1
Tuesday 5 Jan 2021 22:34
بیس فیصد یورینیم افزودگی کا آغاز

یورپی ممالک کی وعدہ خلافیوں کے خلاف ایران کا بڑا اقدام

یورپی ممالک کی وعدہ خلافیوں کے خلاف ایران کا بڑا اقدام
تحریر: علی احمدی
 
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے ایک ترجمان نے کل 4 دسمبر کے دن ایران کی جانب سے بیس فیصد یورینیم افزودگی کے آغاز کی خبر کا اعلان کرتے ہوئے کہا: "بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز نے فردو میں ایران کی یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر نظر رکھی ہوئی ہے۔" یوں انہوں نے ایران کی جانب سے بیس فیصد یورینیم افزودگی کی تصدیق کر دی ہے۔ البتہ کچھ گھنٹے بعد ہی ویانا میں ایران کے مستقل نمائندے کاظم غریب آبادی نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اسے درست قرار دے دیا۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس ایجنسی کے انسپکٹرز نے 137.2 کلوگرام 4.1 فیصد افزودہ یورینیم کے ڈرم کی سیل کھولی ہے۔
 
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیل کھولے جانے کے بعد اس ڈرم کو بیس فیصد افزودگی والے سنٹری فیوجز کے ساتھ متصل کیا گیا ہے۔ فردو میں بیس فیصد یورینیم افزودگی کے آغاز کی خبر پر سب سے پہلا ردعمل یورپی ممالک کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ یورپی یونین نے اپنے بیانیے میں ایران کی جانب سے بیس فیصد یورینیم افزودگی کے آغاز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس خبر پر ردعمل ظاہر کرنے والا دوسرا شخص تھا۔ اس نے کہا کہ ایران میں یورینیم افزودگی کی سطح میں اضافہ گذشتہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
 
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا: "اسرائیل ایران کو ہر گز جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دے گا۔" دوسری طرف روسی حکام کا ردعمل قدرے مختلف تھا۔ ویانا میں روس کے نمائندے میخائیل اولیانوف نے ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی کی سطح بیس فیصد تک بڑھانے پر مبنی اقدام کو پہلے سے متوقع قرار دیا اور کہا: "ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی میں اضافے کی خبر نئی نہیں ہے بلکہ ایرانی پارلیمنٹ میں منظور کئے گئے بل کی روشنی میں اس اقدام کی توقع کی جا رہی تھی۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ اگر جوہری معاہدے میں کئے گئے وعدوں پر عمل کیا جاتا ہے تو یہ اقدام بھی قابل واپسی ہے۔"
 
ایران نے یورینیم افزودگی کی سطح میں بیس فیصد اضافے پر مبنی اقدام ایسے وقت اٹھایا ہے جب موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت میں صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور خطے کے حالات بھی انتہائی کشیدہ ہیں۔ ایران کے اس اقدام کے بارے میں معروف امریکی نیوز چینل سی این این نے کہا: "زیادہ سے زیادہ دباو پر مبنی پالیسی اب تک امریکہ کا کوئی ہدف بھی حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ ایران کی جوہری صلاحیتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس ملک کی پارلیمنٹ نے یورینیم افزودگی کی سطح بیس فیصد تک بڑھانے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ سطح 3.67 فیصد پر مشتمل اس سطح سے بہت زیادہ ہے جو مغربی ممالک اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے میں ذکر کی گئی تھی۔"
 
سی این این کی رپورٹ میں مزید کہا گیا: "ایران سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹریٹجی شکست آمیز تھی۔ (شہید) قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کی سالگرہ کے موقع پر امریکہ نے بی 52 بمبار طیارے خطے میں بھیجے تھے۔ امریکہ کے دفاعی حکام نے سی این این کو بتایا کہ ہماری معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل عراق منتقل کئے ہیں۔ قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ اور اس کے باعث پیدا ہونے والے خطرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی کس قدر ناقص تھی۔ اگرچہ اس ٹارگٹ کلنگ نے ایک شخص کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے لیکن ایران کی پیشقدمی کو نہیں روک پائی۔" ایران کی جانب سے جوہری سرگرمیوں میں اضافہ آئندہ امریکی صدر جو بائیڈن کیلئے بھی اہم پیغام لئے ہوئے ہے۔
 
بائیڈن کی کابینہ میں قومی سکیورٹی کے مشیر جیک سیلیوان نے 7 دسمبر 2020ء کے دن وعدہ کیا تھا کہ امریکہ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کا احترام کرے گا۔ انہوں نے کہا تھا: "ہماری نظر میں یہ قابل عمل اور ممکن ہے۔" لیکن اب انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ایک شرط پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس جائے گا اور وہ شرط ایران کے میزائل پروگرام سے متعلق مذاکرات ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے جیک سیلیوان کے اس موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "ہم جوہری پروگرام سے متعلق ایک بار مذاکرات انجام دے چکے ہیں اور اب اس معاہدے کے کسی حصے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات نہیں کریں گے۔ امریکی حکام کے یہ بیانات اندرونی سیاست کیلئے ہیں اور ایران کی نظر میں ان کی کوئی اہمیت نہیں۔"
خبر کا کوڈ : 908333
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش