0
Saturday 16 Jan 2021 13:41

معرفت حضرت فاطمۃ الزہراء (س) احادیث و خطبات کی روشنی میں

معرفت حضرت فاطمۃ الزہراء (س) احادیث و خطبات کی روشنی میں
تحریر: سیدہ نصرت نقوی

حضرت فاطمہ (س) پر درود بھیجنے کا اجر بہت عظیم ہے: ﻋﻦْ ﻓَﺎﻃِﻤَﺔَ ﻋَﻠَﻴْﻬَﺎ ﺍﻟﺴﻠَﺎﻡُ ﻗَﺎﻟَﺖْ: ﻗَﺎﻝَ ﻟِﻲ ﺭَﺳُﻮﻝُ ﺍﻟﻠﻪِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ: ﻳَﺎ ﻓَﺎﻃِﻤَﺔُ، ﻣَﻦْ ﺻَﻠﻰ ﻋَﻠَﻴْﻚِ، ﻏَﻔَﺮَ ﺍﻟﻠﻪُ ﻟَﻪُ، ﻭَ ﺃَﻟْﺤَﻘَﻪُ ﺑِﻲ ﺣَﻴْﺚُ ﻛُﻨْﺖُ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺠَﻨﺔِ. (بحارالأنوار، ج43، ص55) "حضرت فاطمہ زہرا (س) فرماتی ہیں، رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے فاطمہ (س) جو تم پر صلوات بھیجتا ہے، خداوند اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور بھشت میں جہاں میرا مقام ہے، وہاں اسے میرے ساتھ ملحق کرے گا۔" پیامبر اکرم (ص) نے فرمایا: "اے سلمان جو بھی میری بیٹی کو دوست رکھتا ہے، وہ بھشت میں میرے ساتھ ہوگا اور جو بھی اسے دشمن رکھے گا، وہ گرفتار آتش ہوگا۔ سلمان، حضرت فاطمہ (س) سے محبت صد در صد کام آتی ہے، یہاں تک کہ موت کے وقت، عالم برزخ میں، میزان کے وقت، عالم محشر، پل صراط اور محاسبہ اعمال کے وقت۔ سلمان وائے ہو اس پر جو اس پہ ظلم کرے، وای ہو اس پر جو اس کے شوہر سے جفا کرے، حتیٰ کہ وای ہو اس پر کہ جو ان کی اولاد اور ان کے چاہنے والے شیعوں سے جفا کرے۔" (بحارالانور ج27۔ ص38)

امیرالمومنین (ع) سے روایت ہے کہ ایک دن رسول خدا ہمارے گھر تشریف لائے اور (خبر بشارت قیامت دی) اور حضرت زہرا (س) کو غمگین پایا۔ حضرت فاطمہ (س) نے رسول خدا سے عرض کی۔ والد بزرگوار میں آپ کی شہادت کو نہیں دیکھنا چاہتی اور آپ کے بعد زندہ نہیں رہنا چاہتی۔ پیامبر اکرم (ص) نے فرمایا: "میری پیاری بیٹی جبریل خدا کی طرف سے میرے لیے خبر لائے ہیں کہ اہل بیت میں سے تم پہلی ہستی ہو، جو مرے ساتھ ملحق ہوگی۔ پس جہنم اور شدید ترین عذاب اس شخص کے لیے ہے، جو ترے حق میں ظلم و ستم کرے اور نیکی اور اجر عظیم اس کے لیے، جس نے تری نصرت و کامیابی کے لیے قدم اٹھایا۔" (تفسیر فرات کوفی ص 446، بحارالانوار ج43۔ ص 227)۔

امام موسیٰ کاظم (ع) نے فرمایا: لمّا حضَرَتْ رسولَ اللهِ الوفاةُ دعا الأنصارَ و  قال: ...ألا إنّ فاطمةَ بابُها بابي و بیتُها بيتي فمَنْ هتَکه فقد هتَكَ حجابَ اللهِ؛ قال عیسیٰ: فبکیٰ أبوالحسن طويلا و قال: هُتكَ واللهِ حجابُ اللهِ، هُتكَ واللهِ حجابُ اللهِ، یا أمه صلوات الله عليها "جب رسول خدا (ص) کا آخری وقت نزدیک آیا تو آپ (ص) نے انصار کو بلایا اور فرمایا: "آگاہ ہو جاؤ کہ فاطمہ کا دروازہ میرا دروازہ ہے اور فاطمہ کا گھر میرا گھر ہے، پس جو بھی اس گھر کی حرمت کو توڑتا ہے، حجاب خدا کی توہین کرتا ہے۔" راوی کہتا ہے، اسی لحظہ امام (ع) نے ایک طویل گریہ فرمایا اور کلام کو قطع کرتے ہوئے پھر فرمایا، "خدا کی قسم حجاب خدا کی ہتک کی گئی ہے، اے مری ماں درود و صلوات خدا ہو آپ پر۔" (بحارالانور ج 22۔ ص477)

قال مولانا امیرالمؤمنین(ع): ان فاطمة بنت رسول الله(ص) لم تزل مظلومة من حقها ممنوعة و عن میراثها مدفوعة. لم تحفظ فیها وصیة رسول الله(ص) ولا رعی فیها حقه ولا حق الله عزوجل و کفی بالله حاکما و من الظالمین منتقما. "امیر المومنین (ع) فرماتے ہیں، یہ سچ ہے کہ فاطمہ (س) ہمیشہ مظلوم واقع ہوئیں، اپنے حق سے باز رہیں اور اپنی میراث سے بے بہرہ رہیں۔ رسول خدا (ص) کی سفارش جو ان کے حق میں کی گئی تھی، اس پر عمل نہ ہوا۔ جو حق خدا و رسول (ص) نے انہیں دیا، اس کی رعایت نہ کی گئی اور ظالمین سے خدا کا انتقام ہمارے لیے کافی ہے۔" (بحارالانوراج43۔ ص210) قالَ الصّادق سلام الله علیه: وَ لَا كَيَوْمِ مِحْنَتِنَا بِكَرْبَلَا وَ إِنْ كَانَ كَيَوْمِ السَّقِيفَةِ وَ إِحْرَاقِ الْبَابِ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ فَاطِمَةَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ وَ زَيْنَبَ وَ أُمِّ كُلْثُومٍ وَ فِضَّةَ وَ قَتْلِ مُحَسِّن بِالرَّفْسَةِ لَأَعْظَمُ وَ أَمَرُّ لِأَنَّهُ أَصْلُ يَوْمِ الْفِرَاشِ. "امام صادق (ع) فرماتے ہیں: "کربلا کے واقعے کے سے زیادہ کوئی واقعہ سخت نہیں، مگر روز سقیفہ اور جس دن دروازہ امیرالمومنین (ع)، در فاطمۃ الزہرا (س)، در حسن و حسین و زینب و ام کلثوم و فضہ میں آگ لگائی گئی اور  لات ماری گئی، جس کے نتیجے میں شہادت حضرت محسن (ع) ہوئی ہمارے لیے بہت بڑی اور تلخ ہے شہادت حضرت زہرا (س)، اولین شہید معصومین ہیں، اگر انہیں شہید نہ کیا جاتا تو کربلا برپا نہ ہوتی۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
الهدایه الکبریٰ، ص۴۱۷
عوالم العلوم،ج۲، ص۵۹۷،ح۱۸
مأساة الزهراء عليها السلام،ج۲، ص۶۲
نوائب الدهور، للسيد الميرجهاني، ص۱۹۴
فاطمة الزهراء بهجة قلب المصطفى ج۲، ص۵۳۲
الموسوعة الكبرى عن فاطمة الزهراء، ج۵، ص۴۱۵


بعد از رسول خدا (ص) خطبہ فدک میں بی بی زہرا (س) انصار سے  فرماتی ہیں۔
▪️فدونکموها فاحتقبوها مدبرة الظهر،
     مهيضة العظـم، خـوراء القناة ناقبـة
     الخفّ، باقية الـعار، موسومة بغضب
     الـجبّـــــــار، و شنــــــــار الأبــــــــد؛

"پس شتر خلافت کو پکڑو اور اس کے شکم و ہڈیوں کو مضبوطی سے باندھ دو، اس حال میں کہ اس شتر کی پشت مجروح ہے، ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، اس کے پاؤں ضعیف ہیں اور اس کا عیب ہمیشہ باقی ہے کہ خدائے جبار کا غضب و ننگ ابدی اس کی علامت بن گئی ہے۔"

جناب فاطمۃ الزہرا (س) خطبہ فدک میں فرماتی ہیں: أَطْلَعَ الشَّیْطَانُ رَأْسَهُ مِنْ مَغْرَزِهِ هَاتِفاً بِکُمْ، فَأَلْفَاکُمْ لِدَعْوَتِهِ مُسْتَجِیبِینَ، وَ لِلْغِرَّةِ فِیهِ مُلَاحِظِینَ، ثُمَّ اسْتَنْهَضَکُمْ فَوَجَدَکُمْ خِفافاً وَ أَحْمَشَکُمْ فَأَلْفَاکُمْ غِضاباً، فَوَسَمْتُمْ غَیْرَ إبِلِکُمْ، وَ أَوْرَدْتُمْ غَیْرَ شِرْبِکُمْ۔ "شیطان اپنی مخفی گاہ سے نکل آیا ہے اور تمہیں اپنی طرف دعوت دی ہے، اس نے تمہیں اپنی دعوت کے قبول کرنے پر آمادہ اور اپنے فریب کا منتظر پایا ہے۔ پس اس نے تمہیں قیام کی دعوت دی اور تمہیں حرکت کے لیے سبک بار  پایا۔ غصہ و انتقام کے شعلوں کو تمہارے اندر جلا ڈالا اور غضب کے آثار تم میں نمایاں ہوئے اور یہی سبب امر بنا کہ تم نے حکومت کو غصب کرلیا ہے۔"

معرفت بی بی سیدہ (س) درک لیلۃ القدر ہے: *حَقَّ مَعْرِفَتِها فَقَدْ اَدْرَكَ لَيْلَة الْقَدْر*
"جو حضرت زہرا (س) کو پہچانتا ہو، وہی لیلۃ القدر کو پہچانتا ہے۔" یعنی کیا؟ کیا جانتے ہیں ہم؟ اصلاً خاک کی کیا نسبت عالم پاک کو؟ لیکن خوب غور کرو *ولاہ لیلۃ القدر* فاطمی ہیں۔ حضرت امام زمانہ (عج) کے دستخط بھی ان کی والدہ محترمہ کی رضایت سے ملیں گے۔ بی بی فاطمہ (س) کہ جن کی رضا خدا کی رضا ہے اور ان کا غضب، خدا کا غضب ہے۔ وہ ماں ہیں اور ماں کی رضایت شرط ہے۔ اگر فاطمہ زہرا (س) کو پہچان لیتے ہو، عالم عرفان تک پہنچ سکتے ہو۔ حضرت فاطمہ (س) کی شناخت زندگی کو بنا دیتی ہے۔ *بی بی سیدہ زہرا (س) اولین مدافع امامت و ولایت ہیں* اگر کوئی انہیں پہچان لے تو زندگی خوبصورت ہو جائے گی، حیات طیبہ کو دریافت کر لے گا اور امام زمانہ (عج) سے آشنا ہوجائیگا، جو لیلۃ القدر پر دستخط کرتے ہیں۔ اس دعا کے ساتھ اختتام کرتی ہوں کہ خدا اس قلیل عبادت کو قبول کرے اور ہمیں درک بی بی زہراء (س) کی توفیق اور مدافعین ولایت میں شمار کرے، الہیٰ آمین۔
خبر کا کوڈ : 910504
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش