0
Friday 8 Jan 2021 23:03

ڈی آئی خان میں احتجاجی دھرنے کا تیسرا دن

ڈی آئی خان میں احتجاجی دھرنے کا تیسرا دن
رپورٹ: آئی اے خان

ڈیرہ اسماعیل خان میں احتجاجی دھرنے کو تین دن گزر چکے ہیں۔ سخت سردی میں مستورات، بچے، بزرگ اور تشیع نوجوان تین دنوں سے کامرس کالج کے سامنے سڑک پہ موجود ہیں، جن کا مقصد کوئٹہ میں موجود سانحہ مچھ کے شہداء کے ورثاء کے ساتھ اظہار یک جہتی ہے اور ان کے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماء وقفے وقفے سے دھرنے میں آکر مظاہرین کی حوصلہ افزائی اور ان سے یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ نماز جمعہ کا مرکزی اجتماع جامع مسجد یاعلی (ع) کے بجائے سرکلر روڈ پر ہوا۔ دھرنے کی ترتیب اس طرح دی گئی ہے کہ صبح سے نماز جمعہ تک مذہبی و سیاسی جماعتوں کی مقامی قیادت نے گفتگو کی۔ نماز جمعہ سرکلر روڈ پر خطیب جامع مسجد سید غضنفر عباس نقوی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ نماز جمعہ کے خطبے میں سانحہ مچھ کے شہداء کو خراج تحسین، ورثاء سے اظہار یکجہتی اور حکومت کو مطالبات کے ماننے کی ضرورت پہ زور دیا گیا۔

دوسری جانب نماز جمعہ کا دوسرا اجتماع کوٹلی امام حسین (ع) میں ہوا، بعد از جمعہ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی، جو کہ سرکلر روڈ، فوارہ چوک سے ہوتی ہوئی دھرنے میں آکر ضم ہوگئی۔ احتجاجی ریلی میں مولانا حاجی حنیف رکنوی، مولانا کرامت علی حیدری، مولانا عابد حسین نجفی، مولانا باقر حسین، سید انصار علی زیدی، تنویر عباس مہدی ایڈووکیٹ، سید ظل حسنین شاہ کے علاوہ معززین علاقہ نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے وزیراعظم کے بیان کو شہداء اور ان کے ورثاء کی توہین قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم کے شہدائے مچھ سے متعلق بیان سے شہریوں میں اتنا اشتعال پھیلا کہ سید علیاں کے مقام پہ شہریوں نے ڈی آئی خان، پنڈی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کر دیا اور نماز جمعہ کے بعد سڑک پر دھرنا دیا۔ دوسری جانب بلوٹ شریف میں بھی شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے خلاف دھرنا دیا۔ سرکلر روڈ پر دیئے گئے دھرنے کے دوران اب تک پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ (ق)، پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت طلباء کی مقامی قیادت شریک ہوچکی اور مظاہرین کو حق بجانب قرار دے چکی ہے۔ نماز جمعہ کے بعد مذہبی و سیاسی قائدین نے جو گفتگو کی، اس میں دو ٹوک الفاظ میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شہداء کے ورثاء سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگیں اور ان کے تمام مطالبات فی الفور پورے کریں۔

مقررین نے جہاں مچھ میں ہونے والی بربریت کی شدید مذمت کی، وہاں ڈی آئی خان کی داخلی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے صرف ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی، اب ٹارگٹڈ اغوا کا سلسلہ جاری ہے، یکے بعد دیگر دو نوجوان اغوا ہیں، تمام تر وسائل کے باوجود مغویوں کی بازیابی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ دھرنے میں نیاز و لنگر کے بعد مجلس عزاء برپا کی گئی، معروف ذاکر ساغر عباس ملیکھی و دیگر نے ذکر مصائب آل محمد (ع) بیان کئے۔ اس موقع پہ شہریوں کی انتہائی کثیر تعداد موجود تھی۔ دھرنے کے مقام کے سکیورٹی تناظر میں چہار جانب خار دار تاریں لگائی گئی ہیں اور دھرنے کے تمام داخلی پوائنٹس پہ پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔

نماز مغربین کے بعد نیاز و لنگر کا وقفہ رہا اور پھر عزاداری کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس وقت شدید سردی میں مجالس عزا اور نوحہ خوانی و ذکر مصائب جاری ہیں۔ گذشتہ دو راتوں سے آج دھرنے کے شرکاء کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ گذشتہ دنوں کی نسبت آج دھرنے میں بشمول مرد و خواتین نئے اور غیر مقامی چہروں کی تعداد زیادہ ہے، چونکہ دھرنے کے منتظمین کے پاس ایسا کوئی باقاعدہ میکنزم نہیں کہ جس کے تحت اپنے پرائے یا مقامی غیر مقامی یا صرف مشخص افراد کو ہی پنڈال تک آنے کی اجازت ہو، لہذا دھرنے میں غیر مشخص افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ دھرنے میں شریک ڈی آئی خان سے تشیع نمائندگی وزیراعظم سے شدید خائف ہے اور اپنی مذہبی جماعتوں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ حکومت سے تعاون کا سلسلہ ختم کرے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ووٹر اور سپورٹرز اپنی ہی حکومت پہ شدید تنقید اور وزیراعظم سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 908953
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش