترقی کے لیے بڑی بڑی امدادی رقوم کا اعلان کیا جاتا ہے۔ کئی ممالک امداد بھی دیتے ہونگے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ افغانستان کا انفراسٹرکچر پہلے کیطرح ہیں، تعلیم، صحت، فلاح و بہبود اور کسی شعبے میں ایسی کوئی نمایاں تبدیلی نظر نہیں آتی۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ دنیا کے چالیس سے زائد ممالک افغانستان کے لیے مدد و امداد کر رہے ہیں۔

اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ امداد دینے اور لینے کے حوالے سے دو فریق ہیں، ایک امداد دینے والے ممالک اور دوسری طرف افغان ریاست۔ افغان ریاست کے بارے میں ڈونرز کا یہ موقف ہے کہ افغانستان میں بدعنوانی اور کرپشن اپنے عروج پر ہے اور بیرونی امداد جن افراد یا اداروں تک جاتی ہے، وہ خود ہی خرد برد کر دیتے ہیں۔ دوسری طرف افغانیوں کا یہ کہنا ہے کہ بیرون ممالک سے آنے والی امداد متعلقہ ملک اپنی مرضی سے اپنے مطلوبہ افراد یا اداروں کے ذریعے خرچ کرتا ہے۔

جسکی وجہ سے کوئی چیک اینڈ بیلنس کی پالیسی نہیں ہے، بظاہر دونوں کی بات میں وزن محسوس ہوتا ہے، لیکن امریکہ اور برطانیہ نے جن اھداف کے لیے افغانستان پر جارحیت کا ارتکاب کیا تھا، وہ اس میں کامیاب رہے۔ امریکہ نے فائدے اٹھائے، جبکہ برطانیہ کو جو علاقے تعمیر و ترقی اور ہیروین اور منشیات کے خاتمے کے لیے دیئے گئے تھے، ان میں منشیات کی پیداوار میں پہلے سے کئی گنا اضافہ ہوا۔ اندرون ملک مافیا اور بین الاقوامی ڈرگ مافیا برطانیہ کے زیر سایہ اپنے مذموم اھداف کو حاصل کرنے میں کامیاب نظر آتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 877190
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش