2
Friday 12 Mar 2021 21:58

یمن جنگ میں سعودی عرب کی شکست کے شواہد

یمن جنگ میں سعودی عرب کی شکست کے شواہد
تحریر: حسین الموسوی
 
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں تشکیل پانے والے عرب اتحاد نے گذشتہ چند برس سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت جاری کر رکھی ہے۔ اگر یہ فوجی اتحاد واضح، شفاف اور حقیقت پسندانہ طور پر یمن کے خلاف اپنی جارحیت کا بغور جائزہ لے تو اس حقیقت کو پالے گا کہ اب تک وہ اس جنگ کے بیان شدہ اہداف میں سے ایک مقصد بھی حاصل نہیں کر پایا ہے۔ اگر سعودی حکمران مزید غور سے حقائق کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ امریکہ کی جانب سے ان کی زیر سربراہی عرب اتحاد کی مزید حمایت جاری رکھنے سے انکار کے باعث ان کی پوزیشن شدید متزلزل ہو چکی ہے۔ حال ہی میں عوامی رضاکار فورس انصاراللہ نے سعودی عرب کے مشرق میں واقع ظہران کے علاقے میں اس کی تیل کی تنصیبات کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔
 
ظہران میں واقع تیل کی تنصیبات پر انصاراللہ یمن کا یہ حملہ آخری حملہ نہیں ہے۔ اس حملے کے ذریعے آل سعود رژیم کو یہ اہم پیغام دیا گیا ہے کہ جنگ میں اس کا پلڑا کمزور ہو چکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے متحدہ عرب امارات نے یمن جنگ سے متعلق اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرتے ہوئے یمن سے اپنی مسلح افواج واپس بلا لیں اور ان کی جگہ کرائے کے مسلح عناصر تعینات کر دیے۔ متحدہ عرب امارات اپنے حمایت یافتہ ان مسلح عناصر کے ذریعے یمن میں موجود قدرتی ذخائر پر قبضے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی حکمت عملی میں اس تبدیلی نے بھی یمن جنگ میں سعودی حکمرانوں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ دوسری طرف انصاراللہ یمن کے میزائل حملوں نے آل سعود رژیم کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔
 
انصاراللہ یمن کی جانب سے سعودی عرب کے اقتصادی مراکز پر فضائی حملوں کی حکمت عملی نے سعودی حکمرانوں کو بے بس کر دیا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کیلئے امریکہ اور مغربی ممالک کو مالی اور اقتصادی مدد کی لالچ کا ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے۔ یمن جنگ شروع ہونے کے ایک سال بعد ہی سعودی حکمران اس حقیقت کو بھانپ چکے تھے کہ اس جنگ کو جاری رکھنا ایک بیہودہ اور بے نتیجہ کام ہے۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے جنگ جاری رکھنے اور یمنی قوم کا محاصرہ کر کے انہیں غربت اور بھوک کا مزہ چکھانے پر اصرار کیا ہے۔ آل سعود رژیم کی اسی پالیسی کے نتیجے میں آج یمن میں لاکھوں بلکہ کروڑوں بیگناہ شہریوں کی جان خطرے میں پڑ چکی ہے۔
 
اب موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن جنگ سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کر کے نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کی رو سے امریکہ نے یمن کے خلاف جارحیت میں مصروف عرب اتحاد کی ہر لحاظ سے مدد معطل کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کیلئے ایک اہم پیغام ہے اور اس حقیقت کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے کہ امریکہ یمن جنگ جاری رہنے کو اپنے فائدے میں تصور نہیں کرتا۔ اس تناظر میں یمن کی مسلح افواج کی جانب سے ظہران میں واقع سعودی تیل کی تنصیبات پر حالیہ میزائل حملوں کی اہمیت مزید واضح ہو جاتی ہے۔ ان حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن، جنگ کی فاتح قوت ہے۔ مستقبل میں انجام پانے والے مذاکرات کا واحد مقصد شکست خوردہ جارح ممالک کی عزت بچانا ہے۔
 
سعودی حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہئے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ میں اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کر پائیں گے کیونکہ جنگ میں شامل کمزور ترین فریق ہیں۔ مارب میں یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز کے فوجی آپریشن اور تیزی سے جاری پیشقدمی بھی اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس آپریشن نے غیر ملکی قابض قوتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ مارب سے ان کے ناجائز قبضے کا خاتمہ ایک قومی ذمہ داری قرار پا چکی ہے۔ دوسری طرف سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پاس امریکہ کو یمن کے خلاف جنگ میں اپنی حمایت جاری رکھنے پر راضی کرنے کیلئے اب مزید کوئی ہتھکنڈہ باقی نہیں بچا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی حکمرانوں نے بھی یمن جنگ سے متعلق اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے عرب اتحاد کی حمایت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
اس وقت صورتحال ایسے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے کہ سعودی حکمران جلد از جلد یمن جنگ ختم کرنے کے خواہاں ہیں کیونکہ یہ جنگ ان کیلئے جانی اور مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے۔ وہ یمن جنگ ختم کر کے ملک کو مزید فوجی اور اقتصادی نقصان سے بچانا چاہتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کافی عرصہ پہلے اس حقیقت کو درک کر کے یمن سے اپنی فوجیں نکال کر لے جا چکا ہے۔ لیکن سعودی ولیعہد نے اس حقیقت سے چشم پوشی کرتے ہوئے جنگ جاری رکھی ہے اور ملک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہر گزرنے والا دن سعودی عرب کیلئے زیادہ نقصان کا باعث بن رہا ہے اور اگر آل سعود رژیم مزید شکست اور نقصان سے بچنا چاہتی ہے تو اسے جلد از جلد اس جنگ کو ختم کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 921158
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش