1
Tuesday 9 Mar 2021 00:49

عراق کا دورہ اور پوپ کی تاریخی آزمائش

عراق کا دورہ اور پوپ کی تاریخی آزمائش
تحریر: مہدی قمی
 
عراق عرب دنیا کا ایک ایسا مسلمان ملک ہے جس میں مختلف قومیتوں، مذاہب اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے انسان پائے جاتے ہیں۔ یہ سب ایک قومی حاکمیت کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اگرچہ عراق کی آبادی کا اکثر حصہ شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن اس ملک کے تمام شہریوں کو مکمل طور پر مذہبی، مسلکی اور سیاسی آزادی حاصل ہے۔ عراق ایسا ملک ہے جہاں مذہبی اور مسلکی اقلیتوں کے تمام حقوق کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے اور انہیں ملک کے اعلی سطحی حکومتی اور سیاسی امور میں اہم مقام حاصل ہے۔ حکومتی عہدوں پر اقلیتوں کی اچھی خاصی نمائندگی موجود ہے۔ ملک کے آئین میں درج شدہ حقوق اور قانونی مراعات تمام مذہبی اور مسلکی گروہوں کو فراہم کئے گئے ہیں جس کے باعث دیگر بہت سے ممالک کی نسبت عراق ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔
 
عراقی حکومت کے مذہبی اقلیتوں خاص طور پر عیسائی شہریوں سے اچھے تعلقات مذکورہ بالا حقیقت کو عیاں کرتے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پوپ فرانسس کے دورے کے نتیجے میں عراق کی عیسائی اقلیت کو کوئی خاص نئی مراعات حاصل نہیں ہوں گی۔ عراق کے عیسائی شہری محب وطن شہری ہیں اور ان میں حب الوطنی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔ دوسری طرف سابق ڈکٹیٹر صدام حسین اور تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے مذہبی اقلیتوں پر ہونے والا ظلم و ستم صرف ان تک محدود نہیں تھا بلکہ دیگر عراقی شہری بھی ان کے ظلم و ستم کا شکار ہوئے تھے اور ہر مذہب، مسلک، قومیت اور نسل سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہوتے رہے تھے۔
 
2003ء میں سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کی سرنگونی سے لے کر آج تک عراقی عوام مختلف قسم کے خطرات، چیلنجز اور بحرانوں سے روبرو ہوئے ہیں۔ عراق پر امریکہ کے فوجی قبضے اور وحشیانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل، تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے عراقی شہریوں کی جان، مال اور عزت کو درپیش خطرات اور عراق کے ثقافتی ورثے اور قدرتی ذخائر کی نابودی ان خطرات اور چیلنجز کی چند مثالیں ہیں۔ بدقسمتی سے عراقی عوام کو درپیش ان تمام مشکل اور بحرانی حالات کے دوران چرچ اور پادریوں کی افسوسناک خاموشی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ چرچ نہ صرف عراقی عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنا رہا بلکہ مظلوم فلسطینی قوم پر اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے ظلم و ستم پر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
 
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کا فلسطینی قوم پر ظلم و ستم اور مغربی ممالک کے فراہم کئے گئے ہتھیاروں سے آل سعود رژیم کی سربراہی میں عرب اتحاد کا یمنی عوام پر ظلم و ستم پر بھی چرچ نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اسی طرح دنیا کے دیگر حصوں میں انجام پانے والے ظالمانہ اقدامات کے خلاف کبھی بھی چرچ اور پوپ کی جانب سے موثر ردعمل سامنے نہیں آیا۔ لہذا جس وقت عراقی قوم بیرونی جارحیت اور سازشوں کا مقابلہ کرنے میں مصروف تھی اور اس راہ میں اپنے جوانوں کے خون کا ہدیہ پیش کر رہی تھی، پوپ کی جانب سے کسی قسم کا اظہار خیال سامنے نہیں آیا۔ عراقی قوم نے تکفیری دہشت گرد عناصر کا مقابلہ کر کے نہ صرف اپنے ملک بلکہ پوری انسانیت کی خدمت کی ہے۔
 
لہذا واضح ہے کہ پوپ کا دورہ عراق، اس ملک کے عوام کیلئے سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور دیگر شعبوں میں کوئی بڑا فائدہ حاصل ہونے کا سبب نہیں بنا۔ حقیقت یہ ہے کہ اہلبیت پیغمبر اکرم ص کی سرزمین ہونے کے ناطے عراق کی عوام نے درپیش مشکلات اور چیلنجز کے مقابلے میں مثالی ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ وہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کیلئے خاص احترام کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی اور اخلاقی اقدار کو بھی بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ انہی خصوصیات کے باعث عراق کو عرب دنیا، اسلامی دنیا اور عالمی سطح پر ایک خاص مقام حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پوپ کا دورہ عراق امن اور دوستی کا پیغام لئے ہوئے تھے۔ امن اور دوستی دو خوبصورت اور مقدس الفاظ ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امن اور دوستی کس کے ساتھ اور کن کے درمیان؟
 
عراقی عوام کے اندر امن، دوستی اور برادری پائی جاتی ہے۔ عراق کی تاریخ اس بات کی اصل گواہ ہے۔ آج عراق نے تمام ہمسایہ ممالک کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اگرچہ بعض ہمسایہ ممالک بے رخی کا ثبوت دیتے ہوئے اس ملک میں دہشت گردی اور بدامنی کا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں۔ پوپ اپنے دورے کے بعد اہلبیت اطہار علیہم السلام کی اس سرزمین پر موجود ان خوبصورت حقائق سے آگاہ ہو چکے ہیں۔ اسی طرح وہ عراقی عوام پر ڈھائے گئے مظالم کی تلخ داستان سے بھی آگاہ ہوئے ہیں۔ اب وہ ایک کڑی آزمائش میں مبتلا ہیں۔ کیا وہ عراق میں دہشت گردی پھیلانے والی لبرل ازم اور جمہوریت کا جھوٹا دعوی کرنے والی مغربی حکومتوں کے خلاف زبان کھولیں گے؟ یقیناً یہ ان کیلئے ایک کٹھن آزمائش ہے۔
خبر کا کوڈ : 920425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش