1
Thursday 30 Sep 2021 16:49

اربعین رسم نہ بنے

اربعین رسم نہ بنے
تحریر: مہر عدنان حیدر

میں جب پیدا ہوا تو بہت سی دوسری چیزوں کے ساتھ عزائے حسین بھی مجھے وراثت میں ملی۔ میں بچپن ہی میں عزادار حسین ابن علی بنا۔ ہمیشہ مجلسوں میں بروقت شریک ہوتا اور مجھے مجلسوں میں وقت گزارنے سے دلی سکون ملتا۔ گو اس وقت میرا شعور نہ ہونے کے برابر تھا، مگر میں امام حسینؑ سے محبت اور یزید سے نفرت کو اپنا کل دین سمجھتا تھا۔ جوں جوں میں بڑا ہوتا گیا، میں عزائے حسین کے بدلتے انداز کو محسوس کرتا رہا اور ایک وقت آیا کہ عزائے حسین میں وہ جوش اور جذبہ نہ ہونے کے برابر تھا، جو میں بچپن میں ایام عزاء کے دنوں میں دیکھتا تھا۔ پھر بات یہاں تک آئی کہ میں نے اپنی آنکھوں سے عزائے حسین کو روایت بنتے دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ محرم فقط اور فقط ایک رسم میں تبدیل ہوگیا۔ لوگ محرم اور امام حسین کے نام پر بھی سیاست کرنے پر اتر آئے اور وہ خلوص جو میں نے کبھی ایام عزاء میں دیکھا تھا، اب فقط دکھاوا رہ گیا۔

لوگ محرم شروع ہوتے ہی اپنی ظاہری حالت کی طرف توجہ کرتے اور محرم بلکہ عاشورہ ختم ہونے کے بعد سب ویسے کے ویسے ہوتے۔ گویا انہوں نے نہ تو محرم منایا ہے اور نہ ہی ان کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ عزائے حسینؑ کا منبر ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے لئے رہ گیا اور لوگ امام حسین کے ذکر کے نام پر تقسیم در تقسیم ہونے لگے۔ جہاں پر فرامین معصومؑ اور مصائب اہل بیت بیان کئے جاتے تھے، وہاں ایسے مصائب اور فضائل بیان ہونے لگے، جن کا نہ سر ہوتا نہ پیر۔ اس تمام تر ماحول میں ہم جب سابق سال ایک روایتی محرم منا چکے تو ہم چہلم امام حسین، جسے روز اربعین کہتے ہیں، سے آشنا ہوئے۔ یہ پہلا موقع تھا، جب میں نے لوگوں میں وہی انقلابی جذبہ دیکھا، جو کبھی میں بچپن میں عزائے حسین میں  دیکھا کرتا تھا۔

اس سے مجھے امید بھی ہوئی اور دلی خوش بھی کہ الحمدللہ ہماری نسل اپنی آنے والی نسلوں کو ایک ایسی عزائے حسینؑ دے سکتی ہے، جس میں عقیدت  حسین سے زیادہ مقصد حسین شامل ہو، کیونکہ عزاداری ایک تسلسل ہے، جو ایک بہن نے بھائی کے مقتل کے بعد شروع کیا۔ الحمدللہ اربعین امام حسین سابقہ سال کی طرح اس سال بھی اس تحرک سے منایا گیا اور لوگوں کے جذبات کی شدت میں ایک سمندر محسوس کیا۔ اربعین سے ایک دن پہلے جس دوست سے بھی بات کی، وہ یہی کہتا تھا کہ کل میرے اوپر واجب ہے کہ میں چہلم امام حسین میں جاؤں اور یہ پیغام دوں کہ میں حسینی ہوں اور امام حسین میرے رہبر و رہنما ہیں۔

یہ وہ جذبہ تھا، جس کی کمی شدت سے ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔ الحمداللہ جو اب نمودار ہوا ہے۔ جہاں خدا سے یہ دعا ہے کہ خدا یہ جوش جذبہ اور ہمت سلامت رکھے اور لوگ حضرت زینب کے بھائی حضرت حسین کو سلام کہتے رہیں، وہاں یہ خواہش، امید اور آرزو بھی ہے کہ روز اربعین عاشور کی طرح روایت نہ بنے، جہاں لوگ امام حسین کو الوداع کا نوحہ پڑھ کر رخصت نہ کریں بلکہ اپنی حقیقی زندگی میں بھی حقیقی کربلا کو نافذ کریں۔
شمع سے شمع جلے، سلسلہ جاری رہے
ہم رہیں یا نہ رہیں، یہ عزاداری رہے
خبر کا کوڈ : 956543
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش