0
Friday 27 Aug 2021 17:30

یزید لعین کیلئے نرم گوشہ کیوں؟

یزید لعین کیلئے نرم گوشہ کیوں؟
تحریر: سویرا بتول

ماہ محرم میں باقاعدہ منظم سازش کے تحت وطن عزیز کشت و خون کی آماجگاہ بنا رہا۔ ان ایام میں ایک بار پھر مومنین پر ایف آئی آرز کے اندراج کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ محبان اہل بیت پر قید و بند کی صعوبتوں کی تاریخ نئی نہیں ہے، مگر شاید یہ تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا کہ نواسہ رسول حسین ابن علی کے قاتل پر تبرا کرنے کی وجہ سے ایف آئی آرز کاٹی گئی۔ ہم نے ہمیشہ امت مسلمہ کے احترام میں بعض شخصیات کے حوالے سے کبھی علی الاعلان کچھ نہیں کہا، مگر یزید اپنے فسق و فجور اور اولاد رسول کو قتل کرنے کی بناء پر ہر مکتب اور ہر گروہ میں لعن و دشنام کا مرتکب ہے، مگر اب یزید اور اس کے بعد کے تمام خلفائے بنو امیہ راسخ العقیدہ مسلمان، عاشق رسول اور نیک نفس قرار دیئے جا رہے ہیں۔

یزید کے فسق و فجور اور آلِ رسولؑ سے عداوت کی داستان فقط قتل امام حسین علیہ السلام اور آل رسول کو اسیر بنائے جانے تک ختم نہیں ہوتی بلکہ مدینۃ الرسولﷺ کی تباہی یزید کا سب سے سیاہ کارنامہ ہے۔ یزید نے مسلم بن عقبہ کو مدینہ والوں کی سرکوبی کے لیے متعین کیا اور بمقام حرہّ اہلِ مدینہ کا مقابلہ ہوا۔ گھمسان کا رن پڑا، مگر افسوس اہلِ مدینہ کو شکست ہوئی۔ 27 ذی الحج سنہ 62 ھ کو مسلم بن عقبہ نے اپنے لشکر کو شہر کی غارتگری کے لیے چھوڑ دیا۔ جس نے تین دن تک شہریوں کا قتلِ عام کیا۔ باکرہ لڑکیوں کو حاملہ بنایا، مسجدِ نبوی میں گھوڑے باندھے۔ وہ شہر جس نے رسولﷺ کو پناہ دی تھی، وہ شہر جو مصیبت کے وقت آنحضرت کے ساتھ رہا تھا، اب کشت و خون اور قتل عام کی آماجگاہ بن رہا تھا۔ انتہاء یہ کہ جامع مسجد کو طویلہ بنا دیا گیا۔ مزارات زر و جواہر کی خاطر زمین کے برابر کر دیئے گئے۔ یہ عوض تھا بنی امیہ کی طرف سے اُس لطف و کرم کا جو فتح مکہ کے وقت ان سے روا رکھا گیا۔

یہ جو آج یزید زندہ باد کے نعروں کی حمایت کر رہے ہیں، یزید رضی اللہ کے نام سے کتب شائع کرکے کربلا کو دو شہزادوں کی جنگ ثابت کرنا چاہتے ہیں، یہ تاریخ نئی نہیں ہے۔ آج سے چودہ سو سال قبل بنو امیہ نے مورخ خریدے۔ بھرپور میڈیا نیٹ ورک کا استعمال کیا گیا۔ طاقت، منبر، محراب، فوج، سپاہ اور علمائے سوء باقاعدہ طور پر خریدے گئے، تاکہ درہم و دینار کے عوض حدیثیں گھڑی جائیں۔ مولائے کائنات علی ابن ابن طالب علیہ السلام کے خلاف ایک حدیث گھڑنے پر بیس بیس ہزار دینار انعام رکھا جاتا، مگر یہ پھر بھی اعجاز ہے کہ خیبر شکن کی حقانیت اور فضائل سے یہ دنیا خالی نہ ہوسکی اور علی علیہ السلام اور اولاد علی کا ذکر آج بھی جاری ہے۔

دور یزیدی آج ایک بار پھر پلٹ آیا ہے۔ آج بھی نسل یزید حسین علیہ السلام کا ذکر روکنے پر بضد ہے۔ اگر اس وقت حسین علیہ السلام وقت کی پکار پر لبیک نہ کہتے تو نماز بھی رہتی، روزہ بھی رہتا، مگر سب کچھ بدل گیا ہوتا۔ اسلام اپنی مرضی کے سانچوں میں ڈھل گیا ہوتا، حلال محمدی کو حرام محمدی میں بدل دیا جاتا۔ اس لیے امام عالی مقام نے قیام کیا اور کہا *مثلی لا یبایع مثلہ* یعنی "مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا۔" قیامت تک کوئی بھی حسینی کسی یزید کے سامنے نہیں جھک سکتا، چاہے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں یا لاشیں اٹھانا پڑیں۔ کتنے مومنین جیلوں میں گئے، کتنے گھر ویران ہوئے، کتنے مومنین شہید ہوئے، کیا ذکر ابا عبداللہ الحسین رکا؟ بلکہ ہر سال نئے جوش و جذبے کیساتھ بھرپور انداز میں حسین کا فرش اعزاء بچھایا جاتا ہے۔

علم وہی علم ہے، جو حسین علیہ السلام کے راستے میں فنا ہونا سیکھاتا ہو، خانقاہوں میں بیٹھ جانے کا نام علم نہیں ہے، جب حسین علیہ السلام آواز دے تو حبیب کی طرح فقیہ بنو، فقیہ کوفہ یعنی ایسا فقیہ جو حسین علیہ السلام کے عشق میں فنا ہونے کا جذبہ رکھتا ہو۔ خانقاہوں کا قیدی نہ ہو۔ پیری مریدی کا اسیر نہ ہو، مقدس نما نہ ہو، تقدس کا لبادہ نہ اوڑھے بیٹھا ہو بلکہ میدان عمل میں آکر اپنا کردار ادا کرے۔ وہ لوگ جو یزید اور اس کے ساتھیوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں، حقیقت میں نفاق کا روپ دھار کر اسلام کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں۔ ہمارے اردگرد حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ یزیدیت ایک بار پھر پوری شدت سے سر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حسینیت تو ہمیشہ سے معرض آزمائش اور امتحان ہے، حسینیت کو کسی زمانے میں بھی سازگار حالات میسر نہیں آسکے۔

حسینیت نوع بشر کے درمیان حق و باطل کی ازلی نبرد آزمائی میں، اہل حق و حقیقت کی طرف سے مسلسل اعلان بغاوت اور مستقل کشمکش کا اعلان ہے۔ لہذا یہ راہ خون آلود بھی ہے اور امتحانوں اور آزمائشوں سے بھری ہوئی بھی۔ اب آج کی اس کربلا میں ہم نے کیا کردار ادا کرنا ہے، یہ ہم نے خود طے کرنا ہے۔
فرات وقت رواں! دیکھ سوئے مقتل دیکھ
جو سر بلند ہے اب بھی وہ سر حسین علیہ السلام کا ہے
زمین کھا گئی کیا کیا بلند و بالا درخت
ہرا بھرا ہے جو اب بھی شجر حسین کا ہے
سوال بیعت شمشیر پر جواز بہت
مگر جواب وہی معتبر حسین کا ہے
کہاں کی جنگ کہاں جا کے سر ہوئی کہ اب
تمام عالم خیر و خبر حسین کا ہے
خبر کا کوڈ : 950716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش