0
Friday 27 May 2022 20:20

عراقی پارلیمنٹ کا دلیرانہ فیصلہ

عراقی پارلیمنٹ کا دلیرانہ فیصلہ
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
 
عراقی پارلیمنٹ نے جمعرات 26 مئی کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو جرم قرار دینے والا قانون متفقہ طور پر منظور کرلیا  ہے۔ قانون کا مسودہ اس سے قبل عراقی پارلیمنٹ میں مقتدیٰ الصدر کی سربراہی میں صدر گروہ نے پیش کیا تھا۔ اس قانون میں صہیونی حکومت کے ساتھ کسی بھی شکل میں تعلقات کو معمول پر لانا جرم اور صہیونی حکومت کے ساتھ کسی بھی سیاسی، سیکورٹی، معاشی، تکنیکی، ثقافتی، کھیل اور سائنسی تعاون کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ قانون اس بات پر زور دیتا ہے کہ یہ پابندی ملک کے اندر اور باہر کے تمام عراقیوں پر لاگو ہوتی ہے اور اس میں سرکاری افسران اور ملازمین، فوجی اور سویلین اہلکار، پبلک سروسز اور عراق میں رہنے والے غیر ملکی شہری، تمام سرکاری ایجنسیاں، پارلیمنٹ اور ان کے متعلقہ دفاتر کے ساتھ ساتھ میڈیا، عراقی سوشل نیٹ ورکس کے ادارے اور عراق میں سول سوسائٹی کی تنظیمیں شامل ہیں۔ نجی اور غیر ملکی کمپنیاں اور غیر ملکی سرمایہ کار جو عراق میں کام کر رہے ہیں، وہ بھی اس قانوں کے زمرے میں شامل ہیں۔

دوسرے لفظوں میں اس قانون کے مطابق غیر عراقی بھی جو اس ملک میں کسی بھی شکل میں موجود ہیں، انہیں عراق کے اندر صہیونی حکومت کے ساتھ تعاون کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایک اور نکتہ یہ ہے کہ ہر اس شخص کے لیے سزائے موت ہے، جو اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا۔ یہ قانون اپنی اہمیت اور صہیونی حکومت کے ساتھ ملکی تعلقات میں ممنوعیت اور تعلقات معمول پر آنے سے روکنے کے لیے عراقی پارلیمنٹ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور اہم مسئلہ جو اس قانون کو پاس کرنے کی وجہ بنا ہے، اس کا ذکر قانون کے تعارف میں کر دیا گیا ہے۔ عراق میں قومی، اسلامی اور انسانی اصولوں کا تحفظ اور اس سلسلے میں عراقی عوام کے درمیان اتحاد کا تحفظ اس قانون کو پاس کرنے کا بنیادی عنصر ہے۔ دوسرے لفظوں میں حالیہ مہینوں میں کچھ عراقی شخصیات اور گروہوں کی طرف سے بیت المقدس پر قابض حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے خوفناک چالیں چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے عراق کے اندر اس حوالے سے اختلافات اور مختلف آوازیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اس اختلاف کو روکنے کے لئے اس طرح کے اقدام کی اشد ضرورت تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے، جس کا دفاع اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے۔ اس قانون کی منظوری صیہونی حکومت کے خلاف فلسطین کے دفاع کی یہ ایک مثال ہے۔ ادھر عراقی شیعہ رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ عراقی پارلیمنٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ فلسطین اور بیت المقدس کے مسئلے کے دفاع میں اپنے اصولوں پر کاربند ہے۔ شیعہ کوآرڈینیٹنگ کمیٹی نے کہا کہ اس قانون پر عمل درآمد اور اس کو عام کرنے سے عراق کے قومی اور اسلامی مسائل پر اتفاق رائے میں پیشرفت ہوگی۔ ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ قانون یروشلم میں یوم پرچم کی تقریب کے موقع پر منظور کیا گیا۔ صہیونیوں نے اتوار 29 مئی کو نسل پرستانہ فلیگ ڈے مارچ منعقد کرنا ہے جبکہ فلسطینی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ فلیگ ڈے مارچ کے موقع پر عراقی حکومت کا اقدام فلسطین کے لیے عراقی عوام کی عملی حمایت اور یروشلم میں قابض حکومت سے ان کی بیزاری کی علامت ہے۔

عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر حاکم الزاملی نے کہا ہے کہ یہ قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے اور یہ جرات مندانہ قومی اور منصفانہ فیصلہ عراقی عوام کی مرضی کا حقیقی عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے، جس میں صہیونی حکومت سے تعلقات کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ اگرچہ متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے ہیں اور یہاں تک کہ سعودی عرب نے بھی حکومت کے ساتھ تعاون بڑھایا ہے، لیکن عراقی پارلیمنٹ کی اس کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے ممالک کے خلاف عرب دنیا میں شدید مخالفت پائی جاتی ہے اور عالم عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے پر راضی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکومت بعض عرب ممالک سے تعلقات کی بحالی کے باوجود عرب دنیا میں سیاسی تنہائی کا شکار رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 996394
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش