0
Tuesday 29 Dec 2020 23:32

کوثر اور تکاثر سے اقتباس

سید محمد زکی باقری، ایام فاطمیہ سلام اللہ علیہا 2020ء، علی پور پہلی مجلس
کوثر اور تکاثر سے اقتباس
تحریر: ترتیب و تنظیم سعید علی پٹھان

اس عنوان کا انتخاب آج کے جوانوں کو قرآنی اصطلاحات سے مانوس اور روشناس کروانا ہے۔ کوثر یعنی خیر کثیر اور ہر طرح کی نعمت (Abundance ) کو کہتے ہیں۔ جبکہ تکاثر یعنی انسان یا چیزوں کو ایک جگہ جمع کرنا ہے۔ (Accumulation of manpower or etc) آج کی دنیا میں درحقیقت کوثر اور تکاثر کا مقابلہ ہو رہا ہے۔ اسی کی طرف نہج البلاغہ میں خطبہ نمبر ۱۳۸ میں مولا امیر المومنین امام زمانہ عجل تعالی کی حکومت کی ایک خصوصیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ آخری امام خواہشات کو ہدایت کی طرف موڑ دیں گے۔ یعنی قرآنی زبان میں تکاثر کو کوثر میں بدل دیں گے۔ اور دیکھا جائے تو آج کا دور انہیں خواہشات کا دور ہے اور انسان ان کو پورا کرنے کے لئے کبھی مال کے جمع کرنے اور کبھی اپنی کرسی کے بچانے کے لئے ہر وہ کام کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے جس کی نہ دین اجازت دیتا ہے اور نہ ہی انسانیت۔ یہان تک کہ سوپر پاور ملک کا صدر جس نے اپنے اقتدار کے لئے چار سالہ مدت میں ۳۰ ہزار جھوٹ بار بولتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ کوثر ہدایت پر چلنے اور تکاثر خواہشات پر چلنے کا نام ہے۔ کوثر فائدہ مند اور تکاثر نقصاں رساں ہے۔ تکاثر کے بارے میں قرآن مجید کہتا ہے کہ دنیا کھیل تماشہ ہے اور انسان اسی دنیا میں مغرور ہو کر کہنے لگتا ہے کہ میرا گھر بڑا ہے۔ میرا مال زیادہ ہے، میری اولاد زیادہ ہے جبکہ خدا کہتا ہے دنیا فنا ہونے والی اور آخرت باقی رہنے والی ہے۔ اسی بات کو قرآن نے ایک مثال کے ذریعہ سمجھایا ہے اور قرآنی مثالیں احقاق حق کے لئے ہوتی ہیں۔ جس میں کوثر کو دریا اور تکاثر کو اس پر جمع ہونے والے کف کی طرح ہے جو اڑ جاتا ہے۔ کوثر یعنی تجلی اسماء الٰہی، نبوت، حضرت خضر کا مخفی خزانہ، مقام محمود اور اولاد فاطمہ ہے جبکہ تکاثر یعنی لوٹنا اور ہڑپ لینا ہے۔ دنیاوی حکومت اور دھوکہ بازی ہے اور آج کے الیکشنس میں ہونے والی دھاندلیاں ہیں۔
کوثر یعنی اپنی دولت کو تقسیم کرنا اور لٹا دیا ہے۔ امام علی نے ۱۰۰ کھجور کے درخت لگائے اور سب کے سب راہ خدا میں دے دیئے۔ اور امام حسن کا دسترخوان تاریخ میں مشہور ہے۔ اس فیس بوک کے مالک کی طرح نہیں کہ جس کی دولت ۲۰۰۹ میں ۹:۶ بلین ڈالر تھی اور آج ۱۰۰ بلین ڈالر سے زیادہ ہے کہ یہ تکاثر ہے۔ نعمات کثیر کو اللہ پاک سے لے کر دوسروں تک پہنچا دینا کوثر ہے اور دوسروں کے مال کو ناحق لوٹ لینا تکاثر ہے۔ اس کوثر اور تکاثر کو وہی انسان سمجھ سکتا ہے جس کے اندر آخرت کی لذت کا احساس ہو۔

مصائب:
امام علی نے فرمایا یا رسول اللہ! آپ کی بیٹی آپ کے پاس آ رہی ہے اس سے دنیا کے معاملات پوچھ لیں۔ ساری امت فاطمہ کو ختم کرنے کیلئے جمع ہو گئی تھی۔(گویا فاطمہ ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک لشکر اور ایک امت کا نام ہے) گویا حق کا ساتھ دینے والا کوئی نہ تھا جبکہ ساتھ سب ہر واجب تھا۔ جیسا کہ آج ایران ہے جو ظلم کے خلاف اکیلا کھڑا ہوا ہے۔ اس کا ساتھ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ حضرت زہرا کے مصائب کو کوئی درک نہیں کرسکتا ہے بلکہ کوئی اندازہ نہیں کرسکتا کہ ۱۸ سال کے سن میں دیوار کا سہارا کیوں؟ سر پر رومال کیوں بندھا ہے؟ جس کے بارے میں رسول اکرم (ص) نے فرمایا ہے کہ جس نے فاطمہ کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ہے۔ وہ در و دیوار کے درمیان آنے کے باوجود اپنا درد بھلا کر پہلا سوال کیا کہ بچو! ابوالحسن کہاں ہیں ؟؟؟ تبھی تو آپ کو کہاں جاتا ہے پہلی مدافع ولایت۔
The First defender of Willayat imam Ali was Fathima.
علامہ زکی باقری صاحب قبلہ
خبر کا کوڈ : 907416
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش