2
1
Saturday 25 Dec 2021 16:30

وادی عشاق الشہداء

وادی عشاق الشہداء
تحریر: سویرا بتول

چشمِ تصور میں وادی عشاق الشہداء سے گزر ہوا۔ ایام فاطمیہ کی نسبت سے ہر شہید ام الشہداء، اول مدافع ولایت، جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سے توسل کرتے ہوٸی دکھاٸی دیا۔ آج بہشت زہراء کی فضا میں عجیب طرح کا سکون تھا۔ فضا مسحور کن عطر سے معطر تھی، گویا شہداء جناب سیدہ سے اپنی گمنامی کی مہر وصول کر رہے ہوں۔ اس فضا میں شہداٸے مدافعینِ حرم کو ایک خاص مقام حاصل تھا، سر جھکاٸے پیشانی پر "کلنا عباسک یازینب" کی پٹیاں سجاٸے یہ بسیجی جوان جناب زینب سلام اللہ علیہا سے اپنے عہد کی تکرار کرتے دکھاٸی دیئے۔

ایک کونے سے شہید عباس موسوی کی آواز آٸی، اے پرودگار! ہمیں پاکیزہ شہادت نصیب فرما، وہ شہادت جو میں نے اپنے گناہوں کو پاک کرنے کے لیے منتخب کی۔ ایسی شہادت جس کی مثال کم ملتی ہو۔ ایسی شہادت کہ جس میں میرا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو جاٸے اور اور میرے اعضاء و جوارح کو وصال ملے۔ ایک گوشے سے کسی کی سسکیوں کی آواز آٸی یہ شہید عبد الحسین برونسی تھے، جنہوں نے پوری زندگی رضاٸے الہیٰ کے لیے گزار دی۔ انہیں جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے خاص انس تھا۔ ایام فاطمیہ میں بہشت زہراء کی فضا کا عجب منظر ہوتا ہے، ہر شہید کی مناجات اور ام الشہداء سے توسل ان ایام کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں۔

ایک گوشہ سے شہید علی شاھسنایی کی صدا آٸی "میں نے ہر صبح و شام زیارتِ عاشورا تلاوت کی ہے اور زندگی میں اس کا نتیجہ دیکھا ہے۔ شہادت خدا سے عہد کا آخری حلقہ ہے اور قراٸت زیارت عاشورہ ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام سے عہد ہے۔" کسی گوشہ سے ایک بسیجی جوان کی آواز سناٸی دی "دل اللہ کا حرم ہے، پس اللہ کے حرم میں کسی غیر کو مت بساٶـ" اس شہید سے جب پوچھا جاتا کہ آج کل کیا کر رہے ہیں؟ تو جواباً کہتے کہ اپنے دل کی نگہداشت کر رہا ہوں، تاکہ اللہ کے سوا کوٸی داخل نہ ہو۔ ایک گوشہ پر شہید ابراہیم ہمت کی آواز سناٸی دی، شہید نے تبسم کیا اور آہستہ سے نصحیت کی "ہمیشہ عاشق بننے کی کوشش کریں۔ راہِ عشق نہ ختم ہونے والی راہ ہے، اسکا آغاز کربلا اور اختتام خدا تک پہنچنا ہے۔"

شہید ابراہیم ہادی ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ خدا پر توکل کے بعد حضرت زہراء سلام اللہ علیہا سے توسل تمام مشکلات کا حل ہے۔ ابھی اپنی شہادت کی دعا کر ہی رہی تھی کہ کہیں سے شہید محمود کی صدا آٸی "جس نے بھی شہادت کو پایا، اُس نے شہادت کی خواہش کی تھی۔" سوچا میں بھی اپنی گمنامی کی سند جناب زہراء سلام اللہ علیہا سے وصول کر لوں کہ ایک شہید کی آواز آٸی، گمنامی صرف شہداء کے لیے نہیں ہے، اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ زندہ رہ کر حضرت زہراء سلام علہیا کے گمنام سپاہی بنیں تو اِس کے لیے ایک شرط ہے۔ وہ یہ یہ ہے کہ "خدا کے لیے کام کریں" نہ کہ خلقِ خدا کو راضی کرنے کے لیے اور یہ کتنی خوبصورت گمنامی ہے۔ شہداء کی یادوں کو پڑھا کریں، کیونکہ وہ ہمیں زندگی گزارنے کے طریقے سکھاتے ہیں اور خدا کی معرفت سے آشنا کرتے ہیں۔

کبھی آواز آتی ہے کہیں سے *سبط جعفر* کی
عمل تم آج ہی کرلو، کبھی یہ کل نہیں آتی
کبھی *خرم زکی* اور *النمر* کی دل ِمضطر سے نکلی ولولہ انگیز تقریریں
 *علی ناصر صفوی* مسلسل توڑتا باطل کی زنجیریں مجھے اٹھنے کو کہتا ہے
کبھی *عارف حسینی* کی قیادت کے حسین لمحے
 *حسن رضوی* کی آنکھوں میں سماں وہ نوجواں جذبے
کبھی *محسن حججی* کی صدا لبیک یازینب
کبھی طاغوت کے آگے ڈٹا *قاسم سلیمانی*
 کٹے ہاتھوں پہ پرچم کو سنبھالے آخری لمحے
 مجھے آواز دیتا ہے
مجھے غفلت کی گہری نیند سے *محمد علی نقوی* 
کبھی بیدار کرتا ہے
خبر کا کوڈ : 970259
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ذاکر اھلبی۔ے۔ملل مظہر حسین اولکھ پنجاب پاکستان لیہ
Pakistan
دل کی گہرایوں سے سلام۔۔۔ لبیک یاحسین۔۔۔
میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، جن سے اس امر با المعروف کرنے والے کا شکریہ ادا کروں۔۔ آپ کی پوسٹوں کا بے چینی سے انتظار کرتا رہتا ہوں۔ پس منتقم آل محمد کا جلدی سے پہلے ظہور ہو۔۔ آمین آمین۔
irshad Hussain nasir
Pakistan
بہت خوب لکھا ہے، اللہ کریم شہداء کے طفیل ہماری ملت کو سربلند رکھے، سلام بر شہداء، سلام بر گم نام شہداء، سلام بر مدافعین حرم۔
ہماری پیشکش